ام محمد عبداللہ
پہلے یہ پڑھیے
امی جان کی رمضان ڈائری ( پہلا ورق )
امی جان کی رمضان ڈائری ( دوسرا ورق )
”سحری میں یہ کیا ہو رہا ہے سعد میاں؟“ دادا جان نے صہیب کے بڑے بھاٸی سعد کو بازو سے پکڑ کر ہلایا جو سحری کرنے کی بجائے بیٹھے اونگھ رہے تھے۔
” اوں، ہوں دادا جان! بہت سخت نیند آ رہی ہے۔ میرا کچھ کھانے کا دل نہیں چاہ رہا۔
”سحری کھانے کا دل نہیں چاہ رہا تو یہ پانی ہی پی لو۔“دادا جان نے پانی کا گلاس سعد کی جانب بڑھایا۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔
” سحری کھانا باعث برکت ہے اس لیے اسے ترک نہ کیا کرو ، خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی پی لیا کرو۔“
(مسند احمد)
سعد کو پانی پی کر تازگی کا احساس ہوا۔
”اگر پراٹھا آملیٹ نہیں کھایا جا رہا تو یہ لو کھجور کھا لو۔“ ابا جان بھی سعد بھائی کے لیے فکر مند تھے۔
سعد بھائی نے نفی میں سر ہلایا تو امی جان کہنے لگیں۔ ”فرمان رسولﷺ کے مطابق کھجور مومن کی بہترین سحری ہے۔ کھجور کھا لو تو سنت بھی پوری ہو جائے گی۔ سحری کھانے کی برکت سے اللہ پاک کی رحمتیں بھی تم پر نازل ہوں گی اور فرشتے تمہارے لیے رحمت و مغفرت کی دعا بھی کریں گے۔ ان شاءاللہ ۔“
سحری کھانے کے اتنے فضائل ہیں مجھے نہیں پتا تھا۔ سعد بھائی نے ہنستے ہوئے کہا اور کھجوروں کی پلیٹ اپنے سامنے رکھتے ہوئے کھجوریں کھانے لگے۔
آج صہیب کا روزہ نہیں تھا۔ گھر میں خاموشی تھی۔ سحری کے بعد چاشت کے نوافل کی ادائیگی تک جاگنے کے بعد سب بڑے سو رہے تھے۔ بڑے تو کیا اس کی پیاری سی چھوٹی بہنا امامہ بھی سو رہی تھی۔
”اف میں اکیلا کیا کروں۔ صہیب نے بیزار ہوتے ہوئے سوچا۔“
”آئیڈیا، امی کی کتابوں کی الماری سے رسالہ لاتا ہوں اور بچوں کا صفحہ پڑھتا ہوں۔“
صہیب کتابوں کی الماری کھول کر کوئی رسالہ نکالنا چاہ رہا تھا کہ اس کی نظر امی جان کی رمضان ڈائری پر پڑی۔
”امی جان اس میں میرا بھی ذکر کرتی ہیں۔ بھلا اب کیا لکھا ہو گا انہوں نے میرے بارے میں۔“
صہیب امی جان کی رمضان ڈائری لے کر صوفے پر جا بیٹھا۔
لکھا تھا:
”الحمدللہ, روزے بہت اچھے گزر رہے ہیں۔
لیکن ایک الجھن ہے گھر والے افطاری میں ہر روز نت نٸی افطار ڈشز کی فرمائش کرتے ہیں۔
کل میری دوست صائمہ کا فون آیا تو وہ بھی کسی ٹی وی شو میں چلنے والی افطار ڈشز ہی کا ذکر کرتی رہی۔ بتا رہی تھی کہ ہر روز افطار میں کم از کم پانچ سات ڈشزز تو ضرور ہی بناتی ہے۔
مجھ سے رہا نہیں گیا میں نے تو اسے پیار بھرے انداز میں نصیحت کر ہی دی کہ دیکھو دوست سحری و افطاری کا اہتمام اعتدال کے ساتھ کرنا ہے۔ رمضان شھر الطعام نہیں شھر الصیام ہے۔بہت مرغن غذاؤں اور پیٹ بھر کر کھانے سے بچنا ہی چاہیے کہ پھر سستی کے باعث عبادت نہیں ہو پاتی۔
اور پھر اتنی بہت ڈشزز میں سے کچھ نہ کچھ ضائع بھی ہو جاتا ہے اسی لیے
” اس رمضان میں میرا ایک ہدف یہ بھی ہے بچا ہوا کھانا ہر صورت کسی نہ کسی ضرورت مند تک پہنچ جاٸے،ضاٸع نہ ہو۔“
”ہممم، اچھا تو اس لیے امی جان نے ہر روز سب کی افطار ڈش فرمائش پوری کرنے کے بجائے ہم سب بہن بھائیوں کی باری مقرر کی ہوئی ہے۔ ” ایک دن ایک بچے کی فرمائش پر کھانے کے ساتھ صرف ایک افطار ڈش۔ اس طرح ہم سب کی فرمائشیں بھی پوری ہو رہی ہیں۔ امی جان کا وقت بھی بچ رہا ہے اور کھانا بھی ضائع نہیں ہو رہا۔“ صہیب نے سوچا۔
”اوں اوں اوں، کمرے سے امامہ کی آوازیں آنے لگی تھیں۔ امامہ جاگ گئی ۔ میں اس کے ساتھ کھیلتا ہوں۔“
صہیب ڈائری الماری میں رکھ کر امامہ کے ساتھ کھیلنے لگا۔
شام میں صہیب کی پھپھو جی اپنے بچوں سمیت ان سے ملنے آئیں تو امی جان نے اصرار کر کے انہیں افطاری پر روک لیا۔
”صہیب تم نے روزہ کیوں نہیں رکھا؟۔“ پھپھو نے لاڈ سے صہیب سے پوچھا پھر اسے چھیڑتے ہوئے کہنے لگیں اب تمہیں روزے کا اجر بھی نہیں ملے گا۔ ہم سب تو اتنا اجر کما لیں گے تمہارا کیا ہو گا؟
پھپھو جی کی بات سن کر صہیب کی ذہین، شرارتی آنکھوں میں لمحہ بھر کو پریشانی ابھری مگر پھر یکدم ہی وہ خوشی اور جوش سے جگمگا اٹھیں۔
”پھپھو جی! افطار سے پہلے آپ تو اپنی جائے نماز پر بیٹھی دعاؤں میں مشغول ہوں گی۔ جیسے ہی اذان ہو گی میں فوراً سے آپ کو کھجور اور پانی پیش کر کے آپ کا روزہ افطار کرا دوں گا۔ یوں مجھے بھی آپ جتنا ہی اجر مل جائے گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔
”جس نے روزہ دار کو روزہ افطار کرایا اسے بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا روزے دار کے لیے ہو گا اور روزہ دار کے اس اجر سے کم کوئی چیز نہیں ہوگی۔“ مجھے اس حدیث مبارکہ کا حوالہ بھی یاد ہے۔ سنن الترمزی 807“
”شاباش میرے ہونہار بھتیجے!“ پھپھو جی نے خوش ہوتے ہوئے صہیب کو پیار کیا۔
افطار کے بعد پھپھو نے امی اور بابا جانی کو دعا دی۔
”أَفطَر عِنْدَكُم الصائِمونَ وأكل طعامَكُمُ الأبْرارُ، وصَلّتْ عليكُم الملائكَةُ“
”یہ آپ نے کیا کہا پھپھو جانی؟“
”صہیب بیٹا! میں نے وہ دعا پڑھی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے حضرت سعد بن عبادہؓ کے پاس روزہ افطار کرنے پر انہیں دی۔
اس کامطلب ہے۔
”تمہارے یہاں روزہ دار افطار کریں، تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں،اور فرشتے تمہارے لئے دعائے مغفرت کریں۔“
(ابوداﺆد ،ابن ماجہ،صحیح الجامع)
”پھر تو میں بھی یہ دعا یاد کر لوں تاکہ جب آپ کے پاس روزہ افطار کروں تو آپ کو یہ دعا دے سکوں۔“ صہیب نے جوش سے کہا تو سب ہی ہنس پڑے۔( جاری ہے )