ڈاکٹر شائستہ جبیں:
پہلے یہ پڑھیے:
اللہ تعالیٰ کی محبت کیسے حاصل کی جائے؟ (1)
محبت الٰہی کے فضائل
1.محبت دراصل وحدانیت کی جڑ ہے
اور وحدانیت کی روح ایک اللہ سے خالص محبت رکھنا ہے بلکہ حقیقت میں محبت تو عبادت کا سر چشمہ ہے اور وحدانیت اسی وقت مکمل ہو سکتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ سے بندے کی محبت کامل و مکمل ہو۔ ساری محبوب چیزوں پر یہ محبت غالب ہو اور محبت الٰہی ساری کوششوں کا محور ہو، اس طور کہ بندے کی ساری محبوب چیزیں اسی محبت کے تابع ہوں جو بندے کی سعادت و فلاح کی ضامن ہے. اللہ رب العزت سے لگاؤ اور محبت ایک نسیمِ سحر ہے، جس کے دل پر پڑنے والے جھونکوں سے دنیا کی پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں.
2 پریشانیوں میں بندے کا پرسکون ہونا
اللہ کی محبت رکھنے والا اپنے آپ میں اس محبت سے وہ لذت محسوس کرتا ہے جس کے سامنے ساری پریشانیاں ہیچ ہو جاتی ہیں. بلکہ ایک طرح سے وہ ان پریشانیوں کو بھول ہی جاتا ہے. روئے زمین پر اس انسان سے بڑھ کر خوش بخت کون ہوگا جو کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے اُنسیت اور اس کے ذکر کی طمانیت کی نعمت سے نوازا گیا ہو.
3.نعمتوں کی معراج
اللہ کی محبت ہی سے انسان نہ صرف نعمتوں کی معراج کو پہنچتا ہے بلکہ وہ خوشیوں کی انتہاؤں کو چھونے کے قابل ہوتا ہے. بندے کو لذتوں کے سارے اسباب فراہم ہو جائیں تو بھی وہ ان سے اس وقت تک مطمئن و مانوس نہیں ہوتا جب تک اسے اللہ کی محبت میسر نہ ہو جائے. اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت دلوں کے لیے باعث راحت و سعادت ہے۔
پاک دل، صاف نفس اور روشن عقل والے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی ذات سے محبت و اُنسیت اور اس کی ملاقات کے شوق سے زیادہ کوئی چیز اچھی، زیادہ لذیذ اور اس سے زیادہ میٹھی نہیں ہے. جو مٹھاس مومن اپنے دل میں محسوس کرتا ہے وہ ہر قسم کی مٹھاس سے زیادہ بلند ہے. محبت الٰہی سے جو سعادت و خوشی مومن کو ملتی ہے وہ دنیا کی ساری نعمتوں سے زیادہ کامل اور مکمل ہوتی ہے.
محبت الٰہی کے حصول کے ذرائع
اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے کئی ذرائع ہیں جنہیں اختیار کر کے انسان اللہ رب العزت کی محبت حاصل کر سکتا ہے لیکن ان راستوں پر دوام ضروری ہے، مسقل مزاجی سے ان راستوں پر چلنے والا ہی محبت الٰہی کے حصول میں کامیاب ٹھہرتا ہے. امام ابن القیم، مدارج السالکین میں محبت الٰہی کے حصول کے درجات کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں:
حصولِ محبت کے لیے دعا اور کوشش کرنا
اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے لیے ضروری ہے اورکہ انسان اس کے لیے کوشش اور جستجو کرے، تب ہی اس کے فضل اور رہنمائی سے محبت الہی حاصل ہو گی. نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو اللہ رب العزت کے محب و محبوب ہیں، اللہ تعالیٰ کی محبت پانے کے لئے دُعا فرمایا کرتے تھے. اس دعا کو آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے اپنی امت کے لیے بھی پسند فرمایا:
”اے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور ان لوگوں کی محبت جو تجھ سے محبت کرتے ہیں اور اس کام کی محبت جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے. اے میرے خدا ایسا کر کہ مجھے تیری محبت اپنی جان، اہل و عیال اور ٹھنڈے شیریں پانی سے بھی زیادہ پیاری اور اچھی لگے.“ (جامع ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے رب کی طرف سے حدیث قدسی بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب بندہ ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں. جب وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور جب وہ چل کر میری طرف آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑتے ہوئے جاتا ہوں. (صحیح مسلم)
گویا اظہارِ محبت اور اس کے حصول کے دعا اور کوشش کی ابتداء ہمیشہ انسان کی طرف سے ہونی چاہیئے، پھر اللہ اس کی اس کوشش کو دیکھتے ہوئے اسے اپنی محبت سے بھر دیتا ہوں.
