خوش نوجوان باحجاب مسلمان خواتین

خوشی کا راز آخر کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ثوبیہ بشیر

اک عجب سی بے چینی اور یاسیت پورے وجود پر چھائی ہوئی ہے ۔ یوں لگتا ہے جیسے زندگی بے کار و بے مقصد ہے ۔ تمام آسائش و سہولیات بھی خوشی نہیں دے پا رہیں ۔ عجب طرح کی بے چینی ، جنجھلاہٹ ہے . دل چاہ رہا ہے کہ اتنے آنسو بہائے جائیں کہ سکون مل جائے ۔ لیکن ایسا کیوں ہے ؟ یہ میں نہیں جان پا رہی ۔

کیا میں نا شکری ہوں؟میری قناعت پسند فطرت کہاں گی ؟ کیوں ناشکری اور بے صبرا پن جھلک رہا ہے ؟ کیوں تلخی بد تمیزی عود کر آئی ہے ؟ میں نے ہر جگہ خوشی تلاش کی لیکن بے سود۔ نہ اپنے نہ پرائے نہ گھر نہ بچے نہ فطرت کے دلکش نظارے نہ رومانویت کو ئی چیز بھی سکون نہیں دے پا رہی تھی ۔ میں نے خوشی کی اصل وجہ کو سمجھنے کے لئے تلاش شروع کردی لیکن مجھے کچھ
.نہ ملا ۔ میں نے لاتعداد کتب کا مطالعہ کیا، بہت سے لوگوں سے بات کی لیکن سب بے سود ۔

میں اپنی تلاش میں سرگرداں تھی کہ ایک کتاب نظروں سے گزری ۔ جس کے بعد ادراک ہوا کہ ہماری خوشی غمی کا احساس ہارمونز کی ہی مرہون منت ہے ۔ انسان دنیا میں جو بھی کوشش ، محنت کرتا ہے اس کی بنیادی وجہ خوشی کی تلاش ہوتی ہے ۔ یہ خوشی آخر کیا جذبہ ہے ۔ ایک نارمل انسان کی خوشی کا تعلق اپنی زندگی کے مقصد سے منسلک ہوتا ہے ۔ اگر مقصد ہی غیر فطری ہوگا تو خوشی حاصل کرنے کے سارے پیمانے غلط ہوں گے۔ نتیجتاً خوشی بھی بے مقصداور نا پائیدار ہوگی ۔

سچی اور پائیدار خوشی حاصل کرنے کے لئے سچے اور پائیدار جذبے درکار ہوتے ہیں اور سچے جذبے انسانیت کا شعور رکھنے والے انسانوں ہی میں ہوتے ہیں ۔

یہ اٹل حقیقت ہے کہ انسان اپنی زندگی میں اپنے ہی جیسے انسانوں کی زبان سے اپنی کارکردگی کی تعریف سننا چاہتا ہے ۔ عزت و اکرام کے خطاب و القاب کا متمنی ہوتا ہے ۔ بچہ والدین سے ، طالب علم اساتذہ سے ، ملازم اپنے مالکوں اور بیوی اپنے شریک حیات کی زبان سے تعریف سن کر آگے بڑھنے کا حوصلہ پاتی ہے۔ اور روح کی کھڑکیوں سے جھانکتی سچی پر خلوص محبت کی روشنی میں آگے بڑھنے کا راستہ دیکھتی ہے ۔

غرض ہر فرد اپنے سے زیادہ مقام و مرتبہ، اختیارات و انعامات رکھنے والے کامیاب انسان کے سامنے سرخرو ہوکر خوشی محسوس کرتا ہے ۔ کامیابی کا سرٹیفیکیٹ یا ایوارڈ وہی دے سکتا ہے جو اس شعبہ میں کلی اختیارات اور اعلیٰ مقام و مرتبہ رکھتا ہو تاکہ ایوارڈ لینے والا اپنے لئے اعزاز اور خوشی محسوس کرنے میں حق بجانب ہو۔

بائیو کیمسٹ انسانوں میں خوشی کا سبب بننے والے مرکبات تلاش کر رہے ہیں اور نیورو بائیولوجسٹ انسانی دماغ میں خوشی کی نشست ڈھونڈ رہے ہیں لیکن یہ محققین اچھی طرح جانتے ہیں کہ خوشی کے جذبات بہت سارے کیمیائی عمل کے امتزاج کا نتیجہ ہوتے ہیں۔اور یہ کیمیائی عمل چار قسم کےہارمونز کی مرہون منت ہے:

اینڈوٹروفن Endorphin
ڈوپامائین Dopamine
سیروٹونن Serotonin
آکسیٹوسنoxytocin

جب ہم جسمانی مشقت کرتے ہیں تو ہمارا جسم درد سے نپٹنے کیلئے اینڈوٹرفن خارج کرتا ہے تاکہ ہم جسم کو کسی مفید مقصد کے تحت تھکانے میں سکون محسوس کریں۔ جسمانی مشقت کرنے والے مزدور ہی اس لذت کو محسوس کر سکتے ہیں ۔ جب وہ اپنی دیہاڑی کے بعد حق حلال کے چند روپے حاصل کرکے آنکھیں موند کر اطمینان سے کھلے آسمان تلے زمین پہ لیٹ کر بے فکری اور طمانیت محسوس کرتے ہیں ۔

اس مشقت کی خوشی برقرار رکھنے کے لئے حضرت محمد صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم نے مزدور کی مزدوری اس کے پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرنے کا حکم دیا اور مشقت سے روزی کمانے والے کو ” الکاسب حبیب اللہ “ فرمایا ۔ نماز کی ادائیگی اور مسجد کی طرف قدم اٹھانا بھی ایک جسمانی عمل ہے جس کے نتیجے میں روحانی سرور حاصل ہوتا ہے ۔

ضرورت مند کی مدد کے لئے بھاگ دوڑ کرنا حج اور جہاد جیسی جسمانی مشقت سے رب کی رضا کا تصور مومن کو خوشی کی معراج عطا کرتا ہے ۔

بچوں کو بے اختیار ہنستے مسکراتے اچھلتے کودتے دیکھ کر جو دل میں احساس پیدا ہوتاہے۔

وہ ایک سچا، بےغرض، پیار بھری خوشی کا لازوال جذبہ ہوتا ہے اور انسان بے فکری محسوس کرتا ہے ۔ ظرافت بھرے پاکیزہ ادبی مجالس میں شریک ہونا یا ایسے ہلکے پھلکے ادب کا مطالعہ کرنا بھی مزاج کو ہلکا پھلکا کر دیتا ہے۔

خوشی پیدا کرنے والے اس ہارمون کی خوراک کیلئے ہمیں روزانہ کم از کم بیس منٹ پیدل چلنا۔ورزش کرنا ، مسجد جانا ،اور کچھ وقت چھوٹے بچوں کے ساتھ گزارنا چاہیے۔

ڈوپاماین ہارمون زندگی میں کچھ نیا کرنے، سیکھنے یا حاصل کرنے اور دوسروں کی حوصلہ افزائی ، دوسرے کی اجرت بر وقت دینے یا حق سے زیادہ خوش دلی سے دینے یا کسی کو غیر متوقع خوشخبری سنانے، دوسرے کی غلطی کو نظرانداز کرنے پہ پیدا ہوتا ہے ۔ گویا یہ عطا کرنے والے ہاتھ کا نصیب ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے ماتحت لوگوں ، ہم پیشہ ساتھیوں ، دوستوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ، غلطیوں سے درگزر کرنا چاہیے تاکہ ماحول خوشگوار رہے۔

جب ہم دوسروں کے فائدہ کیلئے کوئی کام کرتے ہیں تو ہمارے اندر سے سیروٹونن ہارمون خارج ہوتا ہے جو خوشی کا احساس جگاتا ہے۔ دوسروں کی مدد کرنا، اچھا مشورہ دینا ، مصیبت میں کام آنا ۔ حوصلہ افزائی کرنا ، کسی کو خوشخبری سنانا ، ہمت بندھانا ، اچھے خیالات کی طرف دعوت دینا ، کسی کو مایوسی سے نکالنا ، غم یا بیماری میں ڈھارس بندھانا انسان کے اندر وہ خوشی اور اطمینان پیدا کرتا ہے جو صرف سیروٹونن کی وجہ سے ہے۔

جب ہم دوسرے انسانوں کے قریب جاتے ہیں تو ہمارے جسم سے آکسیٹوسن ہارمون خارج ہوتا ہے ۔ اس میں خواہ ہاتھ ملانا ہو یا گلے ملنا ہو۔

گویا ہمارے دوست ہمارے اپنے ہماری خوشی کی ضمانت ہیں۔ بچوں سے جذباتی لگائو ، چاہت کا اظہار ، انھیں گلے لگا کر، خاندان کے ساتھ وقت گزار کر اور دوستوں سے بات کرکے انھیں اپنے ہونے کا احساس دلا کر ۔

اگر ہم دوسروں کو خوش رکھنے کی کوشش کریں تو دراصل ہم اپنی ہی بھلائی کرتے ہیں ۔ جب اپنی بھلائی کا حقیقی ادراک ہوگا تو ہم خوش رہنے لگیں گے ۔ اپنے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی اسی طرح ممکن ہے کہ معاشرے میں بغض ، حسد ، نفرت عداوت ، قساوت قلبی کی بجائے اطمینان قلب کا احساس اجاگر ہو ۔

یاد رکھیے کہ اپنے خالق و مالک حقیقی کی نافرمانی سے کبھی بھی قلب و روح کو سچی خوشی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ خوشیاں ہماری اطراف میں بکھری ہوئی ہیں اور انھیں حاصل کرنے کے لئے کچھ خرچ نہیں کرنا پڑتا ، صرف اپنے آپ کو تھوڑا تبدیل کرنا پڑتا ہے ۔

انسانی جذبات کوفطری تقاضوں کے عین مطابق دیکھیے ، پرکھیے اورعمل میں لائیے ۔ زندگی خوبصورت ہے ۔ خود بھی خوش رہیں اور اپنے عمل سے دوسروں کو بھی خوش رکھنے کی کوشش کیجئے


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں