عمران خان ، چودھری پرویز الٰہی

عمران خان کی پرویز الٰہی کو پیشکش، قاف لیگ کو چپ لگ گئی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بادبان / عبید اللہ عابد

یہ سوالات اب بھی سب سے زیادہ پوچھے جا رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی تحلیل کریں گے؟ کیا عمران خان بھی واقعتا اسمبلی کی تحلیل چاہتے ہیں یا پھر محض ایک دھمکی دیتے ہیں؟ اگر محض یہ دھمکی نہیں ہے تو کیا پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں رکاوٹ صرف چودھری پرویز الٰہی ہی ہیں یا پھر کوئی اور بھی ہے ؟کوئی اور ہے تو وہ کون ہے ؟

معروف تجزیہ نگار نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ان کے کسی بہت قریبی نے کہا ہے کہ اس وقت تک اسمبلی تحلیل نہیں کرنی جب تک لاہور کا ماسٹر ڈویلپمنٹ پلان قانونی طور پر منظور نہیں ہوجاتا۔ اس میں بہت سے لوگوں کے بڑے ذاتی مفادات ہیں۔

لاہور کا ماسٹر ڈویلپمنٹ پلان سب سے پہلے ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے منظور کرنا ہے ، اس کے بعد ، اس پر دستخط وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے ہوں گے ۔ پرویز الٰہی کو بھی اس سارے معاملے کا علم ہے۔ نجم سیٹھی نے عمران خان کو مشورہ دینے والے قریبی شخص کا نام نہیں ظاہر کیا۔ انھوں نے معنی خیز مسکراتے ہوئے کہا کہ میں یہ بھی نہیں بتائوں گا کہ وہ مرد ہے یا خاتون۔

عمران خان چودھری پرویز الٰہی پر بہت زیادہ دبائو ڈال رہے ہیں کہ جلد از جلد ماسٹر پلان منظور کیا جائے۔ نجم سیٹھی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی ماسٹر پلان منظور نہیں کریں گے ، وہ اسے لے کر بیٹھ جائیں گے کیونکہ انھیں علم ہے کہ اگر یہ ماسٹر پلان منظور ہوگیا تو عمران خان اسمبلی تحلیل کرنے کو کہہ دیں گے۔ اس لئے جن لوگوں کی سوئی بس صرف اسی سوال پر اٹکی ہوئی ہے کہ پنجاب اسمبلی کب ٹوٹے گی ؟ وہ صرف لاہور کے ماسٹر ڈویلپمنٹ پلان کی فائل پر نظر رکھیں ، انھیں اپنے سوال کا جواب مجسم صورت میں نظر آتا رہے گا۔

اگر اسمبلیاں تحلیل ہوجاتی ہیں ، اور تین ماہ میں پنجاب کے عام انتخابات ہو جاتے ہیں تو چودھری پرویز الٰہی کے حصے میں کیا کچھ آئے گا ؟ اس سوال کا جواب چودھری پرویز الٰہی کو بھی ابھی تک معلوم نہیں ہے۔ وہ اسی سوال پر عمران خان سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

انتہائی دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ چودھری پرویز الٰہی عمران خان سے کم از کم پچیس سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ جب چودہ دسمبر کی شام یہ سطور لکھ رہا ہوں ، آخری خبریں یہی ہیں کہ عمران خان چودھری پرویز الٰہی کو اٹھائیس سیٹیں دینے کو تیار ہوچکے ہیں لیکن ان کی شرائط سن کر چودھری پرویز الٰہی کو چپ لگ گئی ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی اور ان کے اٹھائیس ساتھیوں کو پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی نشان بلے پر انتخابات لڑنا ہوں گے۔ اور اگلے سیٹ اپ میں انھیں نہ وزارت اعلیٰ ملے گی نہ ہی کوئی دوسرا اہم حکومتی عہدہ ۔چودھری پرویز الٰہی یہ شرائط اپنی پارٹی مسلم لیگ قاف کے ساتھیوں کے سامنے بھی رکھنے کی ہمت نہیں کرسکتے کیونکہ مسلم لیگ قاف بھلا اپنے علیحدہ تشخص کو کیسے ختم کرسکتی ہے۔اور پھر چودھری پرویز الٰہی کو عمران خان سے اتحاد کا کیا فائدہ ، جب انھیں وزارت اعلیٰ ہی نہیں ملے گی اور وہ اپنے ساتھیوں کو اہم وزارتیں نہیں دلا سکیں گے۔

نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا کہ عام انتخابات کے بعد عمران خان چودھری پرویز الٰہی کے قریب بھی نہیں جائیں گے۔ یہ بات چودھری پرویز الٰہی بھی بخوبی جانتے ہیں ۔ چودھری پرویز الٰہی کے بارے میں عمران خان کی وہی رائے ہے جو وہ شریف خاندان کے بارے میں رائے رکھتے ہیں۔

اگرچہ تادم تحریر یہ خبریں بھی آ رہی ہیں کہ عمران خان سترہ دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے اور ممکن ہے کہ یہ تاریخ تئیس دسمبر کی ہو ، اس کے باوجود ابھی تک کسی کو بھی تحریک انصاف کے اندر بھی کسی کو یقین نہیں ہے کہ وہ واقعی اسمبلیاں توڑیں گے۔ اسمبلیاں توڑ کے عمران خان غیر محفوظ ہو جائیں گے کیونکہ وہ گرفتاری سے بچنے کے لئے پشاور میں پناہ لیتے ہیں یا پھر لاہور میں۔

اگر ان دونوں صوبوں میں نگران حکومتیں آ گئیں تو وہ مرکزی حکومت سے الگ ہوکر نہیں چلیں گی۔ یوں وہ عمران خان کو پناہ نہیں دیں گی۔ عمران خان کو بھی اس بات کا احساس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بار بار فوج اور عدلیہ سے درخواست کر رہے ہیں کہ ملک کو عام انتخابات کی طرف لے کر جائیں۔ اگر انھیں فوج اور عدلیہ کی طرف سے یہ تعاون نہ ملا تو وہ بھی پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرکے بھی نہیں توڑیں گے۔( بادبان عبید اللہ عابد )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں