وقت

وقت کی بے ثباتی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

صفورا جبین

دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے
انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں

دنیا انسان کی آخری منزل اور آخری مطمع نظر نہیں بلکہ آخری منزل تک پہنچانے کا ایک مرحلہ اور عبوری دور ہے ۔ قرآن میں ارشاد ہے سورہ مدثر آیت 38
ہر نفس اپنی کمائی کے عوض گروی ہے۔

انسان کی زندگی اس کا مال تجارت ہے جسے فروخت کرکے وہ جنت حاصل کرے گا ۔ ہر تجارت کا سرمایہ ہوتا ہے اور زندگی کا سرمایہ وقت ہے ۔ آخرت کے دن کرنسی نیکیاں ہوں گی جو اللہ کے راستے میں وقت لگا کر حاصل کی ہوں گی۔
قرآن میں ارشاد ہے ، سورہ آل عمران آیت 185
دنیا کی زندگی کھیل اور تماشا ہے آخرت کی زندگی بہترین اور ہمیشہ رہنے والی ہے ۔ دنیا کو پانی اور انسان کی زندگی کو کشتی کہا جا تا ہے ۔ پانی کشتی کو چلاتا ہے مگر کشتی میں داخل ہو جائے تو اسے ڈبو دیتا ہے۔

ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ دنیا اس شخص کا گھر ہے جس کا کوئی گھر نہیں ، اس شخص کا مال ہے جس کا کوئی مال نہیں ۔ دنیا کا مال وہ جمع کرتا ہے جسے عقل نہیں ۔ مشکوة

علماء نے دنیا کی بے ثباتی کو اس برف سے تشبیہہ دی ہے جو دھوپ میں پڑی ہو ہر آن جس کا سرمایہ گھل رہا ہو۔
سورہ عصر قرآن کی دس الفاظ پر مشتمل سب سے چھوٹی سورہ بقول امام شافعی تدبر سے پڑھی جائے تو قرآن کا متبادل ہے۔

سورہ عصر میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے چوتھے عنصر وقت کو گواہ بنایا ہے ۔ اللہ کی ہر بات مستند ہے ، قسم کھانے کی ضرورت نہیں مگر پھر بھی تاکید کے لئے تین بار دہرایا کہ انسان انتہائی خسارے میں ہے ۔ وقت وہ مضبوط گواہ ہے جو کبھی رکتا نہیں ۔ وقت گواہ ہے آدم علیہ السلام کے دنیا میں آنے کا، ہابیل قابیل کا، نوح علیہ السلام کے بیٹے کا، ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا،طور کی ملاقات کا، طائف کی گلیوں کا۔

مسلمانوں کو اسی وقت کی قدر نہیں ۔ عصر کا مطلب ہے نہ لوٹنے والا۔ سورہ عصر کو جنت کی کنجی کہا گیا اور بتایا گیا کہ سب انسانیت خسارے میں ہے مگر جو اپنے ایمان کو عمل سے ثابت کر کے حق کی تلقین ہر آنے والے مصائب پر صبر کرے جنت اس کی ہے ۔ وقت کی اہمیت جاننے والا ایمان میں دیر نہیں لگاتا ۔ قران میں کہا گیا ہے۔

اے ایمان والو ایمان لاؤ مطلب ایمان کو عمل سے ثابت کرو ۔ ایمان ( اللہ پر، فرشتوں پر، انبیاء پر ، کتابوں پر، تقدیر پر ) کی ستر سے اوپر شاخیں ہیں جن میں پہلی توحید اورآخری راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا ہے ۔ حدیث کامفہوم ہے ایمان عمل ہے اور عمل نیکی ہے ۔ جن کو کرنے کا حکم وہ بھی نیکی جس سے رکنے کا حکم وہ بھی نیکی ہے ۔ نیکی نہ ایجاد ہوتی ہے ،نہ گھڑی جاتی ہے۔

حق وہ ہےجو ایک انسان کا دوسرے پر ہے ۔ دین اسلام حق اس کی تبلیغ بھی حق ہے ، ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا بھی حق ہے ۔ حق کی گواہی میں صبر کے مراحل آتے ہیں ۔ شکر خود صبر کے اندر ہے۔
دنیا جسے کہتے ہیں جادو کا کھلونا ہے
مل جائے تو مٹی ہے کھو جائے تو سونا ہے

فرعون کے دربار کے ایک مومن مرد نے اپنے ایمان کا اظہار کیا ، سورہ یاسین کے مطابق مومن مرد نے تین پیغمبروں کی جان خطرے میں دیکھ کر اپنے ایمان کا اظہار کیا ، لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا کے پیغمبروں کو وہاں سے نکل جانے کا موقع دیا ۔ حق کا ساتھ دینے کی پاداش میں اسے قتل کردیا گیا ۔ زوجہ فرعون حضرت آسیہ سورہ عصر کی عملی تصویر بنیں اور جس بے مثال صبر کا مظاہرہ کیا اور آخرت میں اللہ سے اپنے پاس گھر مانگ لیا۔

یہ سب عام لوگ تھے مگر دنیا کی بے ثباتی کی سمجھ نے انہیں خاص اہمیت کا حامل کر دیا۔

کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیی

نوجوان نسل اپنا پراٸم ٹاٸم لغویات میی ضائع کر رہی ہے . سوشل میڈیا کا بےمقصد استعمال ونڈو شاپنگ گپ شپ سے اپنا خسران نہ کریں اپنے آپ کو فوکس کریں ٹاٸم kill کرنا خود کو kill کرنا ہے۔ وقت کا مثبت استعمال ضروری ہے۔

موزوں حالات کی تلاش میں نہ رہیں. ہر بڑا کام مشکل حالات میں ہی ہوتا ہے اور ہر اچھا کام زمین کو زرخیزی عطاکرتا ہے ۔ لہذا اپنے پیچھے آنے والوں کے لئے اچھے آثار چھوڑ کر جائیں اور اپنے حصے کی بھلائی معاشرے کو دے جائیں کہ بعد میں آنے والوں کے لیے ہلکی پھوہار ہی کافی ہو گی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں