مسکان ، باحجاب مسلمان طالبہ ، کرناٹک ، بھارت

باحجاب مسکان : ایماں کی حلاوت زندہ ہے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فرح مصباح

مسکان ! آپ کو لگتا ہے کہ آپ اپنی پڑھائی اسی ادارے میں اس برقع کے ساتھ جاری رکھ پائیں گی ؟
یا آپ احتجاج کریں گی ؟

جی میں بالکل پڑھائی جاری رکھوں گی اور میں احتجاج بھی کروں گی ۔


یہ جواب اس مومن لڑکی کا تھا جو بھارت میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے چند طلباء کے روپ میں غنڈوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ گئی ، وہ اللہ اکبر کے نعرے لگاتی رہی ، اس نے کہا :

” میں مسلمان ہوں میری مرضی ہے کہ میں برقعہ پہنو۔”
سچی بات ہے آج اس لڑکی نے ان 313 مجاہدوں کی یاد دلادی جو ہزاروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوئے

علامہ اقبال کا یہ شعر

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

اس مسکان کی فاتحانہ مسکان پر پورا اترتا ہے ۔

مسکان اور اس کے ساتھ دیگر لڑکیاں جن کے برقعے یہی بی جے پی کے غنڈے اتروانا چاہتے تھے ، وہ انہی بی جے پی کے اکھڑ نوجوانوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو گئیں اور اللہ اکبر کے ایسے فلک شگاف نعرے لگائے جن سے ساری دنیا کا باطل لرز کے رہ گیا . جے شری رام کے ہزاروں نعرے اللہ اکبر کے اس ایک نعرے تلے دب گئے ۔

آج مجھے پھر وہ دن یاد آ گئے جب اس ملک میں ” ہم کیا چاہتے ہیں آزادی ” کے نعروں کی گونج اٹھی تھی ، وہ بلاشبہ ایک معمولی سی تعداد کا ایک مجمع تھا جن کا کہنا یہ تھا کہ دوپٹہ نہیں پہنوں گی . اگر تھوڑی سی بھی غیرت ہو ان لوگوں میں تو وہ بھی مسکان کے اس عمل کو دیکھ کر شرم سے پانی پانی ہو جائیں ۔ مسکان کا یہ عمل ساری دنیا کے ان نوجوان بچے اور بچیوں کے لیے ایک پیغام ہے جو مغربی کلچر کے دلدادہ ہیں۔

مسکان کی جدوجہد پیغام ہے ان خواتین کے لئے جو حجاب پہننے کی طاقت رکھنے کے باوجود اپنی اوڑھنیوں کو ایک بوجھ سمجھتی ہیں . مسلمان کی تو شان ہی یہی ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور پھر جب ایمان کی طاقت کسی کمزور بندے کو بھی حاصل ہو جائے تو ایک بندہ ہزاروں پر بھاری پڑ سکتا ہے . مسکان اور اس کی ساتھیوں نے اس بات کو عملاً ثابت کر کے دکھا دیا۔

آج انڈیا میں جب بھی مودی اور اس جیسے انتہا پسند لوگوں کی جماعتیں مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر دیتی ہیں تو قائداعظم ، علامہ اقبال اور شہداء اور آزادی کی تحریک کی جدوجہد کرنے والے تمام لوگوں کے لئے دعا کے لیے ہاتھ اٹھ جاتے ہیں .

اگر وہ لوگ نہ ہوتے تو ہم بھی شاید آج اپنے گھروں میں سکون سے نہ بیٹھے ہوتے اور آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات بھی ادا نہ کر پاتے۔

جن لوگوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ نہیں آئی، ان کے لئے سوائے اس کے کچھ نہیں کہا جاسکتا :
صم بكم عمي فهم لا يرجعون


اللہ تعالی تمام جہانوں کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے اور ایمان کی حلاوت نصیب فرمائے ۔آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “باحجاب مسکان : ایماں کی حلاوت زندہ ہے”

  1. نبیلہ شہزاد Avatar
    نبیلہ شہزاد

    ماشاءاللہ بہت اچھا لکھا۔