لڑکی سکول میں سینڈوچ ، سیب اور دودھ سے لنچ کر رہی ہے

بچوں میں نظم و ضبط کیسے پیدا کیا جائے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

بچوں کو لنچ کرنے میں دیر ہوگئی تھی تو ٹیچر نے لنچ بریک بند کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
دوران ڈسکشن لنچ کرنے پر مختلف سزائیں ۔۔۔۔

کسی کو گڑ بڑ کرنے میں کلاس سے باہر کھڑا کرنا ۔۔۔۔۔۔
صبح کے وقت گرمی میں لمبی لمبی اسمبلیاں ۔۔۔۔۔

صبح بیٹی دیر تک ایک خاص طریقے سے دوپٹہ سجانے کی مشق میں مصروف تھی , اسے ہمارا دوپٹہ سیٹ کرنے کا طریقہ ٹھیک نہیں لگا کہ اب اسکولز میں یہ طریقہ قابل قبول نہیں ۔۔۔

اکثر اسکولز میں ڈسپلن کے نام پر ایسی بات سننے میں آنا ایک عام سی بات ہے ۔ اور اساتذہ کی نظر میں ڈسپلن انہی پابندیوں اور طور طریقوں کا نام ہے ۔

ہم بارہا عرض کرتے ہیں کہ نظم و ضبط کی تربیت ان طریقوں سے دینا خود ایک بگاڑ اور بغاوت کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنا ہے ۔

بچے نے آپ کی پڑھائی کے دوران لنچ باکس کھولا ہے تو لنچ کرنے کی وجہ سے اگر اس کی توجہ آپ کی سمجھانے والی باتوں پر نہیں ہوگی تو آپ کے روکنے کی بناء پر بھی وہ بغیر کچھ کھائے پیئے بالکل ٹھیک طرح نہیں پڑھ سکے گا ۔
وجہ یہی ہے کہ اس کی ضرورت اس وقت پیٹ بھرنا ہے , پڑھنا نہیں ۔

ہم جب پڑھاتے تھے تو اکثر اپنی کلاس میں بچوں کو پہلے دوسرے پیریڈ میں ہی لنچ کرنے دیتے تھے , یہ چھپ کر چوری چوری کھانے اور نہ کھانے کی وجہ سے نڈھال ہونے سے کہیں بہتر ہے۔ بچہ پانچ دس منٹ کا وقت لنچ میں لگا کر اگر بیس پچیس منٹ کے لئیے پوری دلچسپی سے پڑھائی کر کے گا تو کیا حرج ہے ؟

کلاس سے باہر بھیجنے سے کیا فائدہ ہے , کیا نقصان ۔۔۔۔ کبھی سوچنے کی کوشش کرلینی چاہیے ۔
ہم ہمیشہ دردمندی سے ہر ایک اسکول میں یہی باتیں کہتے ہیں کہ

اساتذہ اور انتظامیہ کو نظم و ضبط کے نام پر انسانی ضرورتوں ، عزت نفس اور انسانی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کی مشق ترک کردینی چاہیے ۔
یہی وجہ ہے کہ ہم اسکولز کے بنیادی ڈھانچے کو انسانیت سوز قرار دیتے ہیں ۔

ڈسپلن یعنی نظم و ضبط انسانیت کے احترام اور اس کی ضرورتوں , کمزوریوں کا لحاظ کرنے سے پیدا ہوتا ہے بے جا پابندیوں اور جبر کے ماحول سے نہیں ۔یہ ایک بنیادی سمجھنے کی بات ہے ۔

ہم کتنی ہی بار اسکولز میں نظم و ضبط کے نام پر نیلی پیلی رنگ کی چیزوں پر ضرورت سے زیادہ زور دینا اور ایک خاص انداز کو اسکول کی برانڈ قرار دے کر قبول کر کے شخصی انفرادیت کو ختم کرنے کی کوششوں پر اکثر ہی لکھتے ہیں ۔۔۔۔

۔لیکن لگتا ہے کہ یہ چند دماغوں کے علاوہ کسی کے ذہن میں نہیں آتا کہ انسان کا اکرام کیا ہے اور اس میں نظم و ضبط کیسے پیدا ہوتا ہے ؟

یہی وجہ ہے کہ ہر تعلیمی ادارے کا طالب علم اساتذہ و انتظامیہ کی طرف سے اور اساتذہ و دیگر ملازم انتظامیہ کی طرف سے اپنے آپ کو جبر میں جکڑا ہوا محسوس کرتے ہیں ۔۔۔۔۔

نہ جانے اب تربیت اساتذہ کون سی ربووٹک چیزوں کو پڑھانے کا نام ہے یا شاید ہم خوش قسمت تھے کہ ہمارے تربیت اساتذہ کروانے والے اساتذہ نے ہمیں ایسی باتوں پر سوچنے کی مشق کروائی کہ اب ہم سے گزارہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں