کراچی

کراچی کےساڑھے تین کروڑ انسانو ! اپنی قوت پہچانو

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فاطمہ عمیر

کہتے ہیں ہاتھی کا بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو اس کے پاؤں میں زنجیر پہنا دی جاتی ہے جسے توڑنے کی وہ بہت کوشش کرتا ہے لیکن وہ نہیں توڑ پاتا . جب وہ بڑا ہوتا ہے تو وہ اسے توڑنے کی طاقت رکھتا ہے لیکن اس کے دماغ میں یہ بات راسخ ہو چکی ہوتی ہے کہ میں اس زنجیر کو نہیں توڑ سکتا ، چنانچہ پھر وہ اسے توڑنے کی کوشش بھی نہیں کرتا .

بس یہی حال ہم اہل کراچی کا بھی ہے . کراچی کے ساڑھے تین کروڑ لوگ اس قدر بڑی قوت رکھنے کے باوجود اپنے مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کر پاتے. شاید وہ بھی زنجیر کو اپنے پائوں میں محسوس کرتے ہیں ، حالانکہ وہ آزاد ہیں لیکن انھیں اس آزادی کا احساس ہے نہ ہی اپنی قوت کا۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں تو سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے ، سہولیات تو بہت دور کی بات ، بنیادی ضروریات پوری کرنے کا انتظام نہیں ہوتا۔ سرکاری اسکولوں کو دیکھیں تو وہاں بھی برا حال ہے. شہر کی سڑکوں پر نظر ڈالیں تو وہ بھی اپنی حالت زار پر نوحہ کناں نظر آتی ہیں . یہاں سے نظر اٹھائیں تو ہر طرف کچرے کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور ابلتے گٹر بھی . پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں پارک اجڑے ہوئے پڑے ہیں. یہاں کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسرنہیں .

سوال یہ ہے کہ اس ساری صورت حال کی ذمہ دار صرف اور صرف حکومت ہے؟ عمومی طور پر اس سب کی ذمہ دار ہم حکومت کو ٹھیراتے ہیں لیکن اس بری صورت حال کے ذمہ دار ہم خود بھی ہیں . بھلا کیسے؟

جب ووٹ دینے کی باری آتی ہے تو اکثر شہری ووٹ ہی نہیں ڈالتے اور جو لوگ ووٹ ڈالتے ہیں وہ اپنی برادری والے کو یا اپنی پارٹی والے کو بلا سوچے سمجھے ووٹ ڈال دیتے ہیں ، یہ بھی نہیں سوچتے کہ ذرا دیکھیں تو سہی ان کی سابقہ کارکردگی کیسی تھی؟ .

کراچی کے سارے مسائل کا صرف ایک ہی حل ہے کہ اب ساڑھے تین کروڑ شہریوں کو اپنی طاقت کو پہچاننا ہوگا ، ووٹ کی طاقت کو جاننا ہوگا ، ہم پر جو کرپشن مافیا مسلط ہے اس مافیا کو ہٹانا ہو گا اور دیانت دار قیادت کو لانا ہوگا . بس یہی ہم سب کی نجات کا ذریعہ ہے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں