محمد عثمان جامعی
یوں تو ’داغ اچھے ہوتے ہیں‘ اور ’ہر داغ کے پیچھے ایک کہانی ہوتی ہے‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب داغ لگ جائے تو دل سے ایک ہی صدا بلند ہوتی ہے ’لاگا چُنری میں داغ مٹاؤں کیسے‘۔ یعنی داغ چُنری پر لگے، شیروانی پر یا وردی پر، مٹانا ضروری ہے، البتہ ’مٹاؤں کیسے‘ کی پریشانی چنری اور شیروانی وغیرہ ہی پہننے والے کو لاحق ہوتی ہے۔
بعض رنگوں اور لباسوں پر لگنے والے داغ نظر نہیں آتے اور نظر آ بھی جائیں تو نظر چُرانا ضروری ہوتا ہے ورنہ دیکھنے والا خود نظر نہیں آتا۔ ظاہر ہے ان مخصوص رنگوں اور کپڑوں کی سہولت ہر ایک کو تو حاصل نہیں ہوتی، ہاں کوئی سہولت کار بن جائے تو اور بات ہے، تو جن کے کپڑوں پر لگے داغ دکھائی بھی دیتے ہیں اور ان کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہے، ایسے افراد کے لیے ان داغوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ہمارے پاس بڑا ہی کارآمد ٹوٹکا ہے۔
کریں بس اتنا کہ جس کپڑے پر ایک، دو داغ لگے ہوں اسے داغوں سے اتنا بھردیں کہ کپڑے کا اصل رنگ روپ ان داغوں میں چُھپ جائے۔ مثال کے طور پر اگر کپڑوں پر قورمے کا داغ لگ گیا ہے تو یہی کپڑے پہنے پہنے قورمے کی دیگ میں اُتر جائیں، باہر نکلیں گے تو وہ داغ غائب ہوچکا ہوگا جس کی خاطر یہ ڈبکی لگائی تھی۔
فی الحال ان چند ٹوٹکوں پر گزارا کریں، مزید کوئی مسئلہ درپیش ہو تو ہم سے رجوع کریں ہم آپ کو مزید ایسے ایسے ٹوٹکے بتائیں گے کہ آپ کو ہم پر ٹوٹ کے پیار آئے گا، اتنا کہ عین ممکن ہے آپ ہم پر ٹوٹ پڑیں۔