حفظ قرآن کی برکت سے تیسری کلاس سے دہم تک کا سفر ڈیڑھ سال میں۔۔۔ حافظہ عائشہ عبید کی کامیابی کی ایک منفرد داستان
ڈاکٹر خولہ علوی
16 اکتوبر 2021ء بروز ہفتہ کو پیاری بیٹی حافظہ عائشہ عبید حفظہا اللہ نے چند ماہ کی تیاری کے بعد میٹرک کا امتحان پاس کرلیا ہے۔ الحمد للّٰہ۔
جنوری 2020ء میں حفظ قرآن مجید کے بعد عائشہ بیٹی نے دوبارہ عصری تعلیم کا آغاز کیا تو تیسری کلاس سے ابتدا کی۔ بنیادی مضامین اردو، انگلش، میتھس اور جنرل سائنس پڑھنے شروع کیے۔
اس نے کلاس چہارم کے بعد حفظ قرآن کا آغاز کیا تھا۔ اور استاد کی بار بار کی تبدیلی کی وجہ سے تقریباً چار سال میں حفظ قرآن کی تکمیل اور دہرائی (revision) مکمل کی تھی۔ حفظ قرآن میں چونکہ عموماً عصری تعلیم کا عمل دخل نہیں ہوتا تو حفظ کے بعد تقریباً نئے سرے سے سکول کی تعلیم کا آغاز کرنا پڑتا ہے۔
میتھس، انگلش اور جنرل سائنس کے لیے ایک مقامی اچھے اور قابل اعتماد استاد محترم عبدالمنان صاحب رحمہ اللہ میسر آئے۔ اس طرح ہوم ٹیوشن کا بہت اچھا انتظام ہوگیا۔ انہوں نے بہت کم عرصے میں بیٹی کی اچھی تعلیمی بنیاد رکھ دی۔ اور وہ تعلیمی مراحل درجہ بدرجہ طے کرتی رہی۔
تقریباً پندرہ بیس دن بعد تیسری کلاس کی پڑھائی مکمل کرکے اس نے کلاس چہارم پڑھنی شروع کی۔ تقریباً ایک ماہ بعد اس نے تکمیل کی اور پھر کلاس پنجم کور (cover) کی۔ اسی طرح اس نے تقریباً دو دو ماہ کے وقفے سے کلاس ششم اور ہفتم پڑھیں۔ اور کلاس ہشتم بھی تقریباً مکمل کرلی۔ جس کے بعد اس نے اکتوبر 2020ء میں ( کورونا بیماری کی طویل تعطیلات کے بعد) فارقلیط اسکول (راجووال، اوکاڑہ) میں پری نائنتھ (Pre 9th) کلاس میں داخلہ لے لیا۔گویا پرائمری کے بعد اس نے تین کلاسز سکپ (Skip) کیں اور کلاس نہم میں بھی خوب محنت کرنا شروع کر دی۔ سکول میں تمام اساتذہ نے اس پر بھرپور توجہ دی اور اسے بہت شفقت کی نگاہ سے دیکھا۔
ہمارا ارادہ تو شروع ہی سے اسے دینی تعلیم دلوانے کا تھا۔”میری بیٹی محدثہ بنے گی ان شاء اللہ۔”اس کے دادا جان مولانا محمد یوسف مرحوم رحمہ اللہ ابتدا سے ہی بڑے شوق سے اپنی ذہین ننھی منی پوتی کی باتیں اور رنگ برنگی کہانیاں سن کر اس کے متعلق کہتے تھے۔
اب ہم میاں بیوی نے آپس میں مشورہ کیا کہ “عائشہ کو میٹرک سائنس کے ساتھ کروا کر دینی تعلیم کے حصول کے لیے مدرسے میں داخل کروائیں گے۔”
اسی دوران ناگہانی طور پر بیٹی کے استاد سر عبد المنان صاحب چند روز شدید بیمار رہ کر 14 دسمبر 2020ء کو اس دارفانی سے رخصت ہوگئے۔انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین.
