The Mauritanian

گوانتامو بے کے فوجی افسر کی عجیب داستانِ محبت

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ضیا چترالی

یہ ایک حیران کن داستان ہے، فلمی اسٹوری جیسی۔ بلکہ اس پر ہالی ووڈ کے کئی ڈائریکٹرز اور فلم میکرز نے فلم بنانے کی اجازت مانگی۔ بالآخر پچھلے برس The Mauritanian کے نام سے تین زبانوں میں فلم بھی بن گئی ہے۔ جس نے باکس آفس پر سات اعشاریہ پانچ ملین ڈالرز کا دھندا کیا۔ اس داستان پر لکھی گئی کتاب Guantanamo Bay Dairy تو اتنی مقبول ہوئی کہ 2015ء میں امریکی مارکیٹ کی بیسٹ سیلر بک بن گئی۔

قصہ یوں ہے کہ اسٹیو ووڈ (Steve Wood) امریکی فورسز (National Guard) میں کلاس افسر تھا۔ 2003ء میں اس کی ڈیوٹی دنیا کے بدنام ترین عقوبت خانے گوانتامو جیل میں لگ گئی۔ واپسی پر اس نے استعفا دے کر اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا اور ایک عام فوجی میڈیا کی شہ سرخیوں میں آگیا۔

اس کے اعلان اسلام پر امریکی حیرت کے سمندر میں ڈوب گئے۔ بعد ازاں یہ عالمی ذرائع ابلاغ کی بھی توجہ کا مرکز بن کر ایک مشہور شخصیت بن گیا۔

ہوا اس طرح کہ اسٹیو ووڈ کو موریطانیہ سے تعلق رکھنے والے سب سے ڈھیٹ قیدی محمد ولد صلاحی کی نگرانی پر مقرر کیا گیا۔ ڈھیٹ ہونے کی وجہ سے محمد کو سب سے زیادہ سزائیں بھی دی جاتی تھیں اور وہ قیدی نمبر 720 کے نام سے مشہور تھا۔

محمد ولد صلاحی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہے۔ اس نے جرمنی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی۔ پھر افغانستان پر روسی حملے کے بعد وہ جہاد میں عملی شرکت کے لیے پاکستان آیا اور یہاں سے افغانستان چلا گیا۔ روسی شکست کے بعد وہ وطن واپس چلا گیا اور نارمل زندگی گزارنے لگا۔

گوکہ جہاد کے دوران وہ عرب مجاہدین کی تنظیم میں شامل تھا لیکن بعد میں اس سے اپنا تعلق مکمل طور پر ختم کردیا تھا۔ مگر امریکا بہادر کی نظر میں پھر بھی دہشت گرد ٹھہرا اور اسے گرفتار کر کے کیوبا کے بدنام زمانہ عقوبت کدے میں پہنچا دیا گیا۔

بہرحال اسٹیو ووڈ محمد صلاحی کی واٹر بورڈنگ سمیت ہمہ اقسام کی سزاﺅں کا نگران تھا۔ بعد میں یہ اس بیرک کا Chief Wardan بن گیا۔ لیکن محمد ولد صلاحی کے صبر و برداشت اور استقامت نے اسٹیوو کو بہت متاثر کیا۔ محمد صلاحی ہر قسم کی سزائیں جھیل کر بھی اپنے عقیدے اور موقف پر ڈٹا رہا، تشدد سہہ کر بھی اس کے چہرے پر طمانیت چھائی رہتی۔

عقوبت خانے کے پنجرے میں نماز نہ چھوڑتا، مار کھا کھا کر مسکراتا، وہ اس حالت میں بھی اپنے رب کی مرضی پر راضی تھا، اس کی زبان سے شکایت تو دور کی بات، کبھی آہ بھی نہ نکلتی۔ اسی لئے کیوبا کے عقوبت کدے میں وہ ” ڈھیٹ ترین قیدی “ کے نام سے مشہور ہوگیا تھا۔

اسٹیو ووڈ محمد کو دیکھ کر سوچتا رہتا کہ یہ کیسا انسان ہے ، کیا یہ لوہے کا بنا ہوا ہے ، کیا اس کے اعصاب فولاد کے ہیں ، یہ شیر کا جگرا رکھتا ہے۔ ایک نارمل انسان ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔ پھر وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ گوشت پوست کے بنے محمد کو جس چیز نے فولاد بنایا ہے، وہ اس کا عقیدہ ، دین اور ایمان ہے ۔ بس یہیں سے اسٹیو ووڈ نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

