عبیداعوان……..
بعض والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت میں کمال تدبیر اختیار کرتے ہیں جس کے ہمہ پہلو فوائد سامنے آتے ہیں، گزشتہ روز محترمہ اسریٰ غوری صاحبہ نے کہیں سے ایک واقعہ اپنی فیس بک وال پر نقل کیا. اس میں کسی خاتون کا تذکرہ ہے جو اپنے بچوں کے لڑنے جھگڑنے کی بات کرتی ہیں، بتاتی ہیں کہ بچوں کے والد نے کس خوبی کے ساتھ نہ صرف ان کئ لڑنے بھڑنے کی عادت کو ختم کیا بلکہ ان میں کمال صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھایا.
ایک خاتون فرماتی ہیں: میرے بچے جب بھی آپس میں لڑتے بِھڑتے اور معاملے میں مداخلت کیلئے اپنے باپ کے پاس جاتے تو وہ ان سے بڑی ہی عجیب فرمائش کر ڈالتا۔
کہتا: بیٹے ، یہ جو آپ دونوں میں معاملہ ہوا ہے، اسے کاپی پر لکھ کر مجھے لا دیجیئے، میں اسے بغور پڑھ کر تمہارا فیصلہ کرونگا۔
آپ فرماتی ہیں: اور کچھ ہوتا نہ ہوتا، میرے بچوں کا طرز بیان، فصاحت، بلاغت اور لکھائی کمال پکڑتی گئی۔
اور آج میرے بچے کسی بھی موضوع پر اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کیلئے، اپنے موقف پر ڈٹ جانے کیلئے، جاذب اور جاندار دلائل پیش کرنے کیلئے، یا کسی کو قائل کرنے، حمایت لینے اور آگہی دینے یا لینے کیلئے شاندار مہارت، بلاغت اور عبور رکھتے ہیں۔
اب یہ پڑھنے والوں کو سوچنا چاہئے کہ ہم کس طرح اپنے بچوں کی غلط عادات کو خوبیوں میں بدل سکتے ہیں. بس! اس میں تھوڑا سا غوروفکر کرنا پڑتا ہے.