سید ابوالاعلیٰ مودودی ، بانی جماعت اسلامی

سید ابوالاعلیٰ مودودی ، ایک تناور درخت کا باغبان

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تاریخ ساز جدوجہد پر ایک تاثراتی تحریر

حمادیہ صفدر

یہ کون سا درخت ہے ؟ کیسا درخت ہے ؟ اس کاباغبان کون ہے ؟یہ کس چیز کا درخت ہے ؟ یہ کس مقصدکا درخت ہے ؟
اللہ اکبر کبیرا ! یہ درخت تحریک اسلامی کی مضبوط شاخ جس کانام جماعت اسلامی ہے , جس کابیج سیدابولاعلی مودودی رح نےلگایا ۔ آج سالہا سال بعد اس درخت کی شاخیں دنیا کے چاروں اطراف میں پھیل گئیں ۔یہ اسلام کی دعوت کی جماعت ہر ہر گوشے میں دین کاپیغام دنیا کےسارے کونوں میں پھیلا رہی ہے ۔ ہاں ! ہاں !! یہ وہی درخت ہے جس کے بارے میں قران کریم اپنی ایک آیت میں کچھ یوں بتاتا ہے۔

ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ وکفی باللہ شھیدا۔

دین اسلام کا پیغام دنیا کے ہر گوشے میں پھیلانے کیلیے سید ابوالاعلی مودودی نے یہ لاجواب جماعت قائم کی۔
مولانا مودودی اس جماعت کو لے کر چلے تو ان کی راہ میں بے شمار مشکل گھاٹیاں آئیں ، انھیں اور ان کے ساتھیوں کو زندانوں میں ڈالا گیا مگر انھوں نے اعلائے کلمۃ اللہ کا راستہ نہ چھوڑا ۔ دشمنان اسلام نے اس جماعت کی بنیادوں کوکھوکھلاکرنے ، اکھیڑنے کی بہت سازشیں کی لیکن اللہ کافیصلہ ہے

یریدون لیطفؤا نور اللہ بافواھھم واللہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون۔

اللہ نےاس جماعت کی بنیادوں کو قوت بخشی اس کے حامیوں میں اضافہ فرمایا۔ یوں چراغ سے چراغ جلتے رہے اور روشنیاں تاریکیوں کو ختم لیتی چلی گئیں۔ اللہ اکبر وللہ الحم د۔۔
بالکل ایسےہی جیسا کہ اللہ کافرمان ہے

کزرع اخرج شطاہ و آزرہ فاستغلظ فاستوی علی سوقہ یعجب الزراع لیغیظ بھم الکفار وعداللہ الذین آمنوا وعملوا الصالحات منھم مغفرۃ و اجرا عظیما۔

اللہ اکبر !! عزیمت کے یہ راہی ، تحریک اسلامی کے یہ روح رواں ، ملت اسلامیہ کے عظیم رہنما ، مجدد ، محقق ، عظیم مصنف ، مفسر قرآں سیدابولاعلی مودودی رح کی کوششوں ، محنتوں کا نتیجہ آج جماعت اسلامی کا یہ درخت مضبوط تناور اور طاقت ور شاخیں حاصل کرچکا ہے جسے کوئی اکھیڑ نہیں سکتا ۔ اکھیڑنا تو بڑی دور کوئی اس کی شاخوں اور پتوں کو اس درخت سے جدا نہیں کرسکتا ۔ جب درخت کا بیج صحت مند ہو ، اس کی آبیاری ٹھیک طرح سے کی جائے تو وہ ایک مضبوط درخت ہی بنتا ہے ۔ پھر تند و تیز ہوائیں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں ، وہ بھی سر پٹخ کے رہ جاتی ہیں۔

مولانامودودی رح وہ مردقلندر کہ جنھوں نے اپنی راتوں کی نیند اور دن کے آرام کو نہ دیکھا ۔ موسموں کے تغیرات کی پرواہ نہ کی ۔چلچلاتی دھوپ کو بہانہ نہ بنایا ، ٹھٹھرتی راتوں کی پرواہ نہ کی ، آندھیوں ، طوفانوں اور تیز بارشوں کو نہ دیکھا ، بس اپنےمشن کو لےکر بڑھتے ہی چلے گئے .میں سمجھتی ہوں کہ ان کی زندگی اور فکر کا مطالعہ بہت ضروری ہے ۔ آج ان کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو وہ ایسے لوگوں میں شامل معلوم ہوتے ہیں جن کی نصرت کیلیے اللہ کےفرشتے آتے ہیں . انھوں نے اپنی زندگی میں ایسے کارنامے انجام دیے کہ آج دنیا یاد کر رہی ہے۔

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

ان کی زندگی انمول اسباق سے بھری پڑی ہے ۔ یہ وہی زندہ دل لوگ ہیں جن کیلیے اللہ کا قرآن اعلان کرتا ہے:

ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا تتنزل علیھم الملآئکۃ الا تخافوا ولاتحزنوا وابشروا بالجنۃ التی کنتم توعدون۔۔

زندگی کا لمحہ لمحہ خوشنودئ الہی کیلیے وقف کرنے والے لوگ, اللہ کے پاس ان کا بڑا اجر ہے اور جتنے لوگ ان کی قیادت میں دین کے داعی بنتے ہیں وہ ان کاصدقہ جاریہ ہیں

اللہ ہمیں ان کی سبق آموز زندگیوں سےسبق حاصل کرنےکی توفیق نصیب فرمائے اور ہمیں ان کے نقش زندگی پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین ۔

تو نے پوچھی ہے امامت کی حقیقت مجھ سے
حق تجھے میری طرح صاحب اسرار کرے

ہے وہی تیرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے

موت کے آئینے میں تجھ کو دکھا کر رخ دوست
زندگی اور بھی تیرے لیے دشوار کرے

دے کے احساس زیاں تیرا لہو گر ما دے
فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے

فتنہ ملت بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلمان کو سلاطیں کا پرستار کرے

(ضربِ کلیم، 49/ 511)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “سید ابوالاعلیٰ مودودی ، ایک تناور درخت کا باغبان”

  1. راشدہ قمر Avatar
    راشدہ قمر

    حق ہے کہ وہ اس صدی کے مجدد تھے اللہ کروڑوں رحمتیں نازل فرماۓ