فریحہ حسین

لانگ مارچ نے عمران خان کے ارادوں کو جلا بخش دی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فریحہ حسین

پاکستانی سیاست میں اداروں کی طرف سے پولیٹیکل انجینئرنگ اسی وقت شروع ہو گئی تھی جب قائداعظم محمد علی جناح کی ایمبولینس کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد کی پولیٹیکل انجینئرنگ کی کہانی ہر خاص و عام جانتا ہے۔

2017 میں نواز شریف کے باب کو بند کیا گیا تو انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر سویلین بالا دستی کے خواب دکھائے۔ عمران خان کو اپریل2022 میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے فارغ کیا گیا تو اداروں کی مداخلت اور سائفر کا بیانیہ ترتیب دیا۔ اس بیانیہ میں انہوں بغیر کسی لحاظ کے کبھی اداروں کے سربراہان کو مسٹر ایکس وائے زی کہا تو کبھی ڈرٹی ہیری۔کبھی نام لئے بغیر فوج کو نیوٹرل کہا اور پھر کہا نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں۔کبھی نام لیے بغیر میر جعفر کہا تو کبھی میر صادق۔

گزشتہ کئی مہینوں سے تحریک انصاف کی طرف سے سوشل میڈیا گروپوں کے ذریعے اداروں پر کیچڑ اچھالا جاتا رہا ۔ لال لکیر اس وقت کراس ہوئی جب ارشد شریف کے قتل تک کو اداروں پر ڈال دیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ دونوں سیاستدان اصل میں اپنے اقتدار کے لیے سویلین بالا دستی کا لبادہ اوڑھ کے عوام کے جذبات سے کھیلتے رہے ۔

یہ عمران خان کے بیانیہ کے دبائو ہی کا نتیجہ ہے کہ فوج کے ترجمان اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے موقف کو واضح کرنا پڑا ۔ اس نیوز کانفرنس میں واضح انداز میں تحریک انصاف کے مارچ کے بعد کے بیانیہ کو رد کیا گیا ۔ اداروں کی طرف سے مکمل طور پر غیر سیاسی ہونے کی یقین دہانی کروائی گئی ۔ اس یقین دہانی سے پاکستان کی سیاست ایک نیا موڑ لے چکی ہے ۔ اداروں نے پولیٹیکل انجینئرنگ سے توبہ کر لی ۔ اب خدا جانتا ہے کہ یہ توبہ فوج کے سیاسی کردار کے تاریخی تناظر میں کی گئی ہے یا پھر خطے کی سیاسی صورتحال سے کوئی سبق سیکھ لیا گیا ۔

ہمسایہ ملک میں جمہوریت کے تسلسل کے ثمرات نے واضح کر دیا ہے کہ اداروں کو اپنی حدود سے باہر نکلنے کی کوشش کو اب خدا خافظ کہنا ہو گا مگر اس پریس کانفرنس نے بذات خود بہت سے سوالات اٹھادیئے ہیں۔

پہلا سوال یہ ہے کہ ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت کے خلاف ایک پوری پریس کانفرنس کر کے غیر سیاسی ہونے کا دعوی کس حد تک صحیح ہے ۔ پھر اگر پریس کانفرنس تحریک انصاف کے مارچ کے بعدکے بیانیہ کے جواب میں کی گئی ہے تو کیا بہتر نہیں تھا یہ پریس کانفرنس جمہوری حکومت کرتی . بہرحال فوج کی جانب سے اس پریس کانفرنس سے ایک طرف تو یہ تاثر ابھرا ہے کہ ادارے اور ایک مقبول سیاسی جماعت اب آمنے سامنے ہے ۔ عوام اب 90 کی دہائی میں نہیں جی رہے۔ ڈیجیٹل میڈیا نے بہت سے سچ اور جھوٹ کا پردہ چاک کر دیا ہے ۔ تحریک انصاف کے بیانیہ کا سچ اور جھوٹ بھی سامنے آکر رہے گا۔

عمران خان ایک بار پھر کنٹینر پر چڑھ گئے ہیں ۔ لانگ مارچ میں عوام کے نعروں نے عمران کے ارادوں کو جلا بخشی ہے۔بےشک عوام کی تعداد اتنی نہیں کہ اسے عوام کا سمندر کہا جائے مگر اتنا کم بھی نہیں کہ اسے جلسی کہا جائے۔ لانگ مارچ میں شرکت سے پہلے کے ٹی وی انٹرویوز میں بھی عمران خان کےلب و لہجہ میں بہت کاٹ تھی ۔ لانگ مارچ کے دوران میں عمران خان نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف ! سن لو !! میں بوٹ پولیشیوں سے بات نہیں کرتا۔ میرا مطالبہ شفاف انتخابات ہیں اور یہ مطالبہ ان سے ہے جو شہباز شریف کو اشاروں پر چلا رہے ہیں۔

دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے بھی جواب میں عمران اور اسٹیبلشمنٹ کے 2017 کے بعد کے رومانس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن اداروں نے عمران کو پالا پوسا آج انہیں کو للکار رہے ہیں۔

عمران خان اور شہباز شریف کے ایک دوسرے پر حملوں سے جہاں اداروں کا وقار متاثر ہو رہا ہے وہیں اداروں پر دبائو بھی بڑھ رہا ہے۔ ادارے ہر دوسرے دن پریس کانفرنس کر کے اپنا موقف عوام کے سامنے نہیں رکھ سکتے۔ عمران خان کے لانگ مارچ نے ان کے مخالفین کو متحد کر دیا ہے کیونکہ بہرحال یہ بات تو ابھی جگہ سچ ہے کہ ریاست اور اداروں سے بڑھ کے کوئی بیانیہ نہیں ہے۔

آج بھی عمران خان نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسے مارشل لاء لگانا ہے لگا لے۔ ان کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اس بات سے ان کے جمہوری لبادے کا پردہ مزید چاک ہو گیا ہے ۔ لاڈلے کو اقتدار چاہیے، چاہے اس کی قیمت کچھ بھی ہو۔

لانگ مارچ کامیاب ہو یا نہ ہو مگر یہ طے ہے کہ سیاسی تمازت بڑھے گی۔ اداروں اور عمران خان میں تصادم میں اضافہ ہو گا۔مگر لانگ مارچ جیسے جیسے اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھے گا عمران خان کنارے لگتے جائیں گے کیونکہ ان کا اینٹی سٹیٹ بیانیہ سیاسی اور ادارہ جاتی حلقوں میں تشویش کا باعث ہے۔ مگر افسوس تحریک انصاف میں کسی کو بھی اس بات کا احساس نہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں