23 مارچ یوم پاکستان

23, مارچ سنگ میل

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قانتہ رابعہ

سب جانتے ہی عمارت کی خوبصورتی یا ظاہری تزئین و آرائش پر اس کی قیمت طے نہیں کی جاتی بلکہ عمارت کی بنیادوں کی مضبوطی سب سے اہم سمجھی جاتی ہے ، اگر بنیادیں مضبوط نہ ہوں تو عمارت خرید بھی لی جائے تو زلزلے کا جھٹکا ، تیز آندھی تک اس کے وجود کو ہلا سکتی ہے

پاکستان کی بنیاد یوں تو فرمان قائد اعظم محمد علی جناح کے قول کے مطابق اسی دن رکھ دی گئی تھی جس دن برصغیر میں پہلا مسلمان داخل ہوا لیکن مرحلہ وار اس کی بنیادیں رکھنے کا کام 23، مارچ 1940ء کو مکمل ہوا

آج اگر اندرونی سازشوں کا جائزہ لیا جائے ، کہیں لسانی تعصب ہے تو کہیں صوبائی سطح پر عصبیت کے خونخوار پنجے ، اس کے حکمرانوں کی نا اہلیاں ،عوام کی کوتاہ فہمی ،ان کا جذباتی پن ، بیرونی سازشوں کا چاروں طرف سے خطرناک عزائم کے ساتھ حملہ آور ہونا ، بالخصوص پڑوسی ملک بھارت کی کینہ پروری ، اس کی نیچ ذہنیت اور دو بار جنگیں مسلط کرنا ۔۔۔۔ اگر ان سب کے باوجود یہ ارض پاکستان قائم و دائم ہے تو اللہ رب العزت کی رحمت کے ساتھ صرف اور صرف ایک ہی چیز اہم ہے اور وہ ہے اس کی الحمد للّٰہ مضبوط بنیادیں.

جس نظریہ پر اس کی بنیادیں رکھی گئیں وہ نظریہ ان شاءاللہ تا قیامت سلامت رہے گا اور جس تاریخی دن اس کی بنیادوں میں توحید اور رسالت کی گواہی کا حلف لاکھوں افراد کی موجودگی میں لیا گیا وہ دن بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ( یہ اور بات ہے کہ یہ دن دشمن کے سینے پر سب سے بڑا بوجھ ہے اس لیے اس کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے اس دن کی چھٹی ختم کر دی گئی . اس دن فوجی اسلحہ اور ہر طرح کے عسکری ساز و سامان کی نمائش ،فوج کی پریڈ پر پابندی لگا دی گئی یا عوام کے لیے دیکھنا ممنوع کر دیا گیا )

تاریخ کسی بھی قوم کی یاداشت ہوتی ہے اور جب کوئی قوم اپنی تاریخ سے نادانستہ نظریں چرائے یا اسے بھول جائے تو وہ قوم کسی بھی معاشرے کے لیے قابل احترام نہیں رہتی. اس کا حال اس فرد جیسا ہوجاتا ہے جو اعلی حسب نسب رکھتا ہو، مالدار بھی ہو ، شکل و صورت میں بھی بے مثال ہو ، قد کاٹھ بھی عام لوگوں سے بلند ہو لیکن کسی حادثہ میں اس کی یاداشت ختم ہو جائے ، اسے اپنے پرائے کی پہچان باقی نہ رہے ، درست اور غلط کی تمیز ختم ہو جائے . اس شخص سے اس کے اپنے بھی مشورہ لینا تو دور کی بات دو منٹ کلام کرنے کو بھی وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں . اس کی اہمیت گلی محلے میں ہوگی نہ اپنے خاندان میں . محض یاداشت کھو دینے ہر اس کا تشخص پیچھے چلا جائے گا

آج بعینیہ یہی صورت حال ہماری یے . اپنی شاندار تاریخ سے نظریں چرائے غیروں کو اپنا سمجھ کر گلے لگا رہے ہیں . اور اپنے کون ہیں یہ فہم ہی نہیں رہا . رسم و رواج ہوں ہا لین دین ، ثقافت ہو یا تجارت سب میں اپنی الہامی کتاب کی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر اغیار سے راہنمائی طلب کر رہے ہیں.

23،مارچ درحقیقت توحید اور رسالت کے اجتماعی اقرار کی یاد دہانی کا دن ہے
جس کلمہ پر تئیس مارچ کو عہد لیا گیا اس کلمہ کے دو جزو ہیں
توحید
رسالت
دونوں غیر منقوط ہیں دونوں نقطہ برابر غیر یا نظام باطل کی شراکت کی گنجائش ہی نہیں وگرنہ سب جانتے ہیں ہندوستان میں بھی مساجد تھیں نمازیں بھی ادا کی جاتی تھیں مسلمان روزے بھی رکھتے تھے . قیام پاکستان سے قبل برصغیر سے لوگ حج کے لیے بھی روانہ ہوتے تھے . اگر نہیں تھا تو توحید اور رسالت کے تقاضوں کو پورا کرنے کا نظام نہیں تھا

وہ نظام جس میں امیر دولت لے کر خود غریبوں تک پہنچے ، وہ نظام جس میں حیی علی الصلاۃ کی آواز سے قبل لوگ مساجد کا رخ کر لیں ، وہ نظام جس میں کامیابی کا تصور محض کشادہ سڑکیں ، فیکٹریوں اور ملوں کا جال بچھانا نہیں بلکہ رزق حلال اور فکر اخرت کو مدنظر رکھ کر حرام کمائی کے سارے راستے بند کر نا ہو ، جہاں اسلام کا نظام معیشت ہی نہیں اس کا نظام عفت و عصمت سب سے اہم ہو.

اللہ کی وحدانیت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو گواہ بنا کر نئی مملکت کے لیے تئیس مارچ کا دن اللہ نے منتخب کیا ہم اور ہماری نسلیں اسی گواہی کے امین ہیں . ہم زندگی کے آخری سانس تک اس نظام کے قیام کے پابند ہیں . ہم سے روز آخرت بحیثیت مسلمان کیے گئے وعدہ کے متعلق پوچھا جائے گا.

اسی لیے پوری منصوبہ بندی سے اس دن کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ مقامی اور ملکی سطح پر ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر اس دن کی آگاہی کے لیے اس کیے گئے وعدہ کی تکمیل کے لیے بڑے بڑے فورمز پر مذاکرے ہوتے ، نئی نسل میں اس کا شعور بیدار کیا جائے ، قرار داد پاکستان کا متن عوام اور حکمران دونوں کو ازبر ہو ۔ اس قرارداد کو لکھنے والے ، پیش کرنے والے اور اس اجلاس میں شریک سب راہنماؤں کو بطور ہیرو بنا کر پیش کیا جائے ، ہمارے نصاب میں ان پر خصوصی مضامین ہوں ، ان کے حالات زندگی سے سب کو آگہی دی جائے.

ہماری سڑکیں ہمارے ادارے ان کے نام سے موسوم ہوں لیکن افسوس ، صد افسوس اس مقدس اور اہم ترین مقام کو ایک بری شہرت رکھنے والی ٹک ٹاکر کے واقعے کے حوالے سے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی.

چودہ اگست کو جشن آزادی کے طور پر منانے کا تو خوب اہتمام ہوتا ہے لیکن پیغام کی یاد دہانی اس دن بھی فراموش کردی جاتی ہے . آئیے ! آج پھر اسی عہد کو یاد کرتے ہیں جو عہد خطبہ الہ آباد کی صورت میں 1930ء میں جداگانہ مملکت کے لئے شاعر مشرق نے پیش کیا.

1937ء سے 1947ء تک مملکت پاکستان کے قیام ، مقاصد ، اس کے نظام کے متعلق قائد اعظم محمد علی جناح کے تقریباً ایک سو اقوال موجود ہیں جو اسلام کو مکمل ضابطہ حیات قرار دینے اور قرآن کو بطور آئیںن بنانے کے متعلق ہیں.
پھر ابہام کہاں ہے ؟
قافلے بے منزل کیوں ہوئے؟ ہم کیوں راندہ درگاہ ہو رہے ہیں ؟ ہماری نظریں کبھی چین جاپان اور کبھی امریکہ روس کی جانب کیوں اٹھتی ہیں؟ اس لیے کہ ہم نے اپنی بنیادوں کو خود کمزور کرنا شروع کر دیا

ہمیں آج بھی نظریاتی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے . ہمارے ثقافتی پروگرام ہمارے ڈرامے ہماری تہذیب کے نمائندے ہوں . ہمارا لباس ، ہماری زبان کسی سے ذہنی مرعوبیت کے نتیجہ میں نہ اپنائی گئی ہو۔ ہمارا نظام تعلیم اور نظریہ تعلیم ہمارے دین کا ترجمان ہو . ہم پھر اسی تاریخی دن کی طرح متحد ہوجائیں تمام تر تعصبات سے بالا ہو کر ایک امت بن کر تب ہمارا وجود باقی بھی رہے گا اور قابل فخر بھی ##


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “23, مارچ سنگ میل” جوابات

  1. راشدہ قمر Avatar
    راشدہ قمر

    بہت خوب قانتہ بہن
    آپکی تحریر وقت کی ضرورت ہے

    1. آسیہ سہیل Avatar
      آسیہ سہیل

      قانتہ بہن ۔۔اپ نے بہت اچھی طرح 23 مارچ کے مقاصد کی یاددہانی کرائی ھے جزاک اللہ خیرا کثیرا

  2. Ayesha Riffat Avatar
    Ayesha Riffat

    بہت عمدہ ..انشاءاللہ وہ دن بھی آئے گا جب مقصدِ پاکستان کی تکمیل ہو گی۔

  3. ر خسانہ کوثر Avatar
    ر خسانہ کوثر

    بہت اچھی اور بروقت تحریر