ماں بیٹے کو کچھ لکھنا سکھاتے ہوئے

اپنے بچے کو کسی بچے دوسرے کے فریم میں فٹ نہ کریں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

کیا سوشل میڈیا میں والدین کی طرف سے شئیر کی گئی اپنے بچوں کی مختلف سرگرمیاں ، کاوشیں اور تخلیقات آپ کے اوپر کچھ دباؤ بڑھا سا دیتی ہیں ۔۔۔؟

کہیں آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ کا بچہ پیچھے رہ گیا ہے ۔۔۔۔
آپ کا بچہ فلاں فلاں جیسا نہیں؟
۔۔۔۔۔بہت سے وہم ، وسوسے اور پریشان کن خیالات ۔۔۔۔

تو ذرا سکون سے گہرا سانس لیں اور اپنے بچے کو کسی دوسرے کے فریم میں فٹ کرنے کی کوشش ترک کردیں کیوں کہ یہ آپ کا اپنے بچے کے ساتھ ساتھ اپنا ذہنی سکون برباد کرنے کا بھی سبب بنے گا ۔

دوسرے بچوں کی اسکرین پر کاوشیں دیکھ کر جو والدین متاثر ہو کر اپنے بچوں کو کمتر تصور کرنے لگتے ہیں وہ محض موازنے کا غم لگا لیتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیتے ہیں ۔ بچے کو یہ پیغام جاتا ہے کہ والدین مجھ سے غیر مطمئن ہیں ، مجھے پسند نہیں کرتے ہیں ، مجھ سے زیادہ کوئی دوسرا بچہ میرے والدین کو خوش کرتا ہے ۔ موازنہ عزت نفس کے ساتھ ساتھ صلاحیتوں پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے ۔

اگر اردگرد بچوں کی اچھی مثالیں آپ کو متاثر کرتی ہیں تو خوشی خوشی ان پر رشک کریں کیوں کہ یہ اچھی مثالیں صرف ایک بچے کی نہیں ہوتیں ،سارے بچوں کی نمائندہ مثال ہوتی ہے ۔ اگر ہم کسی قریبی بچے کی بات کو سامنے لاتے ہیں تو وہ بچہ آپ کے گھر میں بھی ہوتا ہے۔

اسکرین پر مثال بنے بچے سے کہیں زیادہ ذہین اور منفرد ۔۔۔۔۔ بس فرق یہ ہے کہ اس وقت آپ کا بچہ منظر پر نہیں ہے ۔

میں خود کتنے ہی ایسے بچوں کو جانتی ہوں جن کے کسی کام کو اسکرین کی زینت نہیں بنایا جاتا لیکن ان کی صلاحیتیں قابل رشک حد تک منفرد ہیں ۔

لہذا کسی بھی ایسے موقع پر
اپنے بچے کے سامنے موازنہ کرنے والے جملے یا الفاظ بولنے کے بجائے وہی جملے کہہ دیں جو کہ آپ کے بچے کے دل میں بھی آرہے ہوتے ہیں جو کہ وہ خود کہہ بھی دیتا ہے لیکن ذرا جھنجھلا کر یا غصے میں ۔ لیکن آپ کی زبان سے ہنسی خوشی اور رشک کے انداز میں ادا ہونے سے ان جملوں کی وجہ سے آپ کا بچہ احساس کمتری میں مبتلا ہونے سے بچ جائے گا ساتھ ہی اس کو دوسرے فرد کی صلاحیت سے حسد کے بجائے خوش ہونے اور اس کی خوشی میں شریک ہونے کی تربیت بھی ملے گی ۔

یعنی کہ کسی بچے کا کام دیکھ کر
” واہ ماشاء اللہ دیکھو فلاں بچے کا شوق ؟” “کتنا پیارا کام کیا ہے ناں ؟ جیسے میرا بیٹا یا بیٹی فلاں فلاں کام کتنا زبردست کرتا ہے” اور ۔ ایسے موقع پر حقیقی تعریف کریں ۔

یا “دیکھو بالکل ایسی چیز آپ نے بھی بنائی تھی ناں ؟ واہ بھئی ! میرا بچہ بھی زبردست ہے ۔ بچے ہوتے ہی ذہین ہیں ۔”

یا “ہم بھی کبھی اسی طرح کوئی سرگرمی کریں گے مزے کی لگ رہی ہے” ۔

بجائے اس کہ کے” دیکھو ! تم نے تو کبھی ایسی تصویر نہیں بنائی ؟”
” کبھی تم بھی کوئی تقریر کر کے دکھاؤ ؟ ہر وقت کھیل میں لگے رہتے ہو”
“۔ یہ بھی تو تمھاری عمر کا ہے ۔یہ کرسکتا ہے تو تم کیوں نہیں ؟ “

یہ منفی جملے بچے کے لئے تباہ کن ہیں ساتھ ہی محبت کے تعلق کو کمزور کرنے والے ۔

موازنہ کرنا اسی لئے درست نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔
تاہم
رشک کرنا ، تعریف کرنا ، دوسروں کی خوشی میں شریک ہونا اور کھلے دل سے صلاحیتوں کا اعتراف کرنا ایک بڑے ظرف کی پہچان ہے ۔اس کے لئے بھی مثال بنیں ۔

یہ خیالات کل پینٹگز کی تصاویر شئیر کرتے وقت آئے تھے ۔ سوشل میڈیا پر کافی عرصے سے اسی لئے بچوں کی چیزیں شئیر کرنا ترک کردیں تھیں کہ شاید یہ بعض اوقات مثبت کے بجائے منفی ہوجاتی ہیں ۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو ۔ ( بچوں کی تعلیم و تربیت ، نگہت حسین )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں