نوجوان مرد اور عورت کی پھٹی ہوئی تصویر

بڑھتی ہوئی طلاقیں اور پاکستانی معاشرہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قدسیہ ملک

گیلپ پاکستان کےسروے کے مطابق ، سن دو ہزار انیس میں تقریباً 58 فیصد پاکستانیوں کا خیال تھا کہ پاکستان میں طلاق کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ جواب دہندگان میں سے 5 میں سے 2 کا خیال تھا کہ ان میں سے زیادہ تر معاملات کے لیے ایک جوڑے کے سسرال ذمہ دار ہیں۔

اس کے بعد سے، 2020 اور 2021 میں COVID-19 وبائی مرض سے معاملات مزید پیچیدہ ہونے کا امکان ہے۔ سماجی تنہائی، گھر سے کام کرنے اور جسمانی آزادی کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں ڈپریشن اور اضطراب کے بڑھتے ہوئے واقعات کو بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، بہت سے جوڑے جو مشترکہ خاندان میں رہتے ہیں , رازداری کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ خاندان کے ممبران سے کچھ صحت مند فاصلہ برقرار رکھنے کی گنجائش نہ ہونے کے باعث، گھریلو تشدد کے بہت سے واقعات اور ساتھی کے تشدد کے واقعات کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔

پولیس رپورٹس کے مطابق صرف 2020 کی پہلی سہ ماہی میں کراچی میں 3,800 طلاق کے مقدمات درج ہوئے۔ جنوری سے نومبر 2021 کے درمیان، راولپنڈی کی ضلعی عدلیہ نے طلاق، خلع، سرپرستی اور نفقہ سے متعلق 10,312 کیسز رپورٹ کیے ہیں۔ اسی ضلع میں فیملی کورٹس میں مزید 13,000 کیس فیصلے کے منتظر پائے گئے۔

فوجداری اور خاندانی وکیل ایڈووکیٹ حامد رشید گوندل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں طلاق کے واقعات میں خاص طور پر اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طلاق کے زیادہ واقعات کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ نام نہاد ‘خاندانی عزت’ کے دباؤ میں جبری شادیاں اب بھی نمایاں طور پر زیادہ ہیں، اور COVID-19 وبائی مرض نے ایسی شادیاں بڑھی ہوئی شرح پر ٹوٹنے کا سبب بنی ہیں۔

طلاق کی بڑھتی ہوئی وجوہات میں جہاں مرد کی بڑھتی ہوئی تشددپسندی اور بے جا سختی شامل ہے , وہیں خواتین کا خوب سے خوب تر کی تلاش میں شوہر پر بڑھایاجانے والا معاشی دبائو بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ اگر بیوی نوکری پیشہ ہے تو شوہر کی آرام طلبی سے پریشان ہے۔اور اگر دونوں ملازمت پیشہ ہیں تو بچوں کے جھگڑوں نافرمانی اور دوسروں کی بیجا مداخلت سے پریشان ہیں۔۔۔

مشترکہ خاندانی نظام جہاں اپنے اندر بے پناہ فوائد لئے ہوئے ہیں جن میں معاشی،اخلاقی اور تعلیم و تربیت کے فوائد شامل ہیں۔ وہیں دیکھا گیا ہے کہ نئی شادی شدہ خواتین کو سسرال ساس سسر نندوں اور دیور کا اپنے بچوں پر روک ٹوک برداشت نہیں۔

برادشت ہی تمام مسائل کا حل ہے , تھوڑا جھک جائیں معاف کردیں۔ آپ بیوی کی خطائیں و غلطیاں معاف کردیں بیوی آپ کے گھر والوں کے رویئے معاف کردے گی۔

صرف ایک طرف سے توقعات وابستہ کرلینا مناسب نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خاندان کی شیرازہ بندی کے بکھرنے کو روکا جائے ۔ اور اس پر مناسب بند باندھا جائے ۔

برداشت اور محبت کے اصولوں پر کارفرمارہ کر بڑے سے بڑےمسائل پر قابوپایاجاسکتاہے۔۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “بڑھتی ہوئی طلاقیں اور پاکستانی معاشرہ”

  1. Zubada Raouf Avatar
    Zubada Raouf

    لمحہ فکریہ ھے۔ اس پر بہت سارے پلیٹ فارمز پر بہت کچھ کرنے کی ضرورت ھے۔۔ صحت مند معاشرے میں گھر نہیں ٹوٹنے چاہئیں۔ اس عمل سے ہماری اگلی نسلیں متاثر ہوتی ہیں۔