مسجد نبوی ، مدینہ منورہ سعودی عرب میں نماز عیدالفطر ادا کی جا رہی ہے

حقیقی عید

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت فرمان

اسلام کو مکمل دین اسی لیے کہا گیا ہے کہ اس نے زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں چھوڑا جہاں ہمیں راہ نمائی نہ ملتی ہو کہ ہمیں کیا کرنا ہے کیسے کرنا ہے۔

انسان فطری طور پر خوشیوں کی تلاش میں رہتا ہے اسی لیے وہ جاٸز و ناجاٸز تہذیب و بد تہذیب پر غور کیے بغیر دھوم دھڑکے و دھمالوں میں بھی خوشیاں ڈھونڈتا ہے ۔ دورِ جاہلیت میں خوشیوں کا نام دے کر بہت سے چھوٹے بڑے تہوار رائج تھے جس کے متبادل کے طور پر اﷲ تعالی نے مسلمانوں کو عیدالفطر و عید قربان عطا کیں اور بتادیا تمہارے لیے ان دو تہواروں میں خوشیاں رکھ دی گٸیں ۔ یہ دونوں تہوار ہجرت مدینہ کے بعد رائج ہوئے ۔

عید الفطر مسلمان مہینہ بھر کمر کس کر جو اپنے رب کی خوش نودی تلاش کرتے ہیں اس خوشی میں منائی جاتی ہے ۔عیدالفطر مسلمانوں کے لیے اللہ کا انعام ہے . ماہ رمضان کا چاند مسلمانوں کے لیے بخشش و نجات کی نوید لے کر آتا ہے اپنے ساتھ رحمتیں اور برکتیں لاتا ہے . اسی طرح جاتے ہوئے بھی خالی ہاتھ نہیں جاتا بل کہ وہ تمام عبادتیں و ریاضتیں جو اللہ کی خوش نودی کے لیے مسلمان کرتے ہیں اپنے ساتھ لے جا کر اللہ کے حضور پیش کرتا ہے۔

جیسے جیسے عید قریب آرہی ہوتی ہے اس کی تیاریاں بھی نہایت ہی زور و شور سے کی جارہی ہوتی ہیں حتی کہ ان تیاریوں کے دوران حدود اللہ اور اللہ کے قوانین کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ بازاروں میں بے جا ہجوم کے باعث لوگ خلط ملط ہورہے ہوتے ہیں. اسراف و نمود و نماٸش کی دوڑ جاری رہتی ہے . ایسے میں بس یہ سوچیں اور اپنا جاٸزہ خود لیں کہ ہم اپنی عبادتیں نماز و روزے و صدقہ لے کر کہاں کھڑے ہوں گے ؟

ایک ماہ کی ٹریننگ ہماری تربیت کے لیے کی گٸ تھی ، مردہ روحوں کو بیدار کرنے کے لئے . ہم جو دنیا کی بھیڑ میں گم ہو جاتے ہیں اسے واپس رب کی طرف لوٹنے کے لیے اور ابھی تو رمضان ختم بھی نہیں ہوتا کہ ہم اپنے رب کو بھول کر پھر اسی گناہوں کے دلدل میں جا گرتے ہیں جہاں سے ہمیں رمضان نکالنے آیا .

رمضان میں رکھے گئے روزوں کے تحفہ کی وصولی کا وقت قریب آرہا ہوتا ہے، اس وقت یہ امتحان ہوتا ہے کہ آیا ہمارے یہ روزے و عبادتیں ہمارے نفس کا تزکیہ کرنے میں کام یاب ہوئیں یا ہم اب بھی نفسانی خواہشات کا شکار ہیں ؟ اور دکھ کی بات یہ کہ چاند رات اور پھر عید کے دن بھی الاماشاءاﷲ ایسے مظاہر دیکھنے و سننے کو ملتے ہیں کہ دل درد سے بوجھل ہوجائے کہ ہم مسلمان کیا اتنے بدنصیب ہوگئے کہ رمضان کے فیض کو ابھی سمیٹنے بھی نہ پائے کہ گناہوں کے سمندر میں جاگرے۔

