چین پاکستان سے فری ٹریڈ اصولوں کی خلاف ورزی کیوں کررہاہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تزئین حسن
بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہو گی کہ یغور عوام چینی غذائی اشیا استعمال نہیں کرتے اور ٹوتھ پیسٹ، غذائی اشیا ، برتن ، یہاں تک کہ کاسمیٹکس اور ملبوسات پاکستان سے برآمد کرتے تھے- پاکستانی شہریت کے حامل ایک یغورباشندے نے جس کے خاندان نے ماؤ زے تنگ کے زمانے میں چین کے مظالم سے تنگ آ کر پاکستان ہجرت کی نے راقم کو ذاتی طور پر ایک انٹرویو میں بتایا کہ

"یغورتاجر یہ اشیا پاکستان سے بر آمد کرتے تھے لیکن پچھلے دو سالوں سے بڑے پیمانے پر کیمپوں میں مقید کیے جانے کہ حکومتی پالیسی کی وجہ سے اور سرکاری حکم کے ذریعے یغور عوام سے پاسپورٹ ضبط کر لئے جانے کی وجہ سے اب یغورتاجر پاکستان نہیں آ سکتے” –

پاکستانی تاجروں کو بھی چین اب مشکل سے ویزا دے رہا ہے خصوصا ً ان لوگوں کو جن کی یغور بیویاں یا بچے ترکستان میں زیر حراست ہیں – ہماری چین سے فری ٹریڈ معاہدے کے باوجود تجارتی خسارہ پہلے ہی بہت زیادہ تھا – ہانگ کانگ سے نکلنے والے ساؤتھ چائنہ مورننگ پوسٹ نامی اخبار کےایک مضمون میں بھی لکھا گیاہے کہ چینی حکام نے سرکاری طور پر ایک "اینٹی پان حلالایزیشن "مہم شروع کر رکھی ہے جس کے مطابق یغورعوام سے حلال اشیاء کا استعمال ختم کروایا جائے گا-

سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی حکومت کو فری ٹریڈ کے اصولوں کے خلاف چینی حکومت کے اس اقدام پر احتجاج نہیں کرنا چاہیے؟


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں