نگہت حسین :
آئیے ! کچھ ہوم اسکولنگ پر بات کر لیں ۔ کووڈ کے بعد بہت سے والدین ہوم اسکولنگ کی طرف متوجہ ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ آپ ہوم اسکولنگ کرنا چاہ رہے ہیں ؟ بالکل کریں ۔ یہ فطرت سے قریب طریقہ ہے لیکن اس سے پہلے ان سوالوں پر غور کیجیے کہ ان کے کیا جواب آپ کے ذہن میں آتے ہیں ۔
⭐ آپ نے ہوم اسکولنگ کا تصور کس سے سنا ؟
⭐ اس کی کون سی چیز نے آپ کو متاثر کیا ؟
⭐ایسی کون سی وجوہات ہیں جن کی بناء پر آپ ہوم اسکولنگ کروانا چاہتے ہیں ؟
یہ سوالات اس لئے کہ آپ نقالی اور بھیڑ چال سے بچے رہیں اور اپنی ضرورت کے مطابق خود سوچیں ۔
ان سب سوالوں پر غور فکر کے باوجود یہ طے ہے کہ ہوم اسکولنگ آپ کے چاہنے نہ چاہنے کے باوجود خود بہ خود شروع ہوجاتی ہے اسی وقت سے کہ جب بچہ آپ کی گود میں آتا ہے کیوں کہ یہ ” اے فار ایپل ” اور ” بی فار بیڈ ” پڑھانا نہیں بلکہ پورا ایک تربیتی نظام ہے جس میں اخلاق و کردار سازی کے ساتھ ساتھ بچے کی تعلیمی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ
👈ہوم اسکولنگ گھر پر ایک اسکول کھولنے کا نام نہیں ۔ ہوم اسکولنگ ایک لائف اسٹائل ہے جس میں بچے سے پہلے اس کے والدین ، اطراف کے لوگ ، اردگرد کا ماحول صحت مند بنانا اور گھر کو گھر بنانا بہت ضروری ہے ۔
👈ہوم اسکولنگ بچے کو چار سال میں کلاس فور اور سات سال میں اولیول کی کامیابی کا مژدہ سنانے کانام نہیں بلکہ ہوم اسکولنگ تربیت کردار اور صلاحیتوں کی آبیاری کا نام ہے ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بچہ سات سال تک حرف تہجی اور آوازوں کے تصور سے محروم رہے لیکن اس سے بہت فرق پڑتا ہے کہ بچہ موازنے ، جلن ، حسد ، او ر دیگر دل کو سیاہ کردینے والی بیماریوں سے محفوظ رہے ۔
👈ہوم اسکولنگ ۔۔۔۔۔ بچے سے پہلے والدین کو اپنے اوپر کام کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اپنی شخصیت ، اپنے دل اور اپنی روحانی بیماریوں اور مسائل پر توجہ کرنے کی اور اصلاح کا کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
👈ہوم۔اسکولنگ اسکول کا خرچہ بچا کر گھر پر پڑھانے کا نام نہیں ۔ ہوم اسکولنگ کتابوں کا بوجھ لاد کر وہی رٹے لگوانے کا نام نہیں ۔
👈ہوم اسکولنگ باہر کے ماحول سے بچا کر بچوں کو چوزہ بنانے کا نام نہیں ۔
👈ہوم اسکولنگ ہمیشہ ہی گھر پر تعلیمی سرگرمیاں کروانے کا نام نہیں ۔۔
👈ہوم اسکولنگ کسی خاص طبقے کی دوڑ میں شامل ہونے کا نام نہیں ۔۔۔۔
ہوم اسکولنگ کا تصور بہت ہی وسیع اور تخلیقی سرگرمیوں سے مالا مال ہے ۔یہ صلاحیت ، علم و تربیت کا نام ہے ۔
👈یہ محدودیت نہیں علم کی لامحدودیت کی حقیقت اور اس کے شوق اور طلب پیدا کرنے کا نام ہے۔
اسی لئے ہوم اسکولنگ سے پہلے آپنے آپ کو اپنے ماحول کو فطری اصولوں پر سنوارنے کا کام بہت ضروری ہے ۔
✍️تاہم اگر ہوم اسکولنگ برانڈز ، شخصیت پرستی ، ذہن و دولت کی مرعوبیت کے مارے ، جلن حسد اور مقابلے کی دوڑ میں مبتلا و دیگر اخلاقی بیماریوں کے مریض ، گھریلو معاملات میں جاہلانہ روش اختیار کرنے والے والدین اور ذہنی بیمار ، ڈیپریسڈ ماں کے ہاتھوں ہو رہی ہے تو بعید نہیں کہ نتائج اسکول جانے والے بچوں سے بھی بھیانک نکلیں
ایسے حالات میں بہتر ہے کہ بچے کو کچھ دیر اس گھر کی جیل سے باہر نکال کر دوسرے بچوں میں گھلنے ملنے کا موقع دیں تاکہ اس کو تھوڑا تازہ سانس مل سکے ۔کیونکہ ہوم اسکولنگ کے تمام تر فوائد اسی وقت حاصل ہوسکیں گے جب کہ آپ خود ایک بہتر انسان ، بہتر ماحول اور مثبت سوچ کے حامل ہوں گے ۔ہوم اسکولنگ وہی ہے جیسے آپ خود ہیں جیسا آپ کا ماحول ہے ۔
ان باتوں کے بعد ہوم اسکولنگ سے متعلق کچھ اور تصورات جو کہ اچھی طرح پلو سے باندھ لینے کے ہیں ۔۔۔
✍️نمبر 1: پیرنٹنگ اور بچوں کی پڑھائی کے سلسلے میں کوئی بھی کام یا تصور کسی شدید قسم کی متاثر کن شخصیت کی باتوں سے بے ہوشی کی کیفیت طاری ہوجانے کی وجہ سے نہ کریں ۔ اپنے حالات اپنے بچے اپنے اردگرد کا ماحول اور اپنی ذہنی سطح کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت ضرور مد نظر رکھیں۔
2✍️.نقالی سے بچیں ۔ اپنی سوچ پیدا کریں ۔ اپ یہ کام کیوں کریں گے ؟ کس لئے کریں گے ؟ اس کے نتائج کیا ہوں گے ؟ یہ عمل وقتی ہے یا مستقل ؟ اپ کے بچے اور آپ کے لئے فایدہ مند ہے کہ نہیں ؟
3✍️.اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ کمرشل دور ہے ہر چیز سے پیسہ کمانے کی جستجو کرنا اور ترغیب دینا ایک ضروری چیز قرار پائی ہے ۔ ایسے میں کلائنٹ بیسڈ سروسز مہیا کرنے کے لئے مختلف اصطلاحات اور نئے تصورات ہر ترغیب دینا بہت ضروری ہے تاکہ کچھ کاروبار چل سکے ۔
اس میں دور حاضر کی سب سے جذباتی اور اہم اصطلاح پیرنٹینگ اور ہوم اسکولنگ ہے جس کو خوب خوب کاروبار چلانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ لہذا آپ کو پیرنٹینگ اور ہوم اسکولنگ کی رہنمائی کے لئے مخلص افراد اور ان کے مشورے ڈھونڈنے کے لئے ذرا آنکھیں کھول کر مرعوبیت کے چشمے اتار کر ایسے لوگوں کو ڈھونڈنا پڑے گا اور کوئی کام کرنے کی سعی خود ہی کرنی پڑی گی
۔۔ مطالعہ بڑھائیں ۔۔۔افراد سے رہنمائی حاصل کرنے کی محتاجی چھوڑ کر اپنے آپ کو خود صلاحیتوں اور علم سے لیس کریں ۔
4✍️ ۔ لوگوں پر انحصار نہ کرنے کو اس لئے کہا کہ مرعوبیت ذہنی غلامی کی ہی دوسری شکل ہے ۔ آپ کسی بھی شخصیت سے خواہ مخواہ اس درجہ مرعوب ہوں کہ مستند ہے ان کا فرمایا ہوا یا کسی نظریے کو آنکھیں بند کر کے عمل کرنے کے لئے صرف اس لئے بے تاب ہوں کہ وہ کسی خاص ذہن یا جگہ کی پیداوار ہے تو یہ کوئی مناسب رویہ نہیں ۔ چیزوں کی افادیت کے لئے آپ کی اپنی کسوٹی ہونی چاہیے اور ایک مسلمان کی سب سے بہترین کسوٹی اس کے لئے قرآن و سنت ہے ۔
قرآن کے علم کے متعلق تصورات ، نافع علم کی طرف متوجہ کرنا ، احادیث و سنت سے علم و عمل کے خزانے تلاش کرنا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلیم و تربیت کا طریقہ کار ، اسلاف کا تعلیمی انداز ، سب آپ کے لئے اصل نشان راہ ہیں ۔ آپ بھی سوچیے کہ ہوم اسکولنگ کے سفر میں یہ آپ ان سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