صدف نعیم ، خاتون صحافی پھولوں کے سامنے

خاتون صحافی صدف نعیم کی موت ، ادارے کی ذمہ داری کیا تھی؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مہناز ناظم

گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران میں ایک نجی ٹیلی ویژن ادارے ” چینل فائیو ” سے وابستہ خاتون صحافی صدف نعیم کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا. وہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں ٹرالر کے نیچے آکر کچلی گئیں اور جاں بحق ہو گئیں ۔

یہ ایک نہایت افسوسناک حادثہ تھا جس نے ہر ایک فرد کو متاثر کیا، اس حادثے کے سبب رواں دواں لانگ مارچ کو اگلے دن تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ اس حادثے کا ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ جاں بحق ہونے والی ایک خاتون تھیں۔ ہمارے معاشرے میں خواتین کو عزت اور احترام تو دیا جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ہی ان کے معاملات افراط و تفریط کا شکار نظر آتے ہیں۔

باوجود اس کےکہ اسلام عورت کو اس کے تمام حقوق حق عطا کرتا ہے، اس کو گھر سے،اس کے دائرہ کار سے نکال کر کسب معاش کے میدان میں لا کھڑا کرنا اس کے ساتھ زیادتی ہے اور جو لوگ ،جو حکومت اور جو تنظیمیں یہ کام کر رہی ہیں , ان کی ذمہ داری ہے کہ عورت کی حفاظت اور اس کے تقدس کو برقرار رکھنے کا بھی اہتمام کریں۔

پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں خواتین کوکال دی گئی، انھیں بلایا گیا مگر ان کی حفاظت کے مکمل انتظامات نہیں کیے گئے۔ لانگ مارچ کے دوران خواتین مردوں کے درمیان خوار ہوتی نظر آئیں ،ان کے لیے الگ کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔

زیرنظر واقعہ میں بھی خاتون صحافی صدف نعیم عمران خان کا انٹرویو لینا چاہتی تھیں اور اسی بھاگ دوڑ کے دوران وہ حادثے کا شکار ہو گئیں۔

صدف نعیم کے میڈیا ادارے کی بھی ذمہ داری تھی کہ وہ ایک ایسی صورتحال میں جہاں خطرات کا سامنا ہو خواتین کو بھیجنے سے گریز کرتا کیونکہ خواتین کی اپنی ایک الگ حیثیت عزت اور وقار ہوتا ہے , انھیں مردوں کی طرح بھاری ذمہ داری نہیں دینی چاہیے . ویسے تو حادثات کہیں بھی ہو سکتے ہیں مگر ہر فرد اور ہر ادارے کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے اور چاہیے کہ وہ اسے پورا بھی کرے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں