ایک آدمی رات کے وقت کھڑا ہے ، آسمان پر روشنی

اللہ انسان کی آزمائش کیسے کرتا ہے ؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عائشہ حمید

کیا اللہ انسان کو اس کی پسندیدہ چیزوں سے آزماتا ہے”.
کیا یہ درست ہے؟

اسی جملے کو ذرا الٹا کر کے دیکھیں تو اس کا مفہوم بدل جائے گا ..
” اللہ انسان کو اس کی ناپسندیدہ چیزوں سے آزماتا ہے”.

انسان مال کی فراخی پسند کرتا ہے ، اللہ اسے تنگی دے کر آزماتا ہے ..
خوراک اور پھلوں کی کثرت انسان کو بھاتی ہے .. اللہ ان میں نقص دے کر آزماتا ہے ..

انسان صحت پسند کرتا ہے ، اللہ بیماری سے آزماتا ہے..

انسان عیال کی کثرت پسند کرتا ہے ، اللہ اسے کمی سے آزماتا ہے..
انسان امن پسند کرتا ہے ، اللہ اسے جنگ کی سختی سے آزماتا ہے..
انسان بادشاہی اور اختیار پسند کرتا ہے ، اللہ اس کے ارادوں کو خاک میں ملا کر آزماتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ دنیا اور آخرت کا بادشاہ صرف وہی ہے ..

یہ پسندیدہ چیزوں کی آزمائش اللہ کی نظر میں ہے ..

اب آج کل جب کوئی یہ بات کہتا ہے تو اس کا مطلب عموما کیا ہوتا ہے ..

اب کسی کو آئی فون پسند ہے اور وہ آئی فون کے لئے بے چین ہورہا ہے اور لے نہیں پا رہا تو آپ کو یہ سننے کو ملے گا کہ اللہ آپ کو آپ کی پسندیدہ چیز سے آزماتا ہے ..

کوئی صاحب یا کوئی خاتون اللہ کی حدود کو توڑتے ہوئے اور روندتے ہوئے کسی سے محبت کر بیٹھیں اور فتنے میں مبتلا ہو جائیں .. اب اگر شادی مطلوبہ بندے سے نہیں ہو رہی یا بریک اپ ہو گیا ہے اور اس بندے کی بے اعتنائی اور دھوکہ آپ کے لئے تکلیف کا سبب بن رہا ہے تو بھی یہی جملہ سننے کو ملے گا کہ اللہ آپ کو آپ کی پسندیدہ چیزوں سے آزماتا ہے.

آپ گاڑی تبدیل کرنا چاہتے ہیں ، نیا گھر لینا چاہتے ہیں اور وسائل پورے نہیں کر پا رہے ہیں تو بھی یہی جملہ سننے کو ملے گا ..

سوچیں تو سہی کیا یہ آزمائشیں ہیں؟ .. یہ آزمائشیں ہر گز نہیں ہیں ۔ یہ تو آپ کی وہ خواہشات اور گناہ ہیں جو آپ کے راستے میں آکر کھڑے ہو گئے ہیں..
اللہ نے تو دنیا کی زندگی کے لئے قانون پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اپنے سے نیچے والوں کی طرف دیکھنا ہے تاکہ اللہ کی نعمتوں کی نا شکری سے بچ سکیں .. ہم نے دنیا کو اتنا اہم کر لیا کہ کثرت کی خواہش نے ہمیں اتنا دھوکے میں ڈال دیا کہ ہم اللہ کا قانون بھول ہی گئے اور یہ دنیا ہی ہمارا مقصد بن گئی .. اور اس پر المیہ یہ کہ ہم یہ سب اسلام کے نام پر کر رہے ہیں ..

مرد چار شادیوں کی اجازت کے نام پر بے راہ رو ہو گئے ..
عورتیں اسلام سے ملنے والے اپنے حقوق کے چکروں میں فرائض سے بے نیاز ہو گئیں ..
اولاد خواہشات کے حصول میں ماں باپ سے بے پرواہ ہو گئی ..
لوگ مال کی کثرت کی خواہش میں حلال و حرام سے بے نیاز ہو گئے ..
اور ایسے میں کچھ دنیا اگر نہ حاصل ہو سکے تو ہم اس پر اللہ کی آزمائش کا ٹیگ لگا دیتے ہیں ..
ہم قوم تو کیا بنیں گے ہم تو اچھے مسلمان بھی نہیں رہے..

اچھا مسلمان تو دور کی بات ہے ہم تو اچھے انسان بھی نہیں رہے.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں