آصف علی زرداری اور چودھری پرویز الٰہی

پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب نہیں بن سکیں گے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

بادبان / عبید اللہ عابد

سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے ایک بڑا دعویٰ کیا ہے کہ ” پرویز الہٰی وزیراعلیٰ پنجاب نہیں بن سکتے، نمبر ہمارے پاس ہیں ، ان کے پاس نہیں” ۔ ان کا کہنا ہے کہ” ق لیگ والے رات 12 بجے مبارک باد دینے آتے ہیں ، صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں ، معلوم نہیں پھر ق لیگ کو کیا ہوا "۔

سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ ” اب پنجاب کے حوالے سے مل کر فیصلہ کریں گے ، اب پرویز الہٰی نے دیر کر دی ہے” ۔ آصف علی زرداری نے دعویٰ کیا کہ ” اپوزیشن قیادت جسے نامزد کرے گی وہی پنجاب کا وزیراعلیٰ بنے گا ، ہم پنجاب میں بھی تبدیلی لائیں گے۔”

یہ آصف علی زرداری ہی تھے جو نواز شریف کے سامنے چوھدری پرویز الہٰی کا مقدمہ لڑتے رہے ورنہ نواز شریف چوھدری پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ دینے کو بھی تیار نہ تھے ۔ آصف علی زرداری نے سارا گیم پلان بنایا اور نواز شریف کو راضی کیا ۔ پیپلزپارٹی اور قاف لیگ دونوں عمران خان کی چھٹی کرانے کے بعد سندھ اور پنجاب میں اسمبلیاں ڈیڑھ سال تک برقرار رکھنے کی بات کرتی رہیں ۔

نواز شریف تو عمران خان کی جگہ شہباز شریف کی حکومت قائم کروا کے فوری طور پر پورے ملک میں عام انتخابات کرانے کی بات کرتے تھے ۔ پھر نواز شریف نے لچک دکھائی کہ تین ماہ تک صوبائی اسمبلیاں قائم رکھی جائیں گی ، قاف لیگ نہ مانی ، پھر بات چھ ماہ تک پہنچ گئیاور نواز شریف اس پر بھی راضی ہوگئے۔ ہاں ! اس سے زیادہ مدت کے لئے وہ تیار نہ ہوئے حالانکہ قاف لیگ اور پیپلزپارٹی نے بہت اصرار کیا۔۔

اسی اثنا میں اچانک چودھری پرویز الٰہی نے عمران خان کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کی پیشکش قبول کرلی ۔ ایسے میں آصف علی زرداری کا غضب ناک ہونا بنتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ انھیں مسلم لیگ ن کی طرف سے طعنہ مل سکتا ہے کہ آپ تو بڑا پرویز الٰہی کا مقدمہ لڑ رہے تھے ۔ ایسے میں زرداری پرویز الٰہی اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے درمیان تمام تر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے وہ سب کچھ کریں گے ، جو ان کی استطاعت میں ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی ایک سو تراسی سیٹیں ہیں ، مسلم لیگ ن کی ایک سو پینسٹھ ، مسلم لیگ ق کی دس ، پاکستان پیپلز پارٹی کی سات ، پاکستان راہ حق پارٹی کی ایک اور پانچ آزاد ارکان بھی جیتے تھے۔

صرف مرکز ہی میں نہیں ، تحریک انصاف پنجاب میں بھی بغاوت ہے۔ جہانگیر ترین اور علیم خان گروپس علم بغاوت بلند کیے ہوئے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے چھبیس ارکان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے ہاتھ پر بیعت کرچکے ہیں ۔ اگر چھبیس ارکان والی بات سچ تسلیم کرلی جائے تو اپوزیشن کے پاس قریبا دو سو سیٹیں بنتی ہیں ۔ ممکن ہے کہ وہ آزاد ارکان وغیرہ کو بھی ساتھ ملا کر دو سو کا ہندسہ عبور کرجائے جو وزارت اعلیٰ کے لئے نہایت کافی ہے۔

دوسری طرف پنجاب میں چودھری پرویز الٰہی کی وزارت اعلیٰ کے لئے ضروری ہے کہ تحریک انصاف کے ایک سو پچاسی ارکان پورے ہوں ، مسلم لیگ قاف کے دس ارکان کے علاوہ آزاد ارکان بھی ساتھ دیں ۔ ساتھ کوئی بڑا سرپرائز بھی ہونا چاہیے یعنی مسلم لیگ ن کے ارکان توڑ لئے جائیں ( شاید ایک آدھ تو ٹوٹ سکتا ہے ) بصورت دیگر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق دونوں گناہ بے لذت ہی کریں گی ۔ اور جناب آصف علی زرداری کا دعویٰ درست ثابت ہوجائے گا۔( بادبان ، عبید اللہ عابد )


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں