عالمی کتاب میلہ ، ایکسپو سینٹر لاہور

اصلاحی ادب کے لئے کوشاں ۔۔۔۔۔۔حریم ادب

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نبیلہ شہزاد

کرونا کی وجہ سے مسلسل دو سال پابندیوں کے بعد ہر کام اپنے معمول پر آ رہا ہے۔ زندگی پہلے کی طرح رواں دواں ہو چکی ہے۔ ابتلا کے بعد جب شادانی و فرحانی کا دور آتا ہے تو اس خوشی کا اپنا ایک الگ ہی مزہ ہوتا ہے۔

کرونا کی وبا سے جان چھوٹی تو لوگوں کی چہل پہل اور بازاروں کی رونقیں بحال ہوئیں۔ سارے پاکستان میں مختلف نمائشوں کا انعقاد ہونے لگا لیکن جب ایکسپو سینٹر لاہور میں 13 مئی کو کتب میلے کے انعقاد کا سنا تو دل خوشی سے باغ باغ ہو گیا۔ یہاں کتابوں کا عالمی میلہ منعقد ہو رہا تھا۔

اچھی کتابیں میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔ مجھے کتب بازار میں جانا ہی سب سے اچھا لگتا ہے۔ شادی کے بعد جب میرے میاں نے پوچھا کہ” میں تمہیں کہاں گھما پھرا کر لاؤں”؟ تو میں نے اُردو بازار لاہور میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا اور شوہر کے گھر میں سب سے زیادہ خوشی سٹڈی روم دیکھ کر ہوئی۔

بہرحال چند روز پہلے جب حریم ادب کی طرف سے عالمی کتب میلہ منعقدہ ایکسپو سینٹر لاہور میں حریمِ ادب کے سٹال پر آنے کا دعوت نامہ موصول ہوا ، پھر جانا تو بنتا تھا نا۔

ہال میں داخل ہوتے ہی ہر طرف کتابیں ہی کتابیں دیکھ کر دل کو جو سرور حاصل ہوا وہ بیان سے باہر ہے۔ کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ اچھی کتاب اچھی دوست اور تنہائی کی بہترین ساتھی ہے اور پھر اصلاحی ادب تو ہماری اخلاقی اور معاشرتی تربیت کرتا ہے۔ کتاب بہترین ساتھی ہی نہیں بلکہ استاد بھی ہے۔

حریم ادب کا سٹال ، عالمی کتاب میلہ ، ایکسپو سینٹر لاہور

اصلاحی ادب کی بات کی جاۓ تو اس سلسلے میں اگر حریمِ ادب کی کوششوں کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ نا انصافی ہے۔حریم ادب خواتین لکھاریوں کی ایک ادبی انجمن ہے جو رضائے الہی کے لیے قلم کے محاذ پر کھڑی ہیں۔ اس انجمن کی لکھاری خواتین کی اصلاحی تحریریں ناصرف گھریلو معاملات چلانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں بلکہ معاشرتی اور بعض اوقات ریاستی اصلاح کا احاطہ بھی کرتی ہیں۔

حریم ادب کا نظریہِ ادب ترتیب وار اس طرح ہے کہ ادب برائے زندگی، زندگی برائے بندگی، زندگی بے بندگی شرمندگی ۔ حریم ادب کے مقاصد، معاشرے کی مثبت اہل قلم عناصر کو مربوط اور متحرک کر کے ادب میں مثالی اقدار اور تہذیب کو متعارف کروانا ہے۔ ادبی تخلیقی سرگرمیوں کے ذریعے معاشرے میں صحت مند مزاج کو فروغ دینا ہے۔

اس تنظیم کے اہداف بھی شاندار ہیں۔ یعنی ادبی نگارشات کے ذریعے مثالی معاشرے کی صورت گری کرنا ۔ معاشرتی اقدار، روایات اور تصورات کو درست سمت میں گامزن کروانا ہے۔ لکھاریوں سے با مقصد ادب تخلیق کروانا ہے۔ معدوم ہونے والے اصلاحی اور مثبت ادب کی تشہیر کرنا ہے۔

اس ادارے کی سرگرمیاں سارا سال جاری رہتی ہیں۔ ادبی نشستوں اور کنونشنز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ مختلف تحریری مقابلے کروائے جاتے ہیں۔ لکھاریوں کے لیے ورکشاپس اور تربیتی لیکچر دیئے جاتے ہیں۔ نئے لکھنے والوں کی رہنمائی کی جاتی ہے۔ ان کی نگارشات کی اشاعت اخبارات اور مختلف سائٹس پر کروائی جاتی ہے۔ انہیں ایام کے لحاظ سے لکھنے کے لیے موضوعات بھی دیے جاتے ہیں۔

یہ ادارہ پورے پاکستان میں کام کرتا ہے۔ اس کی مرکزی صدر محترمہ عالیہ شمیم صاحبہ ہیں جبکہ صوبائی اور ضلعی سطح پر نگرانات مقرر ہیں۔ میں جس علاقے میں رہتی ہوں یہ وسطی پنجاب کا علاقہ کہلاتا ہے اور اس کی نگران محترمہ مسز عصمت اسامہ صاحبہ اور نائب نگران محترمہ شاہدہ اقبال صاحبہ ہیں۔ جو کہ دونوں خود بھی لکھاری ہیں اور ادبی شعور و فہم رکھتی ہیں۔

حریم ادب کا سٹال اپنے تھیم کلر، ہلکے گلابی اور سفید رنگ کے غباروں سے سجا ہوا تھا اور میزوں پر مزے مزے کی کتابیں جلوہ افروز تھیں۔ فلاح خاندان سے متعلق اور کئی دوسرے اصلاحی کتابچے بھی موجود تھے جن میں بڑی تعداد میں لوگ دلچسپی ظاہر کر رہے تھے۔ بہت سے لوگوں نے یہ کتابچے خریدے ۔

عالمی کتاب میلہ ، ایکسپو سینٹر لاہور میں حریم ادب کا سٹال

میں نے سٹال پر تقریبا تین گھنٹے گزارے۔ عصمت اسامہ صاحبہ اور شاہدہ اقبال صاحبہ دونوں خود سٹال پر موجود تھیں۔ اس کے علاوہ شعبہ نشر و اشاعت کی ناظمہ رخسانہ اقبال راؤ اور ساتھی لکھاری منیبہ مختار بھی موجود تھی۔

کتابوں کا خوبصورت گلشن چھوڑنے کو دل تو نہیں چاہ رہا تھا لیکن واپس تو آنا ہی تھا۔ کافی خوشگوار وقت گزارنے کے بعد واپسی کا راستہ لیا اور دل سے دعاگو تھی کہ

” یا اللہ ایسے اصلاحی، ادبی اداروں کو پاکستان کی سدا زینت بنائے رکھنا۔ اس سر زمین پر اس طرح کے کتب میلے سجائے رکھنا۔

موبائل کی چکاچوند میں نوجوان نسل کا کتا ب سے کمزور پڑتے رشتے کو پھر سے طاقتور بنا دے اور وہ کتب بینی کی فروغت کے لیے خود سے اٹھ کھڑے ہوں۔ کیونکہ زندہ قومیں علم و کتاب کو ہمیشہ مقدم رکھتی ہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں