مسلمان مرد دو باحجاب خواتین کے درمیان

مرد دوسری شادی کیوں کرتے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

منیبہ مختار اعوان

مجھے لفظ انصاف پر لکھنے کا خیال آیا تو میں کئی دن تک سوچتی رہی کہ کس انصاف پر لکھا جائے پھر ذہن نے پلٹا کھایا اور میں سوچنے لگی کہ سب سے مشکل انصاف کون سا ہے . کئی دنوں کی تحقیق اور ہر قسم کے انصاف خواں وہ معاشی ،معاشرتی ہو یا سماجی سب کو دیکھنے اور پرکھنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچی ہوں کہ سب سے مشکل ترین انصاف ” بیویوں میں انصاف” کرنا ہے ۔

لفظ انصاف کا ذکر قرآن پاک میں کہیں پر بھی نہیں آیا . انصاف مختلف ترجمہ کرنے والوں نے لفظ عدل کے معنی میں لیا ہے ۔ عدل عربی زبان کا لفظ ہے اور قرآن پاک میں کئی جگہوں پر استعمال ہوا ہے ۔ اصل میں عدل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور انصاف عدل کے مکمل ترجمہ پر پورا نہیں اترتا۔

سب سے مشکل ترین انصاف “بیویوں میں انصاف” اس لیے ہے کیونکہ اس معاملے میں نا انصافی وہ ظلم ہے جس ظلم کی وجہ گھریلو ناچاکیاں اور بدعنوانیاں جنم لے رہی ہیں اور بات قتل و غارت تک جا پہنچی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اسی (80) فیصد مرد حضرات دو دو شادیاں کرنے کی وجہ سے بے سکونی کی زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ بیویوں سے انصاف کے معاملے میں ایک بزرگ کا کہنا ہے کہ بیویوں میں انصاف ایسا ہونا چاہیے گویا کہ ایک گنے کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ہو اور تقسیم اس طریقے سے کیا جائے کہ اسے کھڑا کر کے درمیان میں سے لمبا کاٹا جائے تاکہ نیچے رہ جانے والا گندہ حصہ دونوں میں برابر آسکے۔

نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہر بیوی کی الگ رہائش گاہ تھی ۔ ہر بیوی کے پاس یکساں سازوسامان تھا لہذا دوسری شادی کرنے والے حضرات کو چاہیے کہ وہ ایک کو جو چیز لے کر دیں دوسری کو بھی ویسی ہی لے کر دیں ۔ پہننے ، اوڑھنے ، کھانے ، پینے کا سامان غرضیکہ ہر چھوٹی سے چھوٹی اور ہر بڑی سے بڑی چیز دونوں بیویوں میں یکساں ہونی چاہیے۔

ہاں مگر دلی ماحول پہ انسان کا اختیار نہیں . حدیث سے ثابت ہے کہ نبی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بھرے مجمع میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے دلی کیفیت میں قید نہیں۔

میں نے بہت سے علماء کرام کو کہتے سنا ہر مرد دوسری شادی لازمی کرے ۔ بعض تو یہاں تک کہنے لگے جو دوسری شادی نہیں کرے گا اسے جرمانہ ہو گا ۔ گویا وہ عورتوں پہ کوئی بہت بڑا احسان کر رہے ہوں ۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ نے قرآن پاک میں چار شادیوں کا حکم دیا ہے ۔ اور میں اس حکم کے آگے سر تسلیم خم کرتی ہوں لیکن اس کے ساتھ ہی اللہ نے بیویوں کے ساتھ انصاف کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ دونوں ہی اللہ کے احکام ہیں ۔

ٹھہریے قران کا تیسرا حکم بھی جان لیجیے۔

اللہ فرماتا ہے
”جسے رتی برابر بھی خوف ہو کہ انصاف نہیں کر پائے گا تو پھر بہتر ہے وہ ایک ہی بیوی رکھے“

لیکن آج کل کے مرد قران کے پہلے والے حکم پہ تو بہت جلدی عمل پیرا ہوتے ہیں گویا کہ انہیں میرج فوبیا ہوا ہو جو انہیں نفع دیتا ہو لیکن وہی مرد اس وقت کہاں چلے جاتے ہیں جب انصاف کے حکم پہ عمل پیرا ہونے کی بات آتی ہے۔ اور یہ کہ:

اگر تم انصاف نہیں کر سکتے تو پھر ایک ہی رکھو ۔ اس ایک کو رکھنے کا حکم بھی تو اللہ نے ہی دیا ۔ کیوں اس پہ روشنی نہیں ڈالی جاتی چار شادیوں پہ تو بہت روشنی ڈالی جاتی ہے۔

“اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو یا جو لونڈی تمہارے ملِک میں ہو وہی سہی یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے۔” (سورہ النساء)

سورہ النساء کی ان آیات میں اللہ نے یتیم لڑکیوں سے نکاح کا ذکر کیا۔ جن کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا تاکہ انہیں حفاظت کرنے والا مل سکے ۔ قرآن کی اس ایت کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ آپ میں سے کتنے لوگ ہیں جو کسی دارالامان میں رہنے والی یتیم لڑکی سے شادی کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ یقینا سوائے چند کے باقی سب منع ہی کریں گے ۔ کیونکہ ان کی سوچ یہ ہے کہ اگر ایک مرتی ہے تو دوسری اس سے بھی عمدہ ہو۔ گویا عورت نہیں کوئی قربانی کا جانور ہو۔

دوسری بات اس میں پسند کی کی گئی کہ شادی ان سے کرو جو تمہیں پسند ہوں ۔ حیرت اس بات کی ہے کہ پسند کوئی اور ہوتی ہے اور شادی اس سے کی جاتی ہے جو چار ٹرک جہیز کے دے سکے۔

۔۔۔ پس ثابت ہوا کہ آج کے دور میں احکام الہی نہیں بلکہ احکام نفس کو پورا کیا جارہاہے۔۔۔۔!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “مرد دوسری شادی کیوں کرتے ہیں؟”

  1. سعدیہ مغل Avatar
    سعدیہ مغل

    سب سے مشکل انصاف میں مصنفہ کے بعض غلط ریفرنسز پڑھ کر افسوس ہوا۔ عورت اور مرد کی کوئی جنگ تو نہی۔ ہاں مگر ایسی انتہا پسند خواتین نے مرد کو اپنا دشمن ضرور سمجھ لیا ہے۔ دوسری شادی بھائی کرے تو بجا۔ شوہر کرے تو ظلم۔ دوسری شادی کرنے پر مرد کی زندگی حرام کرنے والی بھی تو عورت ہی ہوتی ہے نا۔ تیسری بات۔ جو غلط بتائی گئی ہے وہ بعض علما کا لازما دوسری شادی کا کہنا اور یہاں تک کہ نہ کرنے والے پر جرمانہ عائد والی بات اپنی ترپن ۵۳ سالہ زندگی میں نہی سنی۔ مکمل اور کامل ایمان والی عورت کبھی مرد کی دوسری شادی کے جائز حق سے کبھی نہی ڈرتی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اتنا بڑا قدم بغیر منشاء الہی مرد اٹھا ہی نہی سکتا۔ اور اگر اللہ کی منشاء یہی ہے تو ڈر کس بات کا۔ دوسرا جو عورتیں خود اپنی زات میں کمزور ، بے ڈول، بے مروت، بد سلیقہ ہوتی ہیں وہی ہمہ وقت مردوں کو کسی نہ کسی طرح مورد الزام ٹھہراتی ہیں۔
    سعدیہ مغل