قانتہ رابعہ
قیامت کے دن کے بے شمار نام ہیں جن میں سے ایک ‘ یوم تبلی السرائر ‘ ہے یعنی جس دن سینوں کے بھید کھول دئیے جائیں گے ،
آج دل بہت دکھی ہو رہا تھا , سوچا کبھی کبھی اپنے سینوں کو دنیا کی مختصر سی زندگی میں بھی کھول کر دیکھ لینا چاہیے کیا کچھ مال متاع جمع ہے اور کیا ہونا چاہیے کیا نہیں
فیس بک پر میں پچھلے سال کے اواخر میں آئی اور مجھے کہنے میں کوئی عار نہیں کہ شر اور خیر دونوں کی تبلیغ کے لیے یہ بہت بڑا میدان ہے . کچھ بھی لکھنا ہو یا سکرول کرنا ہو تو نہ چاہتے ہوئے بھی کچھ ایسا دیکھنے کو مل جاتا ہے جو نہ دیکھتے تو بہتر ہوتا . جی ہاں ! سوشل میڈیا پر آج کے ڈراموں اور ٹاک شوز کے ڈھیروں کلپس ، انگلیوں سے اوپر لے جاتے ہوئے بھی موضوع اور مواد کا علم ہو ہی جاتا ہے .
ایک بات مجھے حیران اور پریشان کر رہی ہے کہ سہیل وڑائچ کا پروگرام ہو یا ساجد حسن کا , تابش ہاشمی کا ہنسنا منع ہے ،ہو یا پھر کوئی بھی مقبول پروگرام , سب میں ایک ہی سوال , ایک ہی کتھا . ایک سی دلچسپی لیتے ناظرین مہمان سے میزبان کرید کرید کر پوچھتا ہے آپ کی لو میرج ہے یا ارینج ؟ کبھی کسی سے عشق ہوا ؟ پہلی ملاقات کہاں ہوئی ؟ کتنا عرصہ ریلیشن شپ میں رہے ؟ وغیرہ وغیرہ
کیا ہمارا ذوق اتنا خراب ہو چکا ہے کہ ہم بس ان باتوں سے بہلائے جارہے ہیں ! دوسروں کے عشق معاشقے ہماری نوجوان نسل کی زندگی میں کیا اثرات مرتب کریں گے , کیا اس کا کسی کو اندازہ ہے؟
کیا ہم اس سے بھی زیادہ اخلاقی گراوٹ کا شکار نہیں ہوچکے جو ہاروت ماروت کے پاس جانے والوں کی تھی؟
کیا ہمارے پاس گھروں کی بنیادیں مضبوط کرنے ، نوجوانوں کو تعمیری کاموں میں مصروف رکھنے کے لیے کوئی موضوعات نہیں ہیں؟
ہماری سوشل میڈیا پر ان چیزوں کی ریٹنگ آسمانوں تک کیوں پہنچتی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ فلاں اداکار نے اپنی بیوی کو کیوں طلاق دی اور اب وہ کس کے ساتھ دیکھا جا رہا ہے؟
خدارا قوم پر نہ سہی اپنے اوپر رحم کیجیے ! جن باتوں کو پرسنل کہا اور سمجھا جاتا ہے ان پر گفتگو فرمانے سے باز رہیے . کیا آپ پسند کرتے ہیں کہ آپ کی گھریلو زندگی کو بیچ چوراہے لا کر ہنڈیا پھوڑ دی جائے ؟ آپ ان شخصیات کو ضرور مدعو کریں لیکن ان کے فن کے متعلق بات کریں , ان کی فنکارانہ زندگی کے مسائل کو زیر بحث لائیں . اور بہت سے موضوعات ہیں جن پر سیر حاصل گفتگو کی جا سکتی یے .
یہ کیا گھٹیا معیار ہے کہ ہر وقت دوسروں کی نجی زندگی میں گھس جائو اور اس ڈھونڈ ڈھونڈ کر وہ باتیں سامنے لائی جائیں جن کے بارے میں بولنا حیا اور اخلاقیات کے منافی ہو .
8 پر “ہم کیسی باتوں سے بہلائے جارہے ہیں ؟” جوابات
واقعی بہت اچھی بات ہے،،،، ،،کسی کی بھی نجی زندگی سے متعلق سوال نہیں کرنے چاہئیں
بہت خوب
نہایت اہم توجہ دلائی ہے اپ نے
جزاک اللہ خیر
بے شک یہ بہت افسوس ناک ہے۔ اور اس سے ذیادہ افسوس ناک یہ ہے کہ لوگ گھنٹوں ایسے ٹاک شوز دیکھ کر اپنا وقت برباد کرتے ہیں ۔
آپ سب کا بے حد شکریہ
بہت عمدہ یاد دہانی، واقعی فضول باتوں میں ہی اپنا وقت ضائع کر رہے ہوتے ہیں۔
الحمد للہ بہت خوب
لمحہ فکریہ 😣
بلکل ٹھیک۔ مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ فضول اور لغو کاموں میں پڑے۔
ہمیں بھی ایسے شوز نہیں سننے چاہیے جس سے ہمارے نیکی کا پلڑا ہلکا ہو جاے۔
اللہ آپ کو خیر لکھنے پر بہترین جزا عطا فرماۓ