استقبال رمضان المبارک کے تناظر میں اردو کہانی
قدسیہ ملک ، شعبہ ابلاغ عامہ ، جامعہ کراچی
"”ارے بچوں جلدی جلدی آئو !
دادا نے گھر میں داخل ہوتے ہی صدا لگائی ۔ سب بچے متوجہ ہوئے ۔
کیابات ہے ؟ آج دادا جان نے آتے ہی جمع ہونے کو کہاہے ۔ ضرور کوئی اہم بات ہوگی "۔
آپی ، گڈو ، عائشہ ، اسد ، علی ، بلال اور سعد” جلدی جلدی اپنے کھیل کھلونے سمیٹ کر صحن میں جمع ہونے لگے ۔ دادا جان نے سب کو جمع ہوتے ہی امی کو صدا لگائی:
"ارے بیٹی ! تم بھی ایک منٹ کے لئے آ جائو ۔ "
"جی ابو "کہتے امی بھی سرپر دوپٹہ اوڑھ کے صحن میں بچھی کرسی پر بیٹھ گئیں۔
اب سب کو جمع کر کے داداجان یوں گویا ہوئے:
"پیارے بچو ! کیا آپ جانتے ہیں ہمارے گھر ایک خاص مہمان آنے والا ہے”۔ دادا جان کی بات سن کر بچوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔کیا داداجان ؟کب آ رہا ہے ؟ کتنے دن کے لئے ؟ہمارے لئے یا آپ کے لئے آ رہے ہیں؟
"کیا چیزیں لے کر آ رہے ہیں؟ ” ننھی عائشہ کیسے ہیچھے رہ سکتی تھی۔۔۔
اس کی بات سن کر سب کی ہنسی نکل گئی۔کیونکہ دل میں تو سب کے یہی خواہش تھی کہ وہ مہمان ہمارے لئے بھی کچھ لائے لیکن کسی کو ہمت نہیں ہورہی تھی۔
پیارے بچو! پوری بات تو سن لو”۔ دادا جان یوں گویا ہوئے :
"ہمارے گھر اللہ کی طرف سے بھیجا مہمان رمضان المبارک آ رہا ہے جو ہمارے لئے بہت سے انعامات ، تحائف ، خوش خبریاں اور برکتیں لے کر آ رہا ہے ۔ جو اس کا احترام کرے گا، اس کی موجودگی میں رب کو راضی کرنے اور ناراضگی سے بچنے کی کوشش کرے گا ، جو لڑائی جھگڑا گالی گلاچ نہیں کرے گا ، جو پنج وقتہ نماز اور قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھے گا اور جو کوئی معمولی سی بھی نیکی کرے گا وہ عام دنوں کے مقابلے میں ستر گناہ اجر کما سکتا ہے”۔
اتنی بات کہہ کر دادا سانس لینے کو رکے تو سعد نے کہا۔”دادا ! رمضان تو ہر سال ہی آتا ہے ۔ یہ کوئی نئی بات تھوڑی ہے ۔ اور ویسے بھی یہ سب انعامات تو جنت میں ملیں گے نا”
دادا جان نے مسکراتے ہوئے ننھے سعد کی بات سنی پھر بولے:
۔”بیٹا رمضان المبارک تو اللہ کا خاص تحفہ ہے ۔ جو ہر سال آتا ہے لیکن ہم سب میں کسی کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں نا”۔ یہ سن کرسب بچے کچھ سوچنے لگے ۔ ابھی پرسوں ہی تو بلال نے بتایا تھا اس کا دوست احمد اپنے ابو کے ساتھ موٹر سائیکل پر کہیں جا رہا تھا ۔ راستے میں ایک حادثے میں وہ زخمی ہوگیا . اب وہ ہسپتال میں ہے ۔ آپ سب کی دادی جو پچھلے سال رمضان میں بالکل ٹھیک تھی نا ۔ اس سال وہ ہم میں نہیں ہیں ۔ صحت ہے ، زندگی ہے اور اس وقت رمضان المبارک آ رہا ہے تو اس سے بڑھ کر اللہ کا کوئی تحفہ ہمارے لئے ہو ہی نہیں سکتا "۔
دادا چپ ہوئے تو سعدنے کہا:
"دادا ! آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں . میرے دوست کے ابو کا کل روڈ ایکسیڈیٹ میں انتقال ہو گیا ۔ وہ بالکل ٹھیک تھے ۔”آپی کی سہیلی کی ماما کی بھی طبعیت خراب ہوگئی ، انہیں کرونا ہوگیا . وہ اسپتال میں ہیں”۔
جی بیٹا ! اللہ ہم سب کو ناگہانی آفت سے محفوظ رکھے ۔ آزمائش کی دعا نہیں مانگنا چاہیے لیکن ہر مشکل وقت کے لئے خود کو” تیار رکھنا ہی اچھے مومن کی پہچان ہے ۔ اپنے رمضان کو اتنا اچھا بنائو کہ اللہ ہم سے راضی ہو جائے اور پورا سال ہم اس مشقت کے عادی ہوجائیں ۔ پھر ہم پورےسال نیکی کما سکتے ہیں”۔ دادا جان نے کہا
اور سارے بچوں کو اپنے بیگ سے ایک کپ کیک اور ٹافی نکال کر محفل برخاست کی دعا پڑھی ۔ سارے بچے ٹافیاں اور کپ کیک لے کر بہت خوش ہوئے ۔ ماما بھی ساری باتیں ایک کاپی پر لکھ کر رمضان اچھا گزارنے کاسوچنے لگیں۔