خاتون دوائی کھاتے ہوئے

لڑکی جو ڈاکٹر اور دوائی کو دیکھنا پسند نہیں کرتی تھی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فِلافطین :

ہم کو دوائیاں کھانے سے کوئی خدا واسطے کا بیر ہے. مرتے مر جائیں گے لیکن ڈاکٹروں اور دوائیوں کی صورت نہ دیکھنا چاہیں گے. بھئی اپنا ماننا ہے کہ جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا وہ شان سلامت رہتی ہے. بھلا ہسپتالوں کے چکر لگانے کے بعد موت کو گلے لگایا تو کیا لگایا .

اسی بہادری کے دنوں میں ہمارے فائنلز کی تاریخ اناؤنس ہو گئی. نفسیاتی بیماریاں جب بھی پڑھیں ، ان ميں سو فیصد اپنا آپ دِکھا. اس لئے اب ان کی فکر چھوڑ دی ہے. یقین ہو گیا ہے کہ شیزوفرینیا بھی پڑھ لیا تو ہم اس کے آخری سٹیج کے مریض ہوں گے .

لیکن مسئلہ تب بگڑا جب آج صبح ہم نے نیورو سائیکالوجی کو پڑھنے کا آغاز کیا. اس میں جو بیماریاں ہیں وہ دماغ سے متعلق ہیں. برین ہیمرج، برین ٹیومرز وغیرہ

بسم اللہ پڑھ کے مطالعہ شروع کیا. ابتدا میں تو سب ٹھیک رہا لیکن ہم ٹھٹک کر وہاں چونکے جب اس موئے برین انفیکشن میں بھی اپنا آپ نظر آ گیا. بھلا دماغ کی سوزش میں نزلہ ، زکام کا کیا کام. ہونہہ ہم نے اس علامت پر چار حرف بھیج کر صفحہ پلٹا لیکن تھوڑی دیر بعد کھسیانے سے ہو کر ہاتھ بڑھا کر اپنی زکام کی ٹیبلٹ پھانک لی جو نجانے کب سے سائیڈ ٹیبل پر پڑی اپنی قسمت کھلنے کے انتظار میں تھی.

برین ٹیومرز کو ذرا مطمئن ہو کر پڑھنا شروع کیا کہ یہ تو شدید والا مسئلہ ہے. ہم کو نہیں ہو سکتا. لیکن علامات پر پہنچے تو ایک بار پھر چودہ طبق روشن ہو گئے. جس سستی کاہلی، یادداشت کی خرابی، ذائقے اور خوشبوئیں محسوس نہ ہونا یا اپنے بدلتے موڈز کو ہم نارمل سمجھے بیٹھے تھے وہ سب تو برین ٹیومرز کی علامات تھیں . ہم نے بھی ڈیفینس میکنزم کو آن کرتے ہوئے قہقہہ لگایا.

اس مصنف کو صلواتیں سنائیں جس نے یہ کتاب لکھی ہے اور دانت پر دانت جمائے آگے بڑھ گئے. ہاں آگے بڑھتے ہوئے پاس پڑی کھجوریں کھانا نہیں بھولے تاکہ ذائقہ محسوس کر کے خود کو اس فہرست سے نکال سکیں. اور ساتھ ہی لگے ہاتھوں دو پینا ڈول بھی نگل لیں.

آگے ہیڈ اینڈ برین انجری تھی. سکون کا سانس لیا کہ یہ تو یقیناً کسی ایکسیڈنٹ کے نتیجے میں ہی وقوع پذیر ہونے والی چیز ہے. ہم کا کیا لینا دینا اس سے. لیکن قسمت یہاں بھی دغا دے گئی. تھکی ہوئی آنکھیں اور سر درد کو اس کی علامات میں دیکھ کر اپنا تو سر پیٹنے کا دل چاہا. ہم تو آج تک اس کو ناشتے میں چائے نہ پینے کی وجہ سمجھتے رہے. کسے خبر تھی کہ ہم کو دماغ کی انجری ہو چکی ہے

اب آگے برین ہیمرج ابھی باقی ہے لیکن ہماری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا رہا ہے. ہر جانب دھندلا نظر آ رہا ہے لیکن اماں کا کہنا ہے کہ تمہاری عینک کا نمبر بڑھ گیا ہے. اور کوئی مسئلہ نہیں اور ہم کو لگ رہا ہے کہ

وقت ہے آخری، سانس ہے آخری
زندگی کی ہے شام آخری آخری
دنیا والو مبارک ہو دنیا تمہیں
کر چلے ہم سلام آخری آخری


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں