وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ میں ڈاکٹر ہوں اور مجھے آئی ٹی کی وزارت دیدی گئی۔
کراچی میں نجی یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور نوجوانوں کو ٹیکنالوجی سے آگاہی دینا اچھا عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تیز رفتار دنیا نے سب کو تبدیل کر دیا ہے، طلبا نت نئی چیزیں سیکھ کر روزگار حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعیلم کے لیے ایک ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کی ضرورت ہے، نظام تعلیم میں خرابی ہے اس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی 70 فیصد ریوینیو دیتا ہے، پھر بھی یہاں غربت 50 فیصد ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کوشش کر رہا ہوں فیتے کم کاٹوں اور کام پر توجہ دوں، مجھے امید کو یقین میں تبدیل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں وزارت نہیں چاہ رہا تھا، ہمارا المیہ یہ ہے کہ میں ڈاکٹر ہوں اور مجھے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی پارٹی بکھرتی نہیں نکھرتی نظر آ رہی۔