ایک عمر رسیدہ مرد کا چہرہ

حیات جرم نہ ہو !

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

شاہدہ اقبال ، لاہور

ایک خبر کے مطابق 2022 میں پاکستان کے غیر یقینی معاشی حالات ، مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث پاکستان چھوڑنے والوں کی تعدادمیں 3گنا اضافہ ہو گیا ہے اور بیرون ممالک رخ کرنے والوں کی تعداد 7لاکھ 65 ہزار ہو چکی ہے ۔
ان میں ڈاکٹرز ، انجینیرز ، آئی ٹی ماہرین ، اکائونٹس کے شعبے سے منسلک افراد ، اساتذہ سمیت ، 92 ہزار سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ شامل ہیں ۔ ایک دوسری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 62فی صد نوجوان بہتر مستقبل کے لیے ملک چھوڑنا چاہتے ہیں ۔

یہ دل کو بہت افسردہ کر دینے والی خبریں ہیں ۔ پاکستان جو کہ قدرتی وسائل سے مالا مال اور زرخیز ملک ہے مگر اس کے ان وسائل و افرادی قوت سے آج تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا اور آج تک بھی ٹھوس بنیادوں پر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ۔
پاکستان میں حالیہ مہنگائی کی لہر نے بے روزگاری ، بد امنی ، بد عنوانی اور دیگر جرائم کے علاوہ بے اطمینانی اور بے سکونی ، نفسیاتی بیماریوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ کیا ہے ۔ امراء اور غرباء کے معیار زندگی کا فرق دن اور رات کی طرح نمایاں ہو کے نظر آ رہا ہے ۔

بجلی کے بلوں ، پٹرول ، ادویات اور عام ضروریات زندگی ( جو زندہ رہنے سے مشروط ہیں ) میں اضافہ اور ٹیکسوں کی بھر مار اور حکومت کے پرائس کنٹرول پر عدم استحکام نے پاکستان کی عوام کو ازحد ذہنی تکلیف میں مبتلا کر کے زندگی کا دائرہ تنگ کرکے رکھ دیا ہے کہ لوگ خودکشیوں پر مجبور ہو گئے ہیں ۔

نوجوان نسل ملک کے نامساعد حالات کی وجہ سے ، یکساں مواقع نہ ملنے کے سبب اور بہتر مستقبل کے لیے دوسرے ممالک جانے کو ترجیح دے رہے ہیں ۔

عوام کے لیے اور ان نوجوانوں کے لیے حکومت کے پاس ایک مربوط اور ٹھوس پلاننگ ہونی چاہیے تھی اور ایک مضبوط معاشی انفرا سٹرکچر ۔ تاہم افسوس ناک امر ہے کہ وہ ایوان اقتدار میں داخل ہونے کی جلدی میں صرف اعلانات اور دعووں تک ہی محدود رہتے ہیں۔ اچھی حکمرانی کیسے کرنی ہے ؟ اس کی منصوبہ بندی اور تیاری نہیں کرتے۔

یہ ان لوگوں کے لیے زیادہ لمحہ فکریہ ہے جنہوں نے ملک کی قیادت کا انتخاب کرتے وقت اس کی اہلیت نہ دیکھی بلکہ دل فریب نعرے ، نئے پاکستان کے خوبصورت خواب ہی دیکھے ، یوں وہ ہر بار دھوکے کا شکار بن جاتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ کیا اسی طرح پاکستانی قوم دھوکے کھاتی رہے گی ؟ پچھتر برس دھوکے کھانے اور سبق حاصل کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں۔ افسوس کہ کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں