علامہ اقبال

علامہ اقبال ، ہمارے محسن

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فوزیہ اسرار ، مریدکے

کچھ لمحے مفکر پاکستان کی یاد میں”۔ قدر شناس لوگ ہمیشہ اپنے محسنوں کو یاد رکھتے ہیں جنہوں نے مشکلات کے اندھیرے میں دئیے اور جگنو کا کردار ادا کیا ہوتا ہے ۔ ایسے کچھ لوگ قوموں کی زندگیوں میں بھی آتے ہیں جو اپنی عقل،فہم وفراست ، ہمت سے نہ صرف قوم کو جگاتے ہیں بلکہ ان کو نئی سوچ دے کر عمل کی جہت بھی دکھاتے اور پھر یہی لوگ اپنی قوم کو مصائب کے بھنور سے نکالنے کی جدو جہد بھی کرتے ہیں . انہی شخصیات میں علامہ اقبال کا نام سرفہرست ہے .

آپ کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ عقیدت تھی ۔ یہ عشق قلب و نظر ان کی شاعری میں جھلکتا ہے . آپ کی شاعری بعض مقامات پر الہامی محسوس ہوتی ہے۔ اپنی کم مائیگی کا احساس نظر آتا ہے ۔ مومن ، مردحق ، نمازی ، جیسی اصطلاحات کا آپ نے اپنی شاعری میں برملا اظہار کیا ۔ عہد قدیم سے مسلمانوں کا رشتہ جوڑا ۔ انھیں قرطبہ اور اندلس کی یاد دلائی اور ساتھ ہی مسلم سپہ سالاروں سے روشناس کروایا ۔

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے

جنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی

دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا

سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

ایک طرف بیدار کیا اور عمل پر آمادہ کیا اور دوسری طرف 1930 کے سالانہ اجلاس کے موقع پر خطبہ الہ آباد دیا جو ظلم کی چکی میں پستے لوگوں کے لیے امید کی ایک کرن تھی ۔ کبھی رب سے شکوہ کیا اور پھر رب کی طرف سے جواب شکوہ لکھا ۔ غرض انہوں نے شاعری کی صلاحیت کو قوم کی’ تعمیر و تشکیل کے لیے استعمال کیا .

وہی ہے صاحب امروز کہ جس نے اپنی ھمت سے

زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا

1930کے خطبہ الہ آباد میں پاکستان کا تصور پیش کیا اس خطبے میں علامہ اقبال نے قوم کو واضح حل دے دیا کہ متحدہ ہندوستان کا تو کوئی تصور ہی نہیں , مسلمانوں کو اپنے تشخص کو باقی رکھنے کے لیے علیحدہ وطن کی ضرورت ہے . مسلمانوں کی قومیت اسلام کی وجہ سے ہے ۔ انھوں نے اسلام کو زندہ قوت قرار دیا

زندہ قوت تھی جہاں میں یہی توحید کبھی

آج کیا ہے فقط اک مسئلہ علم کلام

روشن اس ضو سے اگر ظلمت کردار نہ ہو

خود مسلمان سےھے پوشیدہ مسلماں کا مقام

علامہ اقبال نے قائد اعظم کو مسلمانوں کی قیادت کے لیے تیار کیا . انہیں لندن سے وطن واپسی پر آمادہ کیا اور مسلسل اپنی شاعری کے ذریعے قوم کو عمل پر ابھارنے کا کام کیا ۔ انہیں بتایا کہ مومن کی شان کیا ہے۔ مومن کا مقام کیا ہے؟ مسلمان خوددار ہوتا ہے مصائب کی آندھیوں میں بھی اپنا راستہ تلاش کرتا ہے۔

نہ تو زمیں کے لیے ھے نہ آسمان کے لیے

جہاں ھے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے

ان کی کوششیں تھیں کہ لوگوں میں شعور و آگہی پیدا ہوئی . ان کی تصانیف آج بھی مسلمانوں کو اپنا مقام ومرتبہ یاد دلانے کے لیے موجود ہیں . شرط یہ ہے کہ ان کو مفہوم و مطالب کے ساتھ پڑھایا اور سکھایا جائے . حکیم الامت ، مفکر پاکستان ، مصور پاکستان کہلانے والے علامہ اقبال اپنے خواب کو تعبیر ہونے سے پہلے ہی اس جہان فانی سے کوچ کر گئے.

21 اپریل 1938 میں وہ دیا بجھ گیا کہ جس نے ملت کی تاریک راہوں میں روشنی کی تھی . وہ اپنے نوجوانوں سے بہت پرامید تھے اس لیے کہا

نہیں ہے نا امید اقبال اپنے کشت ویراں سے

زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

اللہ ان کی قبر میں ویسے ہی آسانی دے جیسی انہوں نے مسلمانوں کو علیحدہ ملک دلا کر دی۔

آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے

سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

آمین۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں