روبینہ لیاقت ندیم
معروف عالم دین اور جماعت اسلامی کے رہنما مولانا خلیل احمد الحامدی رحمتہ اللہ علیہ موضع حامد کے ضلع فیروز پور ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔ تعلیم ، حفظ قرآن اور ابتدائی تعلیم کے بعد جامعہ عظمہ کنال سے درس نظامی مکمل کی فاضل بھی کیا۔ مولانا انور شاہ کاشمیری سے بھی فیض حاصل کیا۔ 1949میں جماعت اسلامی کے رکن بنے . جماعت کے ماہنامہ المنصورہ کے مدیر بنے- بین الاقوامی سید مودودی انسٹی ٹیوٹ کے بانی و سرپرست تھے ۔ اسلامک ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین بھی مقرر کیے گئے۔
تصانیف و تراجم میں تحریک اور کارکن ، جہاد اسلامی ، سید قطب شہید ، امام حسن البنا ، اذکار مسنونہ ، بانگ سحر مرتب کیں۔تحریک سے وابستگی و ہمدردی 1943 میں ہوگئی تھی ۔ دورطالب علمی میں دارالسلام پٹھان کوٹ میں جماعت اسلامی کے ہند اجتماع میں 1947 میں شرکت کی نیز 1946 میں کل ہند اجتماع میں شریک ہوئے . دیگر اجتماعات میں بھی حاضری دیتے رہے ۔1949 سے لے کر 1952 تک لاہور شرقی جماعت کے دفتر میں لاہور شہر کے امیر رہے۔
مولانا امین احسن اصلاحی مدظلہ العالی کے ساتھ کام کیا ۔1953 میں لاہور کے ایک ہائی سکول میں ٹیچنگ اختیار کر لی ۔ مارچ 1955 میں دارالعروبہ ( ادارہ معارفِ اسلامی ) میں بلا لیا گیا . ایڈیٹر عربی ماہنامہ المنصورہ بنے اس میں ، اس وقت مولانا مودودی کی تفہیم القرآن بالاقساط شائع ہو رہی تھی ، پھر ڈائریکٹر ادارہ معارف اسلامی منصورہ بنا دیے گئے۔ مولانا مودودی نے یہ ادارہ لاہور میں اپنی نگرانی میں 1979 میں قائم کیا تھا اور ان کو ڈائریکٹر نامزد کر دیا – چیئرمین اسلامک ایجوکیشن لاہور رہے ، اس سوسائٹی کے تحت سید مودودی انٹرنیشنل اسلامک انسٹیٹیوٹ قائم کیا ۔ وہ اس کے علاوہ ایک کالج منصورہ برائے طلبہ اور ایک کالج برائے طالبات، ایک ادارہ تعلیم قرآن برائے خواتین اور بین الاقوامی مرکز تحفظ القرآن کے بانی و سرپرست بھی رہے۔
ممبر رائل اکیڈمی برائے تحقیقات تہذیب اسلامی، ممبر جنرل کونسل، ورلڈ چیرٹی کویت ، 1973 تا1975 سعودی عرب کے دعوتی ادارے کے تحت ہر سال حج کے موقع پر حرم مکی میں درس دیتے اور حجاج کو مناسک حج اور اسلام کے تقاضوں کی تعلیم دیتے رہے ۔
عرب دنیا میں مولانا خلیل حامدی ہی جماعتِ اسلامی پاکستان کی پہچان تھے ۔ ان کی اردو میں تصانیف درج ذیل ہیں1،عالم اسلام اور اس کے افکارو وسائل2،،ترکی قدیم وجدید3،،سرخ اندھیروں میں4،،جہاد اسلامی 5،،اخوان المسلمین تاریخ اور دعوت6،،آفاق دعوت دس ممالک کے سفیروں کی روداد7،،تحریکی سفر کی داستان بیرونی سفروں کی روداد8،،تحریک اسلامی کے عالمی اثرات9،،حج تیاری سے واپسی تک10-بوسینا جغرافیہ تاریخ.11- داستان جہاداور کچھ ترجمہ عربی سے اردو میں بھی کیے1،،حسن البنا کی ڈائری الدعوہ والداععیہ کا ترجمہ2،،جاوید منزل،، سید قطب کی کتابمعالم فی الطریق کا ترجمہ3،،اسرائیل کی تعمیر میں اشتراکی ممالک کا کردار4،،نطام اسلامی مشاہیر کی نظر میں5،،اذکار مسنونہ،، 6،،روداد ابتلا؛ 7،، روداد قفس8،،، نظریات کی اسلامی ضرورت9،،بدیع الزاماں نورسی اور دیگر کئ کتب۔
مولانا خلیل احمد حامدی رحمتہ اللہ علیہ دینی صلاحیتوں سے مالا مال تھے اور ان کے ذہن میں ایک انسائیکلو پیڈیا محفوظ تھا , انہوں نے قلم ، زبان ، اور عمل سے اسلام کی سر بلندی کے لیے جہاد کیا . وہ اسلامی تحریکوں کے لیے ایک بہت بڑا سرمایہ تھے . وہ تمام کاوشیں جو دین اسلام کے لیے مولانا خلیل احمد حامدی رحمتہ اللہ علیہ نے کیں ، وہ تنہا ایک جماعت جتنا کام کر گئے۔
آخر یہ سورج بھی ایک دن غروب ہو گیا اور مولانا حامدی رحمتہ اللہ علیہ اپنے آخری سفر کو چل پڑے . ان کے جنازے میں عالم اسلام کے بہت بڑے بڑے رہنماؤں نے شرکت کی جن میں مولانا معین الدین لکھوی ، مولانا صاحبزادہ عبدالرحمن اشرفی ، مولانا سیف اللہ خالد ، مولانا رشید احمد گنگوھی ، سابق جماعت اسلامی کے امیر میاں طفیل محمد ، نائب امیر چوہدری رحمت الٰہی ، مولانا جان محمد عباسی ، خرم مراد ، محمد اسلم سلیمی اور سیکریٹری سید منور حسن ، مدیران جرائد مجیب الرحمن ، عبدالقادر حسن ، تحریک اسلامی کے سربراہ مولانا نعیم صدیقی شامل ہیں۔
یہ عالم اسلام کا ناقابل تلافی نقصان تھا ، مولانا خلیل احمد حامدی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات پر اسلامی تحریکوں کے قائدین نے بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جن میں اس وقت کے وزیراعظم افغانستان انجینئر گلبدین حکمت یار، ڈاکٹر نجم الدین اربکان سربراہ رفاہ پارٹی ترکی ، احمد نصیرالدین ، یوسف القرضاوی کویت ؛ اور عرب دنیا کے دیگر متعدد رہنماؤں نے بھی شرکت کی ، دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین