خانہ کعبہ ، مسجد الحرام ، مکہ مکرمہ ، سعودی عرب

سیٹھ حاجی کی انفرادیت

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر خولہ علوی

“مینیجر صاحب!  مجھے اپنی مرضی کا پیکج چاہیے ۔ میں اس سال حج کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن بزنس کی مصروفیات کی وجہ سے صرف دس دن کے لیے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قیام کا ارادہ ہے۔ اس لیے دونوں جگہ علیحدہ رہائش لینا اور پروٹوکول کے ساتھ خصوصی (Special) انتظامات چاہتا ہوں۔ اس کے لیے کوئی پیکج (Package) ہو تو بتادیں۔” سیٹھ صاحب پرائیویٹ ٹور کمپنی کے آفس میں بڑی آن بان سے داخل ہوئے اور سلام دعا کے بعد اپنا مدعا بیان کیا۔

“سر! ہمارے پاس سنگل پرسن خصوصی پیکیج نہیں ہے لیکن اگر آپ چاہتے ہیں تو ہم اس کا بندوبست کر دیتے ہیں۔ تاہم اس کی قیمت بہت زیادہ ہوگی۔”کمپنی کے مینیجر نے نہایت مؤدبانہ انداز میں کہا۔

“کوئی بات نہیں۔ سنگل پرسن پیکج کےجتنے بھی اخراجات ہوں گے ، میں ایڈوانس ادا کروں گا لیکن ۔۔۔ ہر جگہ رہائش اور ہر طرح کے دیگر انتظامات علیحدہ ، خصوصی اور ہمارے شایان شان ہونے چاہییں۔ اس میں کسی قسم کی کوئی کمی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔ بالکل پرفیکٹ قسم کا سارا انتظام و انصرام (Management) ہو۔”سیٹھ صاحب نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے خصوصی ہدایات کا بلیٹن جاری کیا۔

اور پھر جب انڈیا کے یہ بےحد امیر کبیر سیٹھ صاحب حج کے لیے سپیشل فلائٹ سے مکہ مکرمہ پہنچے تو پرائیویٹ ٹور کمپنی ان کے لیے ہر جگہ بہترین اور انفرادی انتظامات کا بندوبست کر چکی تھی۔ اس لیے ان کا حج پیکیج بہت مہنگا ہو چکا تھا۔ کئی برس پہلے اس کی قیمت پاکستانی کرنسی کے مطابق پینتیس لاکھ روپے تھی۔ (جب پاکستان میں سرکاری حج پیکیج تقریباً اڑھائی لاکھ روپے تھا) جی ہاں۔ پینتیس لاکھ روپے۔ (شاید اسی لیے حج امیروں کی تفریح اور غریبوں کی حسرتوں کا سامان بن چکا ہے )

سیٹھ صاحب نے منی میں اپنے لیے ہر طرح کی ضروریات اور سہولیات سے مزین الگ تھلگ خیمہ لگوایا ۔ جس میں ہر طرح کی آسائشیں موجود تھیں۔ حتیٰ کہ الگ کچن اور اٹیچ باتھ روم بھی موجود تھا۔ ہر کام کے لیے چاق وچوبند ملازم بھی ہمہ وقت موجود اور ان کے اشارہ ابرو کے منتظر رہتے تھے ۔
مزدلفہ میں بھی ان کے لیے صرف ایک رات گزارنے کے لیے خصوصی بندوبست کیے گئے تھے۔

اسی طرح میدان عرفات میں بھی انہوں نے اپنے لیے الگ خیمے کا انتظام کروایا تھا جو ہر طرح کی ضروریات و سہولیات سے آراستہ و پیراستہ فائیو سٹار بلکہ سیون سٹار ہوٹل کا منظر پیش کررہا تھا۔ کچن اور اٹیچ باتھ روم یہاں بھی موجود تھے۔ کئی مستعد (Active) ملازم بھی ان کی خدمت کے لیے کمر بستہ تھے۔

سیٹھ صاحب اپنے پرسنل خیمے میں خوش باش بیٹھے عبادت میں مصروف تھے کہ باہر سڑک پر خیمے کے بالکل قریب اچانک گٹر ابل پڑا۔ جو کنٹرول نہ ہو سکا اور اس کا غلیظ پانی مسلسل بہنے لگا جو بالآخر خیمے تک پہنچ گیا۔ اور پھر۔۔۔ اندر بھی داخل ہو گیا۔

گندے پانی اور اس کی بو نے جب سیٹھ صاحب کے خیمے کا احاطہ کرلیا تو پہلے تو وہ حیران و پریشان رہ گئے۔ جلدی سے ملازمین کو طلب کیا لیکن۔۔۔ تیز بو ان کے نتھنوں میں داخل ہو کر دماغ کو چڑھ چکی تھی۔ لہذا وہ سب چھوڑ چھاڑ کر وہاں سے نکل بھاگے۔

اللہ تعالیٰ نے شاید یہاں ان کی “انفرادیت” کا معاملہ پسند نہیں فرمایا تھا۔ 
یہاں تو انسان کی عاجزی اور اس کی فقیری اللہ تعالیٰ کو پسند آتی ہے! سچ ہے کیا انسان اور کیا اس کی اوقات ! فاعتبروا یاولی الابصار!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “سیٹھ حاجی کی انفرادیت” جوابات

  1. Talha Avatar
    Talha

    Interesting and Nice post
    Masha Allah

  2. طاہرہ Avatar
    طاہرہ

    عمدہ اور دلچسپ واقعہ ہے اور اس میں بہت بڑا سبق پوشیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو عاجزی و انکساری پسند ہے۔ خصوصاً حج و عمرہ کے سفر میں تو ان ان کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