عبید اللہ عابد
پانچ ماہ بیت چکے ہیں لیکن روس، یوکرائن جنگ کی بھٹی ٹھنڈی ہونے میں نہیں آ رہی ہے ۔ دونوں اطراف کو بھاری نقصان کا سامنا ہے، اس کے باوجود نہ روس پیچھے ہٹنے کو تیار ہے نہ ہی یوکرائن کی مزاحمت میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ بھاری بھرکم نقصان بھی یوکرائنی فوج کے دفاعی جنون کو کم نہیں کر پایا۔ امریکی ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کا اندازہ ہے کہ اسجنگ میں اب تک 15ہزار روسی فوجی ہلاک اور45 ہزار زخمی ہوچکے ہیں ۔ دوسری طرف یوکرائن کو بھی اچھا خاصا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ جون میں یوکرائنی حکومت نے کہا تھا کہ اس کے 100سے 200 کے درمیان فوجی روزانہ ہلاک ہورہے ہیں۔ تاہم روس کی طرف سے ایسے کوئی اعدادوشمار ظاہر نہیں کیے گئے ۔
ایک دوسرے اندازے کے مطابق تادم تحریر روس کے5768 فوجی ہلاک جبکہ قریباً 14ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف یوکرائن کے4619 فوجی ہلاک جبکہ قریباً 11ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ یوکرائن کے 70فوجی لاپتہ جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد دشمن کی قید میں ہیں۔ اس جنگ میں اب تک 3400 عام شہری بھی ہلاک اور نو ہزار زخمی ہوئے ہیں۔
قارئین کو یاد ہوگا کہ روسی فوج کے یوکرائن کے مشرقی علاقے’ دونباس ‘ سے یوکرائن پر حملہ کیا تھا۔ اس علاقہ کے متعدد حصے پہلے ہی روس نواز علیحدگی پسندوں کے قبضے میں تھے ۔ پانچ ماہ کی لڑائی کے بعد بھی روسی فوج ’ دونباس ‘ سے زیادہ آگے نہیں بڑھ سکی ۔ واضح رہے کہ فروری2014 کے بعد کوئلے کی کانوں سے بھرے اس علاقے کے زیادہ تر حصے پر روس نواز جنگجوﺅں نے قبضہ کرلیا تھا۔
اب پانچ ماہ بعد روس نے اعلان کیا ہے کہ مغرب یوکرائن کی لانگ رینج ہتھیاروں کے ذریعے مدد کرتا رہا تو روس ’ دونباس ‘ سے آگے بھی بڑھ سکتا ہے ۔ روسی وزیر خارجہ کے مطابق یوکرائن میں ماسکو کے اہداف اب مشرقی علاقے دونباس تک محدود نہیں رہے۔ دوسرے لفظوں میں انہوں نے یوکرائن کے دیگر علاقوں میں بھی فوجی کارروائیاں کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
اعلیٰ سطح کے روسی سفارت کار کے مطابق یوکرائن کے جنوبی علاقے زاپروڑیا اور خیرسون بھی ماسکو کے اہداف میں شامل ہیں۔ اس خطے میں روسی فوجی پہلے ہی متعدد علاقوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔
امریکہ کے مطابق روس یوکرائن کے علاقے دونباس کو باقاعدہ اپنا حصہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسا ہوا تو وہ ( امریکا ) مزاحمت کرے گا کیونکہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہوگی۔ واضح رہے کہ جب روسی فوج نے یوکرائن پر حملہ کیا تھا تو ولادی میر پوٹن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ہمسائیہ ملک پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے۔ تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ وہ یوکرائن میں مزید آگے بڑھنا چاہتے ہیں ،
مسئلہ یہ ہے کہ انھیں یوکرائن فوج کی طرف سے بھرپور مزاحمت کا سامنا ہے ۔ میدان جنگ کی موجودہ صورت حال کچھ یوں ہے کہ روس یوکرائن کے مشرقی اور جنوبی علاقوں پر فضائی حملے کر رہا ہے ۔ یوکرائنی فوج کا کہنا ہے کہ زمینی فوج کی پیش قدمی میں ناکامی کے بعد روس نے فضائی حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ وہ عام آبادی پر میزائل پھینک رہا ہے حتیٰ کہ ریٹیل سٹورز پر بھی۔ یہی بات روس کی فرسٹریشن ظاہر کر رہی ہے۔
اس لڑائی میں روس کو غیر معمولی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی اسے توقع نہ تھی۔ مغربی دفاعی ماہرین جنگ کی ابتدا ہی سے روس کی کارکردگی پر حیران ہیں ۔ شاید وہ توقع کر رہے تھے کہ روس آناً فاناً یوکرائنی علاقوں پر قبضہ کرے گا تاہم روس کی کارکردگی نے انھیں” مایوس “ کیا ہے ۔
چند ہفتے پہلے نیٹو کے ایک سینئیر فوجی اہلکار کا کہنا تھا کہ روسی فوج واضح طور پر اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکی اور شاید وہ مقاصد حاصل ہو بھی نہ سکیں۔