اس نے محمد صلاحی کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کیا اور اسی کے پاس کلمہ پڑھ لیا۔ پھر دونوں میں دوستی بلکہ مواخات ہوگئی۔ یعنی دونوں اسلامی بھائی بن گئے۔ اسٹیو ووڈ نے اپنے بھائی کو قید سے رہائی دلانے کے لیے فوجی ملازمت سے استعفیٰ دے دیا اور واپس امریکا چلا گیا۔

امریکا پہنچ کر پہلے تو اسٹیو ووڈ اپنے خاص دوستوں اور اہل خانہ کو اپنے قبول اسلام کا بتایا، پھر باقاعدہ اعلان کر دیا، جو ایک بڑی بریکنگ نیوز بن گئی۔ اپنے بھائی کی رہائی کے لیے اسٹیو ووڈ نے دو کام کئے، ایک تو کتاب لکھی، جو بہت زیادہ مشہور ہوگئی، یہاں تک کہ سال 2015ء کی بیسٹ سیلر بک بن گئی۔

”گوانتاموبے ڈائری“ کا مرکزی کردار محمد صلاحی ہی ہے اور اس کی کہانی صلاحی کے گرد ہی گھومتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیو ووڈ نے صلاحی کی رہائی کے لیے قانونی جنگ شروع کر دی۔ اچھے وکلاء ہائر کئے۔ اس کے علاوہ اخبارات میں مضامین لکھ کر اور چینلز کے پروگراموں میں شرکت کرکے اپنے بھائی کی رہائی کی کوششوں میں لگا رہا۔ اسٹیو ووڈ کو یقین تھا کہ اس کا بھائی بے گناہ ہے۔ اسے غلط الزام کی بنیاد پر اٹھا کر گوانتانامو پہنچایا گیا ہے۔

محمد صلاحی کی رہائی کے لیے اسٹیو ووڈ کی کوششیں جاری رہیں ، یہاں تک کہ امریکی عدالت نے 14 سال سے کیوبا کے عقوبت کدے میں قید محمد ولد صلاحی کی رہائی کا حکم دے دیا۔

صلاحی کیوبا سے رہا ہو کر موریطانوی دارالحکومت نواکشوط پہنچ گیا جہاں ایک جم غفیر نے اس کا استقبال کیا۔ ادھر امریکا کے شہر پورٹ لینڈ سے صلاحی کا بھائی اسٹیو ووڈ بھی اپنے بھائی کی ملاقات کے لیے روانہ ہوگیا۔ جب دونوں بھائی نواکشوط ایئر پورٹ پر مل رہے تھے تو بڑے جذبانی مناظر دیکھنے میں آئے۔ گلے مل کر روتے رہے۔ اس ملاقات کو دنیا کے تمام بڑے ذرائع ابلاغ نے بھرپور کوریج دی۔ اس پر خصوصی پروگرامات کئے گئے اور رپورٹیں چلائی گئیں۔

اب تک جن امریکیوں نے اسلام قبول کیا ہے، ان میں اسٹیو ووڈ کی داستان سب سے حیران کن ہے۔ اس لئے اس پر فلم بنائی گئی ہے۔ واضح رہے یہ اگست 2018ء کا قصہ ہے۔ رہائی کے بعد محمد ولد صلاحی نے اپنے امریکی بھائی پر ایک زبردست کتاب لکھی ہے۔ جس کا نام My Brother Keeper ہے۔ اسے دے گارجین نے شائع کیا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “گوانتامو بے کے فوجی افسر کی عجیب داستانِ محبت”

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    جنا ب ضیاء صاحب یہ تحریر مختصر مگر جامع اور دلچسپ ھے۔ گوانتا نامو بے کے اکثر قیدیوں کی داستانیں کہانی کی طرح پر اثر ہیں ۔ سب بے گناہ اور قوت ایمانی سے بھرے ھوۓ لوگ تھے۔ کبھی کبھی لگتا ھے کہ یہ خاص چنے ھوۓ لوگ تھے جو اللہ تعالیٰ نے کسی خاص ٘مقصد کے تحت وہاں جمع کئے تھے، بہت سارے مقاصد ھماری عقل ناقص کو سمجھ نہیں آتے۔ ایک اچھی تحریر کے لئے شکریہ۔