اللہ کے کلام کا فہم حاصل کرنا
قرآن پاک کو ٹھیک سمجھ کے ساتھ پڑھنا، یعنی اللہ کے فرامین کو اللہ کی مراد کے مطابق سمجھا جائے اور اس کا واحد طریقہ یہی ہے کہ قرآن مجید کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی سنت مبارکہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت کے فہم کے مطابق سمجھا جائے نہ کہ اپنی عقل اور فلسفے و لغت کی قلابازیوں کے مطابق ہو. اللہ کے کلام کا درست فہم رکھنے والا ہی اللہ رب العزت کی مراد کو سمجھ سکتا ہے اور جو کلام الٰہی کا ادراک پا گیا اُسے کلام نازل کرنے والے کی عظمت سے آگاہی مل عطا ہو گئی، وہ محبت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
نوافل کے ذریعے قرب حاصل کرنا
فرائض کی مکمل اور درست طور پر ادائیگی کے بعد سنت مبارکہ کے عین مطابق نوافل کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے محنت کرتے رہنا، کیونکہ نوافل مومن کو محب کے درجہ سے بلند کر کے محبوب کے درجے میں پہنچانے والے اسباب میں سے ایک ہے. حدیث قدسی ہے کہ :
جب بندہ نوافل کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں. پس جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہوں، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جن کے ساتھ وہ پکڑتاہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے اور جب وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اس کو عطا کرتا ہوں.“ (صحیح بخاری)
تنہائی میں مناجات کرنا
اللہ کے تہجد کے وقت آسمان دنیا پر نزول کے اوقات میں اس کے ساتھ تنہائی اختیار کرنا اور اس تنہائی میں اس کے ساتھ مناجات کرنا، اس کے کلام کی تلاوت کرنااور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اس کے لیے ادب لیے ہوئے اپنے نفس کو اس کے سامنے کم تر محسوس کرتے ہوئے خشوع و خضوع سے اس کے دربار میں کھڑے ہونا اور پھر اس حاضری کو توبہ اور استغفار پر ختم کرنا.
صالحین کی صحبت میں رہنا
اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے سچی محبت کرنے والوں کی مجلس میں رہنا اور ان کی باتوں کے بہترین اور پاکیزہ پھولوں کو چنتے رہنا. خاموشی سے بیٹھے رہنا، اس وقت تک ان کی بات میں بولنا نہیں جب تک ان کی بات میں بولنا آپ کے لیے مزید خیر اور دوسروں کے لیے یقینی فائدے کا سبب نہ ہو۔
برائی سے دور رہنا
اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ آپ ہر برائی اور شر سے اور بری شہرت کے حامل لوگوں سے دور رہیں. برائی کے افعال، اعمال اور برائی میں مبتلا لوگ اللہ تعالیٰ اور بندے کے دل کے درمیان حائل ہو جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ان کا براہ راست تعلق پنپنے نہیں دیتے.
اللہ تعالیٰ سے محبت کی علامات
اللہ تعالیٰ کی محبت میں مبتلا ہونے کی علامات یہ ہیں:
1:اللہ تعالیٰ کے اطاعت گزار بندوں سے محبت کرنا.
2 :اس کے ولیوں سے دوستی کرنا (قرآن مجید کی روشنی میں اللہ کا ولی وہ ہے جو ایمان لائے اور کماحقہ اس کے تقاضوں پر پورا اترے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرے). مشرک، بدعتی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے لائے ہوئے دین و شریعت کا نافرمان نہ ہو۔
3 :اس کے نافرمان لوگوں سے دشمنی کرنا اور اُن سے جہاد کرنا.
4 :اللہ تعالیٰ کے دین کا دفاع کرنے والوں کی ہر طرح سے مدد کرنا.
5:جس بندے کے دل میں اللہ کی محبت قوی ہو جاتی ہے، ان کے اعمال میں بھی پٌختگی آ جاتی ہے.
(جاری ہے)
6 پر “اللہ تعالیٰ کی محبت کیسے حاصل کی جائے؟ (2)” جوابات
Bhttt bhttt achi writing..
Allah pak nm sb k dilon mn apni mhbt peda kren.. Ameen
ا لسلام و علیکم!جز اک اللہ خیرا ۔ڈا کٹر صا حبہ بہت سادہ اور آسان الفاظ سے ہما ری راہنما ی کا فر یضہ سر انجا م دے رہی ہے۔ہمیں اسی طر ح ان کی ر اہنما ی کی ا شد ضرورت ہے۔اللہ کی محبت کے حصو ل کو پا نے کے لیے ہمیں یہہی طر یقہ ا پنا نا ہو ں گا جس میں سب ا نسا نیت کی بقا اور معرا ج ہے۔اللہ پا ک ہمیں ا پنی محبت عطا کر ے اور قرآن کا فہم عطا کرے۔آ مین
SubhanAllah…..itni kobsoort. Tehreer paarh kr eman taza ho geya…is teehreeh nay. meri. zindgai mein aik tabdeeli paida ke…mein ab Allah ke muhabbt kay hasool kay leye dua krti hon….alfaaaz ke addaaigi boht. Kobsort hy…muhtrma. Shaista…Allah pak ap ko zindgi ke hr khushi say nawazy ameen….aisi tehreer Allah say taluq ke mazboti ka dars deti hein…..umdaaa tehreer…keep it up
بہت ہی خوب ! کیا ہی اعلی لکھا ہے ڈاکٹرآپ نے .اللہ پاک آپ کو اس کا بہت اجر دے. اور ہم سب کے دلوں کو اپنی محبت سے نوازے. آمین. ❤
Ma’sha’Allah buhhtttt khoobB..Allah hum sbky diloun myn apni muhabbat paida kry.. ameen..Allah bless u
Beautifully explained .