ان کی وفات کے عظیم سانحے کے بعد ہمارا پلان تبدیل ہوگیا اور ہم نے سوچا کہ “عائشہ کا پری نائنتھ کا ایک سال بچائیں۔”کیونکہ سائنس مضامین کی بنیاد بنانے کے لیے اساتذہ کا مشورہ تھا کہ بیٹی کو پری نائنتھ کا سال لگوانا ضروری ہے۔ اور اس کے بعد مزید دو سال لگیں گے۔لیکن۔۔۔ہمارے لیے اتنا وقت افورڈ کرنا مشکل تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے کرم سے ہماری ترجیح بہرصورت اول و آخر دینی تعلیم ہے۔
علامہ محمد اقبال نے فارسی میں کیا خوب کہا ہے کہ
؎ گر تو می خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جز بہ قرآں ززیستن
ترجمہ: “اگر تم مسلمان كى زندگی گزارنا چاہتے ہو تو قرآن كريم كو زندگی کا حصہ بنائے بغير ايسا ممكن نہیں۔”
یہ بات واضح رہے کہ عائشہ بہت اچھی اور ذہین طالبہ ہے۔ وہ سائنس کی پڑھائی میں بہت دلچسپی رکھتی تھی اور کلاس میں ٹیسٹوں میں بہترین نمبر حاصل کرتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ماشاءاللہ اسے سکول میں حافظہ قرآن اور قاریہ قرآن ہونے کی بنا پر بہت عزت سے نوازا تھا۔
ہم وقت بچانے کی خاطر عائشہ کو اسی سال آرٹس میں پیپر دلوانا چاہتے تھے لیکن عائشہ اس کے برعکس رائے رکھتی تھی اور سائنس کے ساتھ میٹرک کرنا چاہتی تھی ۔ بہرحال کئی سیشنز کی ڈسکشنز کے بعد اس نے ہماری رائے سے اتفاق کرلیا۔
لہذا فارقلیط سکول کے پرنسپل محترم جنید منصور نمبر دار صاحب سے گزارش کی کہ “عائشہ بیٹی آرٹس کے ساتھ اسی سال نہم کلاس کا امتحان دے گی۔”انہوں نے ہمارا مؤقف سمجھتے ہوئے شفقت فرمائی اور عائشہ کو کلاس نہم کا امتحان دینے کی اجازت دے دی۔
اس پلاننگ کے مطابق عائشہ کی نہم کلاس کی تیاری شروع ہوگئی۔ چونکہ انگلش اور ریاضی مشکل مضامین تھے، لہذا انہی پر زیادہ فوکس رہا اور عائشہ بیٹی نے ڈٹ کر خوب محنت کی۔
میتھس اور جنرل سائنس کے لیے سر انصر صاحب، اور باقی مضامین کے لیے سر امانت اللہ صاحب (جو اسی سکول کے سٹاف ممبر تھے) سے گھر میں ٹیوشن کے لیے وقت لیا۔
بعد میں معلوم ہوا کہ کورونا بیماری کی وجہ سے تمام مضامین کا امتحان نہیں ہورہا۔ اور سلیبس بھی سمارٹ (شارٹ) ہے تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے دل میں خیال ڈالا کہ “کیوں نہ دین کے لیے بیٹی کا ایک اور تعلیمی سال بچایا جائے۔ اور کلاس نہم کے ساتھ ساتھ اسے کلاس دہم کے پیپر بھی دلوا دیے جائیں۔ ان شاءاللہ وہ اچھے طریقے سے کور (cover) کر لے گی۔”
ہم دونوں میاں بیوی نے آپس میں مشورہ کرکے تمام پہلوؤں پر سوچ بچار کی، استخارہ کیا اور پھر بیٹی کی سوچ کے برعکس فارقلیط سکول کی طرف سے دونوں کلاسز نہم اور دہم کا آرٹس میں داخلہ بھجوا دیا۔اور بیٹی کو کافی سمجھایا بجھایا کہ “آپ نویں کلاس کی بھرپور تیاری جاری رکھیں۔ اگر اللہ تعالی نے چاہا تو آپ کلاس دہم کا بھی ساتھ امتحان دے دیں گی اور اگر اچھی تیاری نہ ہو تو پھر بلاشبہ آپ دہم جماعت کا امتحان نہ دیجئے گا۔”
امتحانات سے تقریباً ایک ماہ پہلے معلوم ہوا کہ “کلاس دہم کا امتحان پہلے ہوگا۔” ہم نے بیٹی سے کہا کہ “آپ پُر عزم ہوجائیں کہ آپ نے 10th کا امتحان بھی اسی سال دینا ہے۔”
پیاری بیٹی کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے، اس کی نائنتھ کی تیاری تقریباً مکمل ہو چکی تھی۔ لہذا اس نے امتحان سے ایک ماہ پہلے دہم جماعت کی تیاری شروع کردی۔ آپشنل مضامین میں عربی کا مضمون پڑھانا اس کے والد پروفیسر ڈاکٹر عبید الرحمن محسن صاحب حفطہ اللہ نے اپنے ذمے لیا۔ اور پیپروں کی بھر پور تیاری کی ابتدا ہوگئی۔
امتحانات کا آغاز ہوا، اور چند روز بعد اختتام ہو گیا۔ ماشاءاللہ عائشہ کے پیپر اچھے ہو گئے تھے۔ اس کے بعد بیٹی نے کلاس نہم کی تیاری کا سلسلہ دوبارہ جوڑ دیا۔
امتحانات سے چند دن پہلے رولنمبر سلپ نہ آنے پر معلوم ہوا کہ “جن طلبہ نے کمبائن امتحانات دینے ہیں، ان کے نویں جماعت کے امتحانات کینسل ہو گئے ہیں اور ان کا رزلٹ دسویں جماعت کے امتحانات کی بنیاد پر ہو گا۔” اس کے بعد اس نے قرآن مجید کی دوبارہ دہرائی کی اور قرآن مجید مزید پختہ کیا۔ الحمد للّٰہ۔
آج الحمد للہ عائشہ کا رزلٹ آیا ہے۔ اور اس نے 918 نمبر حاصل کرکے اے پلس گریڈ کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ نمبر اگرچہ کم معلوم ہوتے ہیں، لیکن ہمارے لیے یہ بہت اچھے ہیں۔کیونکہ۔۔۔ پیاری بیٹی نے تین سال کا سفر یعنی پری نائنتھ (+مڈل) ، نائنتھ اور ٹینتھ، یہ سب چند ماہ کی تیاری میں مکمل کیا ہے۔ بلکہ۔۔۔عملی طور پر کلاس دہم کے امتحان کی تیاری اس نے صرف ایک ماہ میں کرکے امتحان دیا ہے اور اسی امتحان کی بنیاد پر اس کے کلاس نہم کے نمبر لگے ہیں۔اس لحاظ سے یہ اس کی بڑی کامیابی (achievement) ہے۔ الحمد للّٰہ۔
اور اب اسی سال وہ جامعہ کی دوسری تعلیمی کلاس (الثانویہ العامہ) کا بورڈ کا امتحان بھی دے گی۔ ان شاءاللہ۔
؎ قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلماں
اللہ کرے کہ تجھ کو عطا جدّتِ کردار
اس موقع پر ہم اپنے رب کریم کے بعد اپنی بیٹی کے شکرگزار ہیں، جس نے قدم قدم پر ہماری بات مانی؛ محترم جنید منصور نمبردار صاحب اور ان کی ٹیم کا بہت شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سر انصر صاحب ، سر امانت اللہ صاحب کے بھی مشکور ہیں، جنہوں نے تعلیم و تربیت کے اس عظیم مشن میں ہمارا بھر پور ساتھ دیا۔الحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات.
اور سر عبدالمنان مرحوم کے لیے بہت سی دعائیں ہیں۔اللہم اغفر لہ وارحمه وعافه واعف عنہ۔۔۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے اور قارئین سے بھی دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری اولاد کو آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔ اور انہیں دین و دنیا کی بھرپور کامیابیاں عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
ایک تبصرہ برائے “مبارک ہو اے علم کی شہسوار”
ماشاءاللہ بہت خوب
حافظہ عائشہ کو بہت بہت مبارک ہو۔
بلاشبہ اتنے قلیل عرصے میں اتنے اچھے نمبر حاصل کرنا بہت بڑی کامیابی (achievement) ہے۔