بے شک عید ہمارا تہوار ہے . خوشیاں منانا ہمارا حق ہے لیکن خوشی کے اظہار میں وہ طریقہ جو اللہ کے حکم سے ٹکرائے ، اسے جاٸز سمجھتے ہوئے اس پر اصرار کرنا اور جواز دینا بدتر از گناہ ہے ۔

اللہ نے عید الفطر کا انعام صرف دیا ہی نہیں بل کہ اسے منانے کا طریقہ بھی بتادیا ہے ، نماز عید الفطر سے قبل فطرہ ادا کیا جاتا ہے مطلب ہمیں یہ بتادیا گیا کہ اپنی خوشی میں گم ہو کر محتاج و مساکین کو بھولنا مت . پہلے رب کی کبریائی بیان کرتے ہوئے ان کے حقوق ادا کرو پھر نماز شکر و عید ادا کرو . پھر جب مسلمان عیدگاہ جانے لگتے ہیں توحدیث کا مفہوم ہے کہ ”جب مسلمان عید گاہ کی طرف جانے لگتے ہیں تو خدائے عزوجل اپنے فرشتوں سے مخاطب ہوکر پوچھتا ہے:

” میرے فرشتو ! اس مزدور کا صلہ کیا ہے جس نے اپنے رب کا کام پورا کیا۔“

فرشتے کہتے ہیں : اے ہمارے معبود ! اے ہمارے آقا ! اس مزدور کا صلہ یہ ہے کہ اسے بھر بھر کر مزدوری دی جائے۔ اس پر اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:

”اے فرشتو! تم سب گواہ ہوجاﺅ کہ میں نے اپنے بندوں کو ، جو رمضان میں روزے بھی رکھتے ہیں، اور تراویح بھی پڑھتے ہیں اس کے صلے میں اپنی خوش نودی سے نواز دیا اور ان کی مغفرت فرما دی۔“

پھر سبحان و تعالیٰ اپنے بندوں سے کہتا ہے: ” میرے پیارے بندو ! مانگو مجھ سے جو کچھ مانگتے ہو، مجھے میری عزت کی قسم ! مجھے اپنے جلال کی قسم ! آج عید کے اجتماع میں تم اپنی آخرت بنانے کے لیے مجھ سے جو مانگو گے، عطا کروں گا اور اپنی دنیا بنانے کے لیے جو چاہو گے اس میں بھی تمہارے بھلائی کو پیش نظر رکھوں گا۔

جب تم میرا دھیان رکھو گے میں تمہاری خطاﺅں پر پردہ ڈالتا رہوں گا۔ مجھے میری عزت کی قسم ! مجھے میرے جلال کی قسم! مجرموں کے سامنے تمہیں ہر گز ذلیل و رسوا نہ کروں گا۔ جاﺅ تم اپنے گھروں میں بخشے بخشائے لوٹ جاﺅ۔ تم مجھے راضی کرنے میں لگے رہے۔ میں تم سے راضی ہوگیا..

عیدالفطر کا دن صرف جشن ہی نہیں بل کہ یومِ احتساب کا دن بھی ہے. عید کی خوشیاں ضرور منائیں ، تیاریاں بھی خوب کریں لیکن بس یہ دھیان رکھنا ضروری ہے کہ ہمارا کوئی بھی عمل حدود اللہ سے نہ ٹکراۓ جہاں اسراف و فضول خرچی کی رب نے ممانعت کی ہے وہیں نمود و نمائش کو بھی ناپسندیدہ فعل قرار دیا ہے۔

اس لیے کہ یہ سب معاشرے میں محرومیوں کو جنم دینے کا باعث بنتی ہیں۔اپنی عید ضرور مناٸیں مگر اپنے ارد گرد بسنے والوں کو بھی ان میں شامل رکھیں کہ یہی اصل عید اور رب کی خوش نودی کے حصول کا راستہ ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں