دوپاکستانی طلبہ نے حیران کرینے والا کارنامہ سرانجام دیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ پاکستانی غیرمعمولی صلاحیتوں کی حامل قوم ہے۔
دو پاکستانی طلبہ نے کوروناوائرس کی جلد تشخیص کے لیے سسٹم ڈیٹیکٹر بنایاہےجو پھیپھڑوں کے کمپیوٹڈ ٹومو گرافی (سی ٹی اسکین) سے وائرس کو شناخت کرلےگا۔
غلام اسحٰق خان انسٹیٹیوٹ صوابی میں زیر تعلیم مکینکل انجینئر محمد علیم اور ان کے ساتھی کمپیوٹر انجینئرنگ کے طالب علم راہول راج نے یہ آلہ بنایا ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہاہے اس لیے انہوں نے وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کِٹس کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلی جینس ٹول (مصبوعی ذہانت) سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے بنائےگئے ماڈل کے ذریعے پھیپھڑوں کے سی ٹی اسکین کرکے کوروناوائرس کی موجودگی کی 92 فیصد تک درست تصدیق ہوسکتی ہے اور یہ عمل صرف 10سے20 سیکنڈز میں مکمل ہوجائےگا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں عام طور پر لیبارٹری سےکورونا وائرس کی تشخیص میں کم از کم 24 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 7 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ ملک بھر میں کیسز کی تعداد 958 ہوگئی ہے۔
دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 3لاکھ 95 ہزار اور ہلاکتوں کی تعداد 17 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
160 سے زائد ممالک میں پھیلی وبا کی وجہ سے پوری دنیا کو ماسک، کورونا کی تشخیص سے متلعق میڈیکل آلات، کِٹس اور وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنا ہے جب کی مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