الخدمت فائونڈیشن کے رضاکار

کمال کے لوگ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قرة العین

تاریخ گواہ ہے کہ جب جب اس ملک عزیز پر کوئی افتاد پڑی ہے ،اس قوم نے ایثار کی مثال قائم کی ہے ۔ حالیہ سیلاب نے جہاں پاکستان کے نصف سے زیادہ حصے کو تباہ و برباد کیا وہاں بقیہ ملک کے لوگوں کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ اس کے بعد سے اب تک ایثار کے ایسے مظاہر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ دل بے ساختہ پکار اٹھتا ہے کہ اسی خیر کی وجہ سے یہ ملک قائم ہے ورنہ اس کی اشرافیہ نے تو اسے ڈبونے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔

جب سے یہ سیلابی آزمائش آئی ہے تب سے اہل خیر سرگرم عمل ہیں ، دکھی انسانیت کی خدمت میں دن رات مصروف ہیں ، وہ سبھی لائق تحسین ہیں سوائے حکومت کے ، کہ وہ صرف شوبازی اور زبانی جمع خرچ میں لگی رہی ۔ میدان عمل میں چند این جی اوز ہی نظر آئیں ۔ خیر یہاں میرا مقصد حکومتی کارکردگی پر بحث نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کی ستائش ہے جو فی الواقع خدمت کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی ان کی تحسین جاری ہے ، لوگ دل کھول کہ امداد اور داد دونوں دے رہے ہیں۔

مجھےآج جس چیز نے قلم اٹھانے پرمجبور کیا وہ ایک ویڈیو تھی جس میں الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار متاثرہ علاقوں میں موجود جانوروں کے لئے چارہ کاٹ کر پھر گاڑیوں پر لوڈ کر کےلے جا رہے تھے ، انسانوں کے کھانے پینے کے علاوہ جانوروں کا احساس دیکھ کر دل سے آواز آئی کہ یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہیں جو رحمت انسانیت ہی نہیں رحمت عالم تھے ، جو بے زبان جانوروں کی تکلیف پر خود بھی بے قرار ہو جاتے تھے ۔ آخر اس نسبت کا کوئی تو اثر ہے ان کے امتیوں پر ۔

پھر ایک ویڈیو میں ان لوگوں کو متاثرین بچوں کے لئے ٹینٹ سکول چلاتے دیکھا ، نئی سٹیشنری ہاتھوں میں پکڑے اور سامنے کتابیں رکھے معصوم بچوں کی آنکھوں کی چمک اور چہرے کی خوشی دیدنی تھی . یہ منظر دیکھا تو دل ان کرم فرماؤں کی محبت سے لبریز ہو گیا جنھوں نے ان مفلوک الحال بچوں کی جسمانی غذا کے ساتھ ساتھ روحانی غذا کا بھی اہتمام کیا ۔

ایک اور منظر دیکھا جس میں الخدمت فائونڈیشن کے ہمارے بھائی گندے ہو جانے والے میٹھے پانی کے کنوؤں کی صفائی کا مشکل ترین کام سر انجام دے رہے تھے ۔ رہائشی خیموں کو لگانا ، گندے گھروں سے کیچڑ کی صفائی ، میلوں چل کر اور آدھے دھڑ تک گندے پانی میں سے گزر کر راشن کی ترسیل ، کھانا پکا کر تقسیم کرنا، ڈاکٹرز کو اکٹھا کر کے میڈیکل کیمپس کا انعقاد اور مریضوں کا علاج اور اب گھروں کی مرمت اور تعمیر ۔۔۔۔ ان کے کاموں کی فہرست طویل ہے .

چشم تصور میں بے قراری سے ان سے پوچھا : کون لوگ ہو تم ؟ کہاں سے آئے ہو ؟ اس زمیں کے تو نہیں لگتے ، کیا ملتا ہے آخر تمہیں یہ انتھک محنت کر کے؟ یہ سب تو حکومت کی ذمہ داری ہے اور تم ، تمہیں تو ہمیشہ ٹھکرایا ہی گیا ،

تم بھی باقی سیاسی پارٹیوں کی طرح خالی خولی فوٹو سیشن کرا سکتے ہو ، کسی کو راشن کا پیک تھما کر ستائش وصول کر سکتے ہو . پھر یہ خلوص ، محبت ، ہمدردری اور اتنی جانبازی کیونکر؟ الیکشنز میں تو اکثر تم ہی ٹھکرائے گئے ، بہتوں نے تو کبھی تمہارے حق میں رائے نہیں دی , پھر بھی اتنی غم خواری کر کے کیا ملتا ہے؟

یک دم میرے ضمیر نے ان سوالوں کا جواب دے دیا کہ یہ اسلامی جماعت کے علمبردار ہیں جن کی سرشت میں نبوی اصول اخوت ہیں ، خدمت انسانیت اور فلاح معاشرہ ان کا بنیادی منشور ہے ، دنیا کی بہبود اور آخرت میں سب کو جنت لے جانے کی فکر میں جینے والے لوگ ہیں یہ ، خیر امت ہیں جو اوروں کے لئے جیتے ہیں اور ان کے لیڈرز نے ہمیشہ ان کو تعصب سے پاک ہو کر یہ فرض سرانجام دینے کا سبق دیا ہے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن نے اللہ سے جنت کا سودا کیا ہے اور یوں اس کو چکا رہے ہیں۔

گندے پانی میں جان جوکھوں میں ڈال کر لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچانا ، اس کام کے لئے نت نئے طریقے استعمال کرنا ، عذرات کی آڑ میں خود کو نہیں چھپایا کیونکہ وہ تو سچ میں لوگوں کے خیرخواہ تھے ان کو بچانا ہدف تھا سو اسے اس طرز پر پورا کیا کہ غیر ملکی میڈیا بھی حیرانی سے ویڈیوز شئیر کر رہا ہے ۔

دل ہی دل میں ان سے استفسار کیا کہ درختوں اور چھتوں پر کئی کئی گھنٹوں سے محصور لوگوں تک جب تمہاری کشتیاں پہنچیں تو کس بے ساختگی سے ان کی زبانوں سے تمہارے لئے دعائیں نکلی ہوں گی ، گھنٹوں موت سے لڑتے ان لوگوں کے لئے تم زندگی کی نوید بن کر پہنچے تو ان کے چہروں پر خوشی کی چمک دیکھ کر تم کو کتنا سرور ملا ہو گا؟

ان کی ضروریات زندگی پورا کرنے کے لئے دن رات ایک کرنے اور مشقت کرنے والوں پر رب تعالٰی کیسی سکینت نازل کرتا ہو گا اور فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہو گا کہ دیکھو ! یہ ہیں میرے بندے !! رضائے رب کا یہ سرور تمہاری رگ و ہے میں اتر کو ساری تھکان اتار دیتا ہو گا ۔۔۔۔

یہی نایاب لوگ ہیں جن کی وجہ وجہ سے دنیا قائم ہے ورنہ اس دنیا کو ڈبونے کے لئے قطع نظر باقی گناہوں کے صرف بے حیائی اور بددیانتی ہی کافی ہے لیکن شاید یہی وہ خیر کا مادہ ہے جو بقاء کا ضامن ہے ۔ بھوکوں کو کھانا کھلا کر جو طمانیت تمہیں ملتی ہو گی ، یہ سرور یہ طمانیت دنیا ومافیھا کی دولت خرچ کر کے بھی کوئی حاصل نہیں کر سکتا ۔

اسی سرور کا نشہ ہے جو تمہیں تھکنے نہیں دیتا لیکن اس کے لئے دلوں کا گداز ہونا ضروری ہے اور دوسروں کا احساس جو خدمت پر لگائے رکھے اور وہ تمہیں وافر مقدار میں ملا ہے ۔ فنڈ کے لئے جھولیاں پھیلانے سے لے کر ،سامان اکٹھا کرنے پھر اس کی پیکنگ اور ضرورت کے مطابق سارٹنگ ، گاڑیوں پر لوڈنگ ، ان لوڈنگ ، منزل مقصود تک پہنچانا اور وہاں عملی میدان میں سرگرمیاں ۔۔۔ اس سب میں ان گنت رضاکار مصروف عمل ہیں ۔ یہ قوم تمہاری شکرگزار ہے ، رب تعالیٰ تم سب کو بہترین اجر سے نوازے۔


سلام ہے تم کو کمال لوگو !!!
مٹی کا نمک ہو
زمیں کے تارے ہو
دکھیاروں کی امید ہو
انسانیت کی معراج ہو
نبی کے اصل امتی ہو
تحریک کا فخر ہو
سلام ہے تم کو کمال لوگو !

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن جماعت اسلامی برسوں سے اس خدمت پر مامور ہے مگر یہ لوگ نظر انداز کئے گئے ۔ اب سوشل میڈیا کی بدولت ان کے کاموں کو پذیرائی حاصل ہوئی اور ہمیں بھی علم ہوا کہ اس ملک و ملت کا حقیقی خیر خواہ اور عوام کا خادم کون ہے ۔ قوم کو تعصب سے پاک ہو کر نہ صرف اس موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے کہ ہمارے ملک کو درپیش ان گنت مسائل کے سیلاب سے نکالنے کے لئے بھی انہی لوگوں کی ضرورت ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں