وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک ماڈل بنایا ہے جس میں مسئلہ کشمیر کا حل شمالی آئرلینڈ اور برٹش طرز پر ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹرمشاہد حسین سید کی زیرصدارت سینٹ کمیٹی برائے خارجہ کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کبھی بھی اس سطح کی کوشش نہیں کہ جس سطح کی ہونی چاہئے تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی پامالیوں پر کبھی یو این ایچ سی آر کا دروازہ کھٹکھٹایا؟ کیا ہم نے بچوں پر پیلٹ گنز کے استعمال پر عالمی اداروں کا دروازہ کھٹکھٹایا؟، ہمیں یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے بعد کشمیر میں تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کرنا چاہیے تھا اگر اقوام متحدہ مشرقی تیمور میں رائے شماری کراسکتا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں۔
شیری مزاری نے کہا کہ کشمیری نسل در نسل آزادی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور اب ہمیں بیانات اور تقریروں سے آگے نکل جانا ہوگا،میں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ایک ماڈل بنایا ہے جس میں مسئلہ کشمیر کا حل شمالی آئرلینڈ اور برٹش طرز پر ہیں اس ماڈل کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغازکیا جائے اور اسی ماڈل کے تحت تمام گروپس کے ساتھ مذاکرات شروع کیے جائیں جب کہ اقوام متحدہ رائے شماری کے لیے کشمیریوں کی رجسٹریشن کرے اور خود اس کی مانیٹرنگ کرے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ رائے شماری کے لیے اقوام متحدہ حد بندی کرے اور کشمیرکو غیر فوجی علاقہ قرار دیا جائے اب ہم کشمیریوں کو مزید خون بہاتے نہیں دیکھ سکتے۔