کراچی دھرنا ، جماعت اسلامی

ہم کیوں سندھ اسمبلی کے سامنے جمع ہوں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت فرمان

آپ اس کو سیاسی مسٸلہ کہتے ہیں ، مان لیتے ہیں یہ سیاسی مسٸلہ ہے . جمہوری طریقہ سے اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا سیاست ہے تو کیا یہ غلط ہے ؟

ملک پر حکمرانی تو اہل سیاست نے ہی کرنی ہے ، مجھے یا آپ کو تو نہیں کرنی ہے . مت بھولیں کہ سب سے پہلے یہ سیاست ہمارے نبی کریم محمد صلى الله عليه واله وسلم نے کی . حلف الفضول کا معاہدہ اگر بھول گۓ ہیں تو یاد کریں جب عاص ابن اواٸل نے یمن کے ایک قبیلے کے تاجر کا سامان خریدا اور اداٸیگی نہیں کی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان غیر کو اس کا حق دلانے کے لیے جمع ہوا اور عبداللہ بن جدان کے گھر کے سامنے بیٹھا ( دھرنا ) رہا اور اس وقت تک نہیں اٹھا جب تک اسے حق دلا نہیں دیا ۔

یہ سنت تو ہمارے نبی کی ہے . مظلوم کی داد رسی ، ظالم کا گریبان پکڑنا ، حقوق کے لیے جدوجہد کرنا . آج جو لوگ یہ سنتیں تازہ کررہے ہیں ان کا اگر آپ ساتھ نہں دے سکتے تو آپ کو اپنا جاٸزہ لینے کی ضرورت ہے. اپنا اپنے رب اور نبی سے تعلق پر غور کرنے کا وقت ہے ۔

آپ سسٹم کو برا بھلا کہتے رہیں . جب اسی سسٹم کی درستی کے لیے وہ لوگ جن کی ایمان داریوں پر شبہ نہیں ، جن سے وابستہ لوگوں نے کراچی و خیبر پختون خوا میں قلیل عرصہ حکمرانی میں کارہائے نمایاں انجام دیے ، جب بھی اس کے افراد صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں پر آئے ، انہوں نے نہ مراعات لیں ، نہ ان پر کوئی کرپشن کا کیس بنا .

جس کے لوگ انسانیت کی خدمت کے لیے حادثوں و سانحات کا انتظار نہیں کرتے بل کہ ہمہ وقت کھڑے رہتے ہیں . ان پر آپ بھروسہ کرکے ان کا ساتھ دینے نہیں آتے تو کیا ان کے ساتھ زیادتی نہیں؟

یہ میرے اور آپ کے حقوق کی جنگ ہے جس کے لیے یہ چند دیوانے صبح و شام سینہ سپر ہوکر وقت کے فرعونوں کے سامنے کھڑے ہیں ۔یہ لوگ سردی کے تھپیڑے اپنے ذاتی مفادات کے لیے نہیں برداشت کررہے نہ ان کو اس کے صلہ میں کوئی پلاٹ و محلات کی تمنا ہے یہ تو اپنے نبی کی سنت کو تازہ کیے ہوئے ہیں ۔ تین کروڑ عوام کو حقوق دلانے کی جدوجہد کررہے ہیں .

خدارا اپنے خولوں سے باہر آٸیں ، اپنی خود غرضی و ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالیں . آپ آج اپنا گھر دنیا کہ کسی بھی خطہ پر بنالیں کل آپ کو آنا یہیں پڑے گا . اپنے شہر اپنے وطن کی درستی کے لیے ان کا ساتھ دیں ۔ صرف اپنا نہیں اس شہر میں بسنے والے کروڑوں شہریوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے کھڑے ہوجاٸیں۔

خدارا ! اپنےحصہ کا دیپ جلاٸیں . یاد رکھیں جب اللہ کا کنبہ مشکل و تکلیف میں ہو تو اصل عبادت ان کے دکھ درد دور کرنے کی کوشش کرنا ہے ۔صرف کف افسوس ملنا نہیں ۔

عجیب لوگ ہیں ہم بھی ، ایک طرف رونا روتے رہتے ہیں مہنگائی کا ، لاقانونیت کا ، بجلی و پانی کے بحران کا ، رشوت کا ، سڑکوں کی خستہ حالی کا . بس رونا روتے رہتے ہیں . عادت بنالی ہے ہم نے اپنی اپنے حالات پر رونے کی ، اپنے ملک و شہر کی براٸیاں بیان کرنے کی ۔ لیکن جب بھی اس ظلم کے خلاف انسانیت سے محبت کرنے والے دیوانے کا لقب سننے والوں نے آواز اٹھائی ہم منہ پھیر کر کھڑے ہوگئے ۔

آج ٹھٹھرتی سردی میں ڈیڑھ ہفتہ سے زائد عرصہ سے دن رات ہمارے حقوق کی خاطر جب یہ لوگ صبح و شام وہاں بیٹھے ہیں ، ناانصافیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیے ہوئے ہیں تو بھی ہم خاموش تماشائی سے زیادہ کا کردار ادا نہیں کرپارہے . ہر فرد یہ کہتا ہے کچھ نہیں ہوگا .

ذرا سوچیے ! یہ سوچ ہمارے اندر آئی کہاں سے ؟ ہم مایوسیوں کے عادی ہوگۓ ہیں . اس سوچ کو اپنے اندر سے نکالنے اور مثبت سوچ کو اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے . سب کچھ ہوسکتا ہے . وڈیروں و قابضوں کے قلعوں میں لرزہ طاری ہوسکتا ہے . اگر ہم متحد ہوجاٸیں اس شہر کو بچانے کے لیے ، اپنے حقوق اپنی نسلوں کی بقاء کے لیے ۔

یقین جانیے ! یہ جو آج بے آرام ہیں یہ کسی ذاتی فاٸدے کے لیے نہیں ، یہ اپنے رب کی رضا کےلیے اس کی مخلوق کے غم میں ہلکان ہیں ۔ اپنے نبی کریم محمد صلى الله عليه واله وسلم کی سنت کو زندہ کیے ہوئے ہیں ۔ یہ ہمیں مایوسیوں کے اندھیروں سے نکالنا چاہتے ہیں اور ہم ہیں کہ نکلنا چاہتے ہی نہیں ۔

آپ کا تعلق کسی بھی صوبہ سے ہو ۔ آپ کی محبت کوئی بھی پارٹی ہو آپ اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ چند وڈیروں نے پورا صوبہ تباہ کرنے کے بعد کراچی کو بھی برباد کر ڈالا ہے , اگر آپ ذرا بھی شعور رکھتے ہیں تو کھولیں اپنی آنکھیں اور آٸیں ساتھ دیں ان کا . یقین رکھیں اللہ تعالیٰ کوشش و نیت کو دیکھتا ہے . وہ ضرور صداۓ حق بلند کرنے والوں کو اپنی رحمت سے نوازے گا کہ مایوسی مسلمانوں کو زیب نہیں دیتی۔۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